اشاعتیں

فروری, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تھوہر کے پودے کا پھل یعنی انار پھلی

*جہنم کے پودے تھوہر کا پھل یعنی انار پھلی* جمعہ 29 فروری  2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  السلام علیکم بہنو اور بھائیو آج کل بازاروں میں ایک سفیدی مائل سرخ رنگ کی پھلی بک رہی ہے اس پھل کا نام انار پھلی لیا جاتا ہے اس کا پودا بیابان میں خود رو ہے یعنی خود بخود اگتا ہے یاد رہے کہ یہ تھوہر کے پودے کا پھل ہے تھوہر کا پودا ذائقے میں سخت کڑوا ہوتا ہے اس کے پتے موٹے موٹے خاردار ہوتے ہیں مگر یہ پھل کھٹا میٹھا ہے یہ پھل بے شک ھاضمے دار ہے اور شوگر کے مرض میں اکسیر بھی ہے۔ لیکن لیکن لیکن یہ تھوہر جہنم کا ایک پودا ہے اور جھنم میں جھنمیوں کی خوراک ہو گا قرآن مجید میں تھوہر کا ذکر ملتا ہے اور اسے جھنمیوں کی خوراک کہا گیا ہے مذید برآں یاد رہے کہ ہم اس دنیا میں جہنم کے کئی پھل اور پودے بڑے ذوق اور شوق سے کھاتے ہیں اور دنیا میں یہ ہماری مرغوب غذا بھی ہیں مثلا" لہسن پیاز اور انار پھلی اور کوڑ طمبہ وغیرہ   سبحان اللہ والحمدللہ    کیا سائینس ہے کہ ہمارے رب نے آگ میں بھی  پودے اگا رکھے ہیں جو کہ دنیا میں ہماری خوراک ہیں خدا کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے Please visit us at ww...

عقیدہ توحید کہ فضیلت Nazir Malik - 24/08/2021 *توحید کی فضیلت* منگل 24 اگست 2021 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا کلمۂ توحید کا اقرار دین اسلام کا سب سے بنیادی رکن ہے: حضرت عبد ﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت معاذؓ کو حاکم یمن بنا کر بھیجا تو فرمایا: " لوگوں کو (پہلے) لا الہ الا ﷲ اور پھر یہ کہ میں یعنی (محمد ﷺ) اﷲ کا رسول ہوں ، اس کی طرف دعوت دینا، اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ ﷲ تعالیٰ نے ہر دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ ﷲ تعالیٰ نے ان کے مالوں پر زکوٰۃ فرض کی ہے ، جو ان کے مالداروں سے وصول کی جائے گی اور ان کے فقراء کو دی جائے گی۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے) ) غیر مسلم کلمہ توحید کا اقرار کرلے تو اسے قتل کرنا منع ہے: حضرت اسامہ بن زیدؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا، حرقات (ایک گاؤں کا نام) میں ہم نے جہینہ (قبیلہ کا نام) سے صبح کے وقت جنگ کی۔ایک آدمی سے میرا سامنا ہوا، تو اس نے لا الہ الا ﷲ پڑھا لیکن میں نے اسے برچھی سے مار ڈالا(بعد میں) میرے دل میں تشویش پیدا ہوئی (کہ میں نے غلط کیا یا صحیح؟) تو میں نے نبی اکرم ﷺ نے اس کا ذکر کیا۔آپ ﷺ نے فرمایا " کیا اس نے لا الہ الاﷲ کہا اور تو نے اسے قتل کر ڈالا؟" میں نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ ! اس نے ہتھیار کے ڈر سے کلمہ پڑھاتھا۔" آپ ﷺ نے فرمایا: " کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا کہ تجھے پتہ چل گیا کہ اس نے خلوص دل سے پڑھا تھا یا نہیں ؟" پھر آپ ﷺ بار بار یہی ارشاد فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آزرو کی کہ کاش ! میں آج کے روز مسلمان ہوتا ۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)۔ ) کلمہ توحید پر ایمان گناہوں کے کفارہ کا باعث بنے گا: حضرت ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ ایک سفید کپڑے میں سو رہے تھے ۔ میں دوبارہ حاضر ہوا تب بھی آپ سو رہے تھے ، یں تیسری بار آیا تو آپ ﷺ جاگ رہے تھے، میں آپ ﷺ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: " جس شخص نے لا الہ الا ﷲ کہا اور اسی روز مرا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔" میں نے عرض کیا " خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔" ، " میں نے عرض کیا " خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔" ، ۔" میں نے عرض کیا " خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔" یہ بات آپ ﷺ نے تین بار فرمائی ۔ پھر چوتھی مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا " خواہ ابوزر کی ناک خاک آلود ہو۔" پس جب حضرت ابو زرؓ (آپ کی مجلس سے اٹھ کر) باہر آئے تو کہہ رہے تھے " خواہ ابوزر کی ناک خاک آلود ہو۔" (اسے مسلم نے روایت کیا ہے) حضرت عبد ﷲ بن عمر بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ " قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے میری امت کے ایک آدمی کو لائے گا اور اس کے سامنے (گناہوں کے) ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے۔ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہوا ہو گا پھر ﷲ تعالیٰ اس آدمی سے پوچھے گا " تو اپنے ان اعمال میں سے کسی کا انکار کرتا ہے؟ کیا ( نامہ اعمال تیار کرنے والے میرے کاتبوں نے تجھ پر ظلم تو نہیں کیا؟ " وہ آدمی کہے گا " نہیں ﷲ! " پھر ﷲ تعالیٰ پوچھے گا( ان گناہوں کے بارے میں ) " تیرے پاس کوئی عذر ہے؟" وہ آدمی کہے گا " نہیں یا ﷲ! " ﷲ تعالیٰ پھر ارشاد فرمائے گا اچھا ٹھہرو ! ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی بھی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ چنانچہ ایک کاغذ کا ٹکڑا لایا جائے گا جس میں (اشھد ان لا الہ الا ﷲ واشھد ان محمد عبد ہ رسولہ )تحریر ہو گا۔ ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ، نامہ اعمال وزن ہونے کی جگہ لے جاؤ ۔ بندہ عرض کرے گا ، یا ﷲ ! اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے گناہوں کے ڈھیر سے کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا، بندے! آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔(یعنی ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب ضرور ہوگا)رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، گناہوں کے ڈھیر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا۔گناہوں کے دفتر ہلکے ثابت ہونگے اور کاغذ کا ٹکڑا بھاری ہو جائے گا۔(پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا) ﷲ تعالیٰ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے) حضرت انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے، ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (اے ابن آدم ! تو جب تک مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے بخشش کی امید رکھے گا میں تجھ سے سرزد ہونے والا ہر گناہ بخشتا رہوں گا۔اے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے گناہ آسمان کے کنارے تک پہنچ جائیں اور تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا۔ ائے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تو روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے اور مجھے اس حال میں ملے کہ کسی کو میرے ساتھ شریک نہ کیا ہو تو میں روئے زمین کے برابر ہی تجھے مغفرت عطاء کر دوں گا (یعنی سارے گناہ معاف کر دوں گا) (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے) ) خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: " قیامت کے روز میری سفارش سے فیض یاب ہونے والے لوگ وہ ہیں جنہوں نے سچے دل سے یا (آپ ﷺ نے فرمایا) جی جان سے لا الہ الا ﷲ کا اقرار کیا ہے۔" ( اسے بخاری نے روایت کیا ہے) ۔ حضرت بوہریدہؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲﷺ نے فرمایا " ہر نبی کے لئے ایک دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا میں ہی مانگ لی ہے لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔میری شفاعت انشاء ﷲ ہر اس شخص کے لئے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو اﷲ کے ساتھ شریک نہ کیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے) ) عقیدہ توحید پر مرنے والا جنت میں داخل ہو گا: حضرت عثمانؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لا الہ الا ﷲ کا علم (یقین) ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔" اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ ) خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار عرش الٰہی سے قربت کا ذریعہ ہے: حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جب بندہ سچے دل سے لا الہ الا ﷲ کہتا ہے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے ، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔" اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ ) خلوص دل سے کلمہ توحید کی گواہی دینے والے پر جہنم حرام ہے: حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبلؓ رسول اکرم ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص گواہی دے کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ، ﷲ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیگا۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ کیا میں لوگوں کو اس سے آگاہ نہ کروں تا کہ وہ خوش ہو جائیں ؟ " آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " پھر تو لوگ صرف اسی پر تکیہ کر لیں گے۔" (اعمال کی فکر نہیں کریں گے) چنانچہ حضرت معاذ ؓ گناہ سے بچنے کے لئے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی ۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ ) خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا جنت میں جائے گا: حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ سچے دل سے گواہی دیتا تھا ، کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے رسول ہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ (وضاحت) توحید کی فضیلت کے بارے میں مذکورہ بالا تمام احادیث میں مؤحد کے جنت میں جانے کی ضمانت کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ مؤحد جیسے عمل چاہے کرتا رہے، وہ گناہوں کی سزا پائے بغیر سیدھا جنت میں چلا جائے گا ، بلکہ ان تمام احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ کہ مؤحد اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد، یا ﷲ تعالیٰ کی طرف سے گناہ معاف کئے جانے کے بعد جنت میں ضرور جائے گا اور جس طرح مشرک کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہے، اسی طرح مؤحد کا دائمی ٹھکانہ جنت ہو گا۔ *الدعاء* یا اللہ تعالی مجھے بغیر حساب کے جنت الفردوس عطاء فرما۔ آمین یا رب العالمین Please visit us at www.nazirmalik. com Cell:00923008604333*توحید کی فضیلت* منگل 24 اگست 2021 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا کلمۂ توحید کا اقرار دین اسلام کا سب سے بنیادی رکن ہے: حضرت عبد ﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت معاذؓ کو حاکم یمن بنا کر بھیجا تو فرمایا: " لوگوں کو (پہلے) لا الہ الا ﷲ اور پھر یہ کہ میں یعنی (محمد ﷺ) اﷲ کا رسول ہوں ، اس کی طرف دعوت دینا، اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ ﷲ تعالیٰ نے ہر دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ ﷲ تعالیٰ نے ان کے مالوں پر زکوٰۃ فرض کی ہے ، جو ان کے مالداروں سے وصول کی جائے گی اور ان کے فقراء کو دی جائے گی۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے) ) غیر مسلم کلمہ توحید کا اقرار کرلے تو اسے قتل کرنا منع ہے: حضرت اسامہ بن زیدؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا، حرقات (ایک گاؤں کا نام) میں ہم نے جہینہ (قبیلہ کا نام) سے صبح کے وقت جنگ کی۔ایک آدمی سے میرا سامنا ہوا، تو اس نے لا الہ الا ﷲ پڑھا لیکن میں نے اسے برچھی سے مار ڈالا(بعد میں) میرے دل میں تشویش پیدا ہوئی (کہ میں نے غلط کیا یا صحیح؟) تو میں نے نبی اکرم ﷺ نے اس کا ذکر کیا۔آپ ﷺ نے فرمایا " کیا اس نے لا الہ الاﷲ کہا اور تو نے اسے قتل کر ڈالا؟" میں نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ ! اس نے ہتھیار کے ڈر سے کلمہ پڑھاتھا۔" آپ ﷺ نے فرمایا: " کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا کہ تجھے پتہ چل گیا کہ اس نے خلوص دل سے پڑھا تھا یا نہیں ؟" پھر آپ ﷺ بار بار یہی ارشاد فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آزرو کی کہ کاش ! میں آج کے روز مسلمان ہوتا ۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)۔ ) کلمہ توحید پر ایمان گناہوں کے کفارہ کا باعث بنے گا: حضرت ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ ایک سفید کپڑے میں سو رہے تھے ۔ میں دوبارہ حاضر ہوا تب بھی آپ سو رہے تھے ، یں تیسری بار آیا تو آپ ﷺ جاگ رہے تھے، میں آپ ﷺ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: " جس شخص نے لا الہ الا ﷲ کہا اور اسی روز مرا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔" میں نے عرض کیا " خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔" ، " میں نے عرض کیا " خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔" ، ۔" میں نے عرض کیا " خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔" آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔" یہ بات آپ ﷺ نے تین بار فرمائی ۔ پھر چوتھی مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا " خواہ ابوزر کی ناک خاک آلود ہو۔" پس جب حضرت ابو زرؓ (آپ کی مجلس سے اٹھ کر) باہر آئے تو کہہ رہے تھے " خواہ ابوزر کی ناک خاک آلود ہو۔" (اسے مسلم نے روایت کیا ہے) حضرت عبد ﷲ بن عمر بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ " قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے میری امت کے ایک آدمی کو لائے گا اور اس کے سامنے (گناہوں کے) ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے۔ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہوا ہو گا پھر ﷲ تعالیٰ اس آدمی سے پوچھے گا " تو اپنے ان اعمال میں سے کسی کا انکار کرتا ہے؟ کیا ( نامہ اعمال تیار کرنے والے میرے کاتبوں نے تجھ پر ظلم تو نہیں کیا؟ " وہ آدمی کہے گا " نہیں ﷲ! " پھر ﷲ تعالیٰ پوچھے گا( ان گناہوں کے بارے میں ) " تیرے پاس کوئی عذر ہے؟" وہ آدمی کہے گا " نہیں یا ﷲ! " ﷲ تعالیٰ پھر ارشاد فرمائے گا اچھا ٹھہرو ! ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی بھی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ چنانچہ ایک کاغذ کا ٹکڑا لایا جائے گا جس میں (اشھد ان لا الہ الا ﷲ واشھد ان محمد عبد ہ رسولہ )تحریر ہو گا۔ ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ، نامہ اعمال وزن ہونے کی جگہ لے جاؤ ۔ بندہ عرض کرے گا ، یا ﷲ ! اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے گناہوں کے ڈھیر سے کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا، بندے! آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔(یعنی ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب ضرور ہوگا)رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، گناہوں کے ڈھیر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا۔گناہوں کے دفتر ہلکے ثابت ہونگے اور کاغذ کا ٹکڑا بھاری ہو جائے گا۔(پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا) ﷲ تعالیٰ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے) حضرت انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے، ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (اے ابن آدم ! تو جب تک مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے بخشش کی امید رکھے گا میں تجھ سے سرزد ہونے والا ہر گناہ بخشتا رہوں گا۔اے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے گناہ آسمان کے کنارے تک پہنچ جائیں اور تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا۔ ائے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تو روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے اور مجھے اس حال میں ملے کہ کسی کو میرے ساتھ شریک نہ کیا ہو تو میں روئے زمین کے برابر ہی تجھے مغفرت عطاء کر دوں گا (یعنی سارے گناہ معاف کر دوں گا) (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے) ) خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: " قیامت کے روز میری سفارش سے فیض یاب ہونے والے لوگ وہ ہیں جنہوں نے سچے دل سے یا (آپ ﷺ نے فرمایا) جی جان سے لا الہ الا ﷲ کا اقرار کیا ہے۔" ( اسے بخاری نے روایت کیا ہے) ۔ حضرت بوہریدہؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲﷺ نے فرمایا " ہر نبی کے لئے ایک دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا میں ہی مانگ لی ہے لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔میری شفاعت انشاء ﷲ ہر اس شخص کے لئے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو اﷲ کے ساتھ شریک نہ کیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے) ) عقیدہ توحید پر مرنے والا جنت میں داخل ہو گا: حضرت عثمانؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لا الہ الا ﷲ کا علم (یقین) ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔" اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ ) خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار عرش الٰہی سے قربت کا ذریعہ ہے: حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جب بندہ سچے دل سے لا الہ الا ﷲ کہتا ہے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے ، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔" اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ ) خلوص دل سے کلمہ توحید کی گواہی دینے والے پر جہنم حرام ہے: حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبلؓ رسول اکرم ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص گواہی دے کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ، ﷲ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیگا۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ کیا میں لوگوں کو اس سے آگاہ نہ کروں تا کہ وہ خوش ہو جائیں ؟ " آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " پھر تو لوگ صرف اسی پر تکیہ کر لیں گے۔" (اعمال کی فکر نہیں کریں گے) چنانچہ حضرت معاذ ؓ گناہ سے بچنے کے لئے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی ۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ ) خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا جنت میں جائے گا: حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ سچے دل سے گواہی دیتا تھا ، کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے رسول ہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ (وضاحت) توحید کی فضیلت کے بارے میں مذکورہ بالا تمام احادیث میں مؤحد کے جنت میں جانے کی ضمانت کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ مؤحد جیسے عمل چاہے کرتا رہے، وہ گناہوں کی سزا پائے بغیر سیدھا جنت میں چلا جائے گا ، بلکہ ان تمام احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ کہ مؤحد اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد، یا ﷲ تعالیٰ کی طرف سے گناہ معاف کئے جانے کے بعد جنت میں ضرور جائے گا اور جس طرح مشرک کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہے، اسی طرح مؤحد کا دائمی ٹھکانہ جنت ہو گا۔ *الدعاء* یا اللہ تعالی مجھے بغیر حساب کے جنت الفردوس عطاء فرما۔ آمین یا رب العالمین Please visit us at www.nazirmalik. com Cell:00923008604333 عقیدہ توحید کی فضیلت

عقیدہ توحید کہ فضیلت 2025 *توحید کی فضیلت* منگل 24 اگست 2021 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا کلمۂ توحید کا اقرار دین اسلام کا سب سے بنیادی رکن ہے: حضرت عبد ﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حضرت معاذؓ کو حاکم یمن بنا کر بھیجا تو فرمایا: " لوگوں کو (پہلے) لا الہ الا ﷲ اور پھر یہ کہ میں یعنی (محمد ﷺ) اﷲ کا رسول ہوں ، اس کی طرف دعوت دینا، اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ ﷲ تعالیٰ نے ہر دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ ﷲ تعالیٰ نے ان کے مالوں پر زکوٰۃ فرض کی ہے ، جو ان کے مالداروں سے وصول کی جائے گی اور ان کے فقراء کو دی جائے گی۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے) ) غیر مسلم کلمہ توحید کا اقرار کرلے تو اسے قتل کرنا منع ہے: حضرت اسامہ بن زیدؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا، حرقات (ایک گاؤں کا نام) میں ہم نے جہینہ (قبیلہ کا نام) سے صبح کے وقت جنگ کی۔ایک آدمی سے میرا سامنا ہوا، تو اس نے لا الہ الا ﷲ پڑھا لیکن میں نے اسے برچھی سے مار ڈالا(بعد میں) میرے دل میں تشویش پیدا ہوئی (کہ میں نے غلط کیا یا صحیح؟) تو میں نے نبی اکرم...

مطبوعہ مضامین دسمبر 2023

[01/12/2023, 05:08] Nazir Malik: *اسلام میں مختلف فرقے* جمعہ یکم دسمبر 2023 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب​ اہل کتاب (یہود و نصارٰی) کے اختلاف کے اسباب و وجود پر قرآن مجید کی بے شمار آیتیں شاہد ہیں جن اسباب سے اہل کتاب میں اختلاف پھوٹے وہ اسباب امت مسلمہ میں بھی مدت دراز سے وجود پذیر ہو چکے ہیں۔ اور اختلافات باہمی کا جو نتیجہ یہود و نصارٰی کے حق میں نکلا تھا، مسلمان بھی صدیوں سے اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ کتاب الٰہی کو پس پشت ڈالنے اور انبیاء کی سنت و طریقے کو فراموش کر دینے اور اس کی جگہ کم علم اور دنیا ساز علماء اور گمراہ مشائخ کی پیروی اختیار کرنے کا جو وطیرہ اہل کتاب نے اختیار کر رکھا تھا مسلمان بھی عرصہ دراز سے اسی شاہراہ پر گامزن ہیں وضع مسائل اور اختراع بدعات سے دین کو تبدیل کرنے کا جو فتنہ یہود و نصارٰی نے برپا کیا تھا بد قسمتی سے مسلمان بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے دین حنیف کا حُلیہ بگاڑ چکے ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت میں اختلاف بے حد ناگوار تھا۔ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ امتوں کی مثال دے کر ...