عدت فوتگی کا منطق
۔ رہبران اسلام سے ہم تک پہنچنے والی روایات کے مطابق عورتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مدت میں حالت سوگواری میں رہیں یعنی آرائش و زیبائش ہرگز نہ کریں اور سادگی میں رہیں۔ عدت مقرر کرنے کا فلسفہ بھی اس بات کو ضروری قرار دیتا ہے۔ اسلام نے عورتو ںکو زمانہ جاہلیت کے آداب و رسوم سے اس حد تک نجات بخشی کہ بعض لوگوں نے خیال کیا کہ شاید وہ اس عدت کے دوران میں بھی شادی کرسکتی ہیں۔ جن عورتوں کا یہ خیال تھا انہی میں سے ایک عورت پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ وہ نئی شادی کے لیے اجازت کی طلب گار تھی۔ اس نے پیغمبر اکرم سے سوال کیا: "کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں سرمہ لگاؤں اور اپنے آپ کو آراستہ و پیراستہ کروں؟ آنحضرت نے فرمایا: تم عورتیں بھی عجیب و غریب مخلوق ہو۔ اسلام سے پہلے تو وفات شوہر کے بعد مدت عدت سخت ترین حالات میں بھی پورا کرتی تھیں یہاں تک کہ بعض اوقات مرتے دم تک یہ مدت تمہارے ساتھ چلتی تھی۔ اب جب کہ خاندان کے احترام اور حق زوجیت کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے حکم دیاگیاہے کہ تھوڑی سی مدت مدت صبر کر لو تو اب اسے بھی برداشت نہیں کرتی ہو