مطبوعہ مضامین دسمبر 2023

[01/12/2023, 05:08] Nazir Malik: *اسلام میں مختلف فرقے*

جمعہ یکم دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


اسلام میں مختلف فرقے بننے کے اسباب​

اہل کتاب (یہود و نصارٰی) کے اختلاف کے اسباب و وجود پر قرآن مجید کی بے شمار آیتیں شاہد ہیں جن اسباب سے اہل کتاب میں اختلاف پھوٹے وہ اسباب امت مسلمہ میں بھی مدت دراز سے وجود پذیر ہو چکے ہیں۔ اور اختلافات باہمی کا جو نتیجہ یہود و نصارٰی کے حق میں نکلا تھا، مسلمان بھی صدیوں سے اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ کتاب الٰہی کو پس پشت ڈالنے اور انبیاء کی سنت و طریقے کو فراموش کر دینے اور اس کی جگہ کم علم اور دنیا ساز علماء اور گمراہ مشائخ کی پیروی اختیار کرنے کا جو وطیرہ اہل کتاب نے اختیار کر رکھا تھا مسلمان بھی عرصہ دراز سے اسی شاہراہ پر گامزن ہیں وضع مسائل اور اختراع بدعات سے دین کو تبدیل کرنے کا جو فتنہ یہود و نصارٰی نے برپا کیا تھا بد قسمتی سے مسلمان بھی اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے دین حنیف کا حُلیہ بگاڑ چکے ہیں۔

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت میں اختلاف بے حد ناگوار تھا۔ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ امتوں کی مثال دے کر اپنی امت کو باہمی اختلافات سے ڈرایا کرتے تھے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو کسی آیت کی نسبت آپس میں اختلاف کر رہے تھے پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور آپ کے چہرہ مبارک پر غصے کے آثار ظاہر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہی ہے کہ تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں اختلاف کرنے ہی کے سبب ہلاک ہو گئے۔
(مشکوٰہ باب الاعتصام، صفحہ۔ ٢٠)

قرآن میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے اور مختلف فرقوں میں بٹ جانے سے منع فرمایا ارشاد باری تعاٰلی ہے۔

  105    وَلاَ تَكُونُواْ كَالَّذِينَ تَفَرَّقُواْ وَاخْتَلَفُواْ مِن بَعْدِ مَا جَاءهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُوْلَـئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ(آلعمران)

(105) اور خبردار ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے تفرقہ پیدا کیا اور واضح نشانیوں کے آجانے کے بعد بھی اختلاف کیا کہ ان کے لئے عذاب العظیم ہے

یہ آیت دین میں باہمی اختلاف اور گروہ بندی کی ممانعت میں بالکل واضع اور صریح ہے اللہ تعالٰی نے گذشتہ امتوں کا ذکر کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ان کی روش پر چلنے سے منع فرمایا، اس آیت کے ذیل میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ قول ہے۔

حضرت عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مومنوں کو آپس میں متحد رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کو اختلاف و فرقہ بندی سے منع کیا گیا ہے اور ان کو خبر دی گئی ہے کہ پہلی امتیں صرف آپس کے جھگڑوں اور مذہبی عداوتوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں بعض نے کہا کہ ان سے اس امت کے بدعتی لوگ مراد ہیں اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ حروری خارجی ہیں
(تفسیر خازن، علامہ علاء الدین ابوالحسن بن ابراہیم بغدادی۔ جلد١ صفحہ ٢٦٨)

صحیح مسلم میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! اللہ تعالٰی نے زمین کو میرے سامنے اس طرح سمیٹ دیا کہ مشرق و مغرب تک بیک وقت دیکھ رہا تھا اور میری امت کی حدود مملکت وہاں تک پہنچیں گی جہاں تک مجھے زمین کو سمیٹ کر دکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے عطاء فرمائے گئے ہیں ایک سرخ اور دوسرا سفید آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالٰی سے اپنی امت کے بارے میں عرض کیا تھا کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں صفحہ ہستی سے نہ مٹایا جائے اور یہ کہ میری امت پر مسلمانوں کے علاوہ کوئی خارجی دشمن مسلط نہ کیا جائے جو مسلمان کے بلاد و اسبات کو مباح سمجھے۔ چنانچہ اللہ تعالٰی نے جوابا ارشاد فرمایا کہ! اے میرے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب میں کسی بات کا فیصلہ کر دیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جا سکتا۔ میں نے آپ کی اُمت کے بارے میں آپ کو وعدہ دے دیا ہے کہ اسے ایک ہی قحط سالی میں تباہ نہیں کیا جائے گا اور دوسرا یہ کہ ان کے اپنے افراد کے علاوہ کسی دوسرے کو ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا جو ان کے مملوکہ مال و اسباب کو مباح سمجھ لے اگرچہ کفر کی ساری طاقتیں اکٹھی ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے جمع کیوں نہ ہو جائیں ہاں! مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرتے رہیں گے۔۔

حافظ ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں لکھا ہے اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں!
میں اپنی امت کے بارے میں ان گمراہ کن پیشواؤں سے ڈرتا ہوں اور جب میری امت میں آپس میں تلواریں چل پڑیں گی تو قیامت تک نہ رُک سکیں گی اور اس وقت تک قیامت نہ ہو گی جب تک میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ مل جائے اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بُت پرستی نہ کر لیں۔ اور میری اُمت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آئے گا اور میری امت میں ایک گروہ حق پر قائم رہے گا اور فتح یاب ہوگا جن کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا حکم آجائے گا۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو فتنہ بنی اسرائیل پر آیا وہی قدم با قدم میری امت پر آنے والا ہے کہ اگر ان میں سے ایک شخص ایسا ہو گا جس نے اعلانیہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کیا ہو گا، تو میری اُمت میں بھی ایسا شخص ہو گا یہ حرکت کرے گا بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑنے کے بعد بہتر (٧٢) فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے، اور میری امت تہتر (٧٣) فرقوں میں متفرق ہو جائے گی ان میں بہتر (٧٢) دوزخی ہوں گے اور ایک فرقہ ناجی یعنی جنتی ہو گا، صحابہ رضوان علیہم اجمعین نے عرض کی یا رسول اللہ ! ناجی فرقہ کون سا ہوگا؟۔ فرمایا جو میرے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہما کے طریقہ پر چلتا ہوگا۔
(ترمذی)

اس حدیث مبارکہ میں امت مسلمہ کے اندر تفریق و گروبندی کی جو پیشن گوئی تھی وہ محض بطور تنبہہ و نصیحت تھی لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے مختلف فرقوں نے اس حدیث کو اپنے لئے ڈھال بنا لیا ہے اور (ماآنا علیہ واصحابی) کی کسوٹی سے صرف نظر کرتے ہیں ہرگروہ وہ اپنے آپ کو ناجی فرقہ کہتا ہے اور اپنے علاوہ دیگر تمام مکاتب فکر کو ضال و مضل اور بہتر (٧٢) فرقوں میں شمار کرتا ہے۔

حالانکہ اگر اس حقیقت پر غور کیا جائے کہ اختلاف مسالک اور فرعات دین مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر اس کے ملائکہ پر اس کے رسولوں پر قیامت کے دن پر اچھی بُری تقدیر کے منجانب اللہ ہونے پر اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں زکاٰت ادا کرتے ہیں اور صاحب استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکرات سے روکتے ہیں تو اللہ اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرتے ہوں احادیث قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں تمام مومنین کو آپس میں بھائی بھائی کہا گیا ہے۔ اور قرآن مجید میں بھی انہیں جنتیں دینے کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔

بیشک ﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہے​
(محمد۔ ١٢)

یہ اور اس طرح کی بیشمار آیتیں قرآن مجید میں موجود ہیں جن میں مومنین صالحین کی مغفرت اور فوز و فلاح کا وعدہ کیا گیا ہے اور کفار مشرکین کے لئے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے جو شخص دین کی مبادیات پر ایمان رکھتا ہو اور ارکان اسلام پر عمل پیرا ہو وہ دین کے فروعات میں دیگر مسلمانوں سے اختلاف رائے رکھنے کے باوجود مومن و مسلم ہی رہتا ہے ایمان سے خارج نہیں ہوتا دین کا فہم نہ تو سب کو یکساں عطا کیا گیا ہے اور نہ ہی اللہ تعالٰی نے تمام انسانوں کے ذہن، صلاحیتیں اور طبائع ایک جیسے رکھے ہیں بہرحال یہ طے شدہ بات ہے کہ فرعی اختلاف میں قلت فہم کی بناء پر دو فریقوں میں سے ایک یقینی طور پر غلطی پر ہو گا اور دوسرے فریق کا نظریہ درست اور شریعت کے مزاج و احکام کے مطابق لہذا ایسی صورت میں جو فریق دانستہ طور پر غلطی پر ہے تو اس کا دینی اور اخلاقی فرض یہ ہونا چاہئے کہ وہ اپنی انانیت اور کبر و غرور کو پس پشت ڈال کر اس غلطی سے تائب ہو جائے اور اپنی کم فہمی اور جہالت کے لئے اللہ تعالٰٰی سے مغفرت طلب کرے بلاشبہ وہ غفور رحیم ہے اور اگر اس فریق سے غلطی کا ارتکاب نادانستہ طور پر ہو رہا ہے تو اس کا شمار (سیئات) میں ہو گا ایسی صورت میں فریق مخالف یعنی فریق حق کا فرض ہو گا کہ وہ اپنے ان بھائیوں کو نرمی محبت اور دلسوزی سے سمجھائیں اور صحیح راہ عمل واضح کریں۔ اس کے باوجود بھی اگر دوسرا فریق سمجھ کر نہیں دیتا تو اس کے لئے ہدایت کی دُعا کریں۔ آپ اپنی ذمداریوں سے سبکدوش ہو گئے مسلمانوں کی (سیئات) یعنی کوتاہیوں کے بارے میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کئے اور ان سب چیزوں پر ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں وہ چیزیں ان کے رب کے پاس سے امر واقعی ہیں اللہ تعالٰی ان کو تاہیوں کو درگذر فرمائے گا اور ان کی حالت درست کرے گا۔
(محمد۔ ٢)

لہذا معلوم ہوا کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ایمان و عمل صالح کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بعد ان کے تمام گناہوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنے کا اعلان عام کر رہا ہے تو دوسروں کو یہ حق کب پہنچتا ہے کہ وہ اپنے صاحب ایمان بھائیوں کو محض فروعی اختلافات کی بناء پر جہنم رسید کر دیں اور ان کا شمار ان بہتر (٧٢) ناری فرقوں میں کرتے رہے جو خارج ایمان ہونے کی بناء پر زبان وحی و رسالت سے دوزخی قرار پائے؟ کیا ان کی یہ روش اللہ کے کلام کو جھٹلانے کے مترادف نہیں ہے؟۔۔۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں فرقہ پرستی سے دور رکھ اور فقط قرآن و احادیث, سنت رسول اور آثار صحابہ پر عمل کرنے والا بنا دے تاکہ ہم تیرے نبی صلی کی علیہ والہ وسلم کے دین پر سچے عمل کرنے والے بن جائیں۔

یا اللہ تعالی ہمیں حق گو ، حق لکھنے، بولنے اور حق کا ساتھ دینے والا بنادے اور بدعات و خرافات سے بچاۓ رکھنا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
اسلام میں مختلف فرقے
[02/12/2023, 05:27] Nazir Malik: *شاہ دولہ*
*سید کبیر الدین کبیر الاولیاء شاہ دولہ گجراتی بغدادی*

ہفتہ 02 دسمبر 2023
تحقیق:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

تاریخ تصوف کے مطابق شاہ دولہ جن کا اصلی نام سید کبیر الدین ابن سید موسیٰ حنبلی بغدادی تھا یاد رہے کہ یہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی مشہور کرامت 12 سال ڈوبی رہی باراتیوں کی کشتی والی بارات کے دولھا تھے جو بعد میں شاہ دولہ کہلائے۔

یاد رہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی بغدادی کے رہنے والے تھے اور مسلک کے اعتبار سے حنبلی تھے اور پکے اہل حدیث تھے اور رفع یدین کرتے تھے 

آپ کی جائے پیدائش بغداد شریف اور سنہ پیدائش 500ھ ہے۔ آپ کے والد غوث پاک کے خاص دوست تھے۔
بتوحید آں عارف حق گزیدہ، بگو شاہ دولہ بجنت رسیدہ 1085 عہ.

*بیعت و خلافت*
جناب غوث پاک اپنی تصنیف کرتبہ وحدت میں تحریر فرماتے ہیں کہ 19 رجب521 بروز جمعرات بعد نماز مغرب میں نے سید کبیر الدین کو بیعت توبہ سے مشرف کرکے تعلیمات وکفیاتِ باطنی سے بہرمند کیا اور ترقیِ باطنی میں متوجہ کر دیا۔ اس واقعہ کی تصدیق شاہ دولہؒ نے اپنی کتاب تحفہ الارواح میں بھی فرمائی ہے۔ بیعت توبہ کے 27سال بعد شیخ کی کامل توجہ مرید ِخاص کی طرف ہوئی اور نویں ذیقعدہ 548 ھ کو بروز پیر بعد عصر محفل عام میں اپنے سامنے بیٹھا کر حضور غوث پاک نے حضرت کبیر الدین شاہ دولہ ؒ کو بیعت امامت اور صاحب ارشاد کے منصب سے مشرف کیا۔ شاہ دولہ اپنی بیعت و خلافت کا احوال اپنی تصنیف تحفتہ الارواح اَسرارِ اکبر الکبیر میں درج فرماتے ہیں کہ جب میں حضور غوث پاکؒ کے دستِ حق پر بیعتِ امامت اور ارشاد سے مشرف ہوا تو آپ نے فرمایا تھا کہ قائم سلسلہ کا رہنا موقوف ہے۔ ( یعنی سلسلہ قادریہ سلسلہ الذہب کی ترویج کبیر الدین الدین شاہ دولہ کی بجائے شاہ منور علی سے ہوگی) چنانچہ مجھ سے تو اور تجھے سےمنور علی ہے۔ وقت خلافت آپؒ نے وہ کلاہ ِمتبرک جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے آپؒ کے پیر ومرشد تک پہنچی تھی شاہ دولہ کو اُوڑھائی اور سبز عمامہ اپنے دست مبارک سے باندھ کر خرقہ پہنایا اور خطاب قطبِ الاسرارِ حبیب کے ساتھ سندِ خلافت مرحمت فرمائی اور عبد الغفور ابدال کو خدمت میں مامور فرمایا اور شاہ منور علی کو لائق ِمرتبہ صاحب مجازِ مرفوع الاجازت اولعزم والمرتبہ سمجھ کرآپ کے سپرد کر دیا۔

*شاہ دولہ کے چوہے*
شاہ دولہ کے چوہے کی اصطلاح ان مخصوص بچوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو شاہ دولہ کے مزار پر پائے جاتے ہیں، یہ مزار گجرات، پاکستان میں واقع ہے۔ سولہویں صدی عیسوی کے آخر میں بعہد اورنگزیب عالمگیر دولے شاہ نام کے ایک نیک اور برگزیدہ بزرگ گجرات کے نزدیک قیام پزیر ہوئے، دولے شاہ سہروردی سلسلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ انھیں پرندے اور جانور بہت پسند تھے۔ ایک حکایت کے مطابق کئی بار وہ اپنے پسندیدہ جانوروں کے سر پر ایک مٹی کی ٹوپی رکھ دیتے تھے اور ان کے سروں کو مکمل ڈھانپ کر رکھتے تھے۔ ان کا آستانہ عام لوگوں کے لیے ہر وقت کھلا رہتا تھا۔ بانجھ عورتیں ان سے دعا کروانے کے لیے دور دراز کے علاقوں سے حاضر ہوتیں تھیں۔ روایت ہے کہ دولے شاہ کی دعا سے وہ اکثر صاحبِ اولاد ہو جاتیں تھیں۔ بیشتر والدین پہلے بچے کو اس آستانے کے لیے وقف کر دیتے تھے۔ حکایت کی رو سے اگر والدین اس بچے کو دولے شاہ کے مزار پر وقف نہیں کرتے تھے تو ان کی ہونے والی ساری اولاد ہمیشہ چھوٹے سروالی ہی پیدا ہوتی تھی۔ روایت یہاں تک موجود ہے کہ اگر بچے کو اس آستانہ پر نہیں لایا جاتا تھا تو وہ بڑا ہو کر خود بخود یہاں پہنچ جاتا تھا۔ یہ بچے مختلف علاقوں میں بھیک مانگ کر اپنا گزارہ کرتے تھے۔

ان تمام پہلوؤں پر سنجیدہ تحقیق صرف برطانوی ڈاکٹروں اور سائنس دانوں نے کی ہے۔ اس کے علاوہ چند برطانوی افسران جو گجرات میں تعینات رہے، نے بھی ان بچوں کا بغور مشاہدہ کیا اور مختلف رپورٹس مرتب کیں۔ انڈین اور پاکستانی دانشور اس جانب بہت کم متوجہ ہوئے اور ان کا بطور محقق اس معاملے میں تجزیہ تقریباََ نہ ہونے کے برابر ہے۔

کرنل کلاڈ مارٹن (Col Clade Marten) ‏1839ء میں اس دربار پر پہنچا۔ اس نے چند خواتین کو اپنے بچوں کو دربار کے لیے وقف کرتے ہوئے بھی دیکھا۔ اُس کے مطابق یہ رسم بہت پہلے سے چلی آ رہی تھی۔ تاہم بچوں کی جسمانی حالت کے متعلق اس نے لکھنے سے گریز کیا ہے۔ 1866ء میں ڈاکٹر جانسٹن دولے شاہ کے دربار پر آیا، اُس کو وہاں نو بچے ملے۔ ان بچوں کی عمریں دس اور انیس برس کے درمیان تھیں۔ ان تمام بچوں کے سر بہت چھوٹے تھے اور وہ دولے شاہ کے چوہے کہلاتے تھے۔ ڈاکٹر جانسٹن وہ پہلا سائنس دان تھا جس نے بتایا کہ ان تمام بچوں کے سروں کو فولادی خود یا کسی اور میکینکل طریقے سے چھوٹا کیا گیا ہے۔ 1879ء میں ہیری ریوٹ کارنک (Harry Rivett Cornic) نے اس دربار پر تحقیق کی۔ اس نے لکھا کہ ہر سال تقریباََ دو سے تین بچوں کو دربار کے لیے وقف کر دیا جاتا ہے۔ اس نے معصوم بچوں کو چوہا بنانے کے متعلق لکھا کہ ان بچوں کے سروں کو میکنیکل طریقے سے چھوٹا کیا جاتا ہے اور اُس میں مختلف حربے اختیار کیے جاتے ہیں۔ مٹی کی ہنڈیا اور دھات سے بنے ہوئے خود بھی ان بچوں کو چوہوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

فلورا اینی اسٹیل (Flora Annie Steel) نے 1886ء میں ان بدقسمت بچوں کے متعلق لکھا کہ دربار پر یہ بچے بالکل تندرست اور صحت مند ہوتے تھے اور ان میں کسی کا سر چھوٹا نہیں تھا۔ مگر مقامی لوگوں کے چند گروہ ان تندرست بچوں کو پورے ہندوستان میں فروخت کر دیتے تھے اور ان کی جگہ چھوٹے سر والے بچے لے آتے تھے۔ اکثر والدین اپنے معذور بچوں کو ان گروہوں کے حوالے کر دیتے تھے کیونکہ یہ بچے ان کے لیے مکمل بوجھ تھے۔

کیپٹن ایونز نے 1902ء میں اس دربار پر بھر پور تحقیق کی۔ اس وقت تک یہ بچے 600 سو کے قریب ہو چکے تھے۔ اس نے بچوں کے سروں کو زبردستی چھوٹا کرنے کی تھیوری کو تسلیم کرنے سے بالکل انکار کر دیا۔ اُس کے بقول یہ ایک بیماری تھی اور اس طرح کے بچے شاہ دولہ کے مزار کے علاوہ پورے ہندوستان میں پائے جاتے تھے۔ اس نے لکھا کہ، اس طرح کے بچے Microcephalic کہلاتے ہیں اور یہ بچے اس نے برطانیہ میں بھی دیکھے ہیں۔ اس کے نزدیک دولے شاہ کا مزار اس مہلک بیماری میں مبتلا بچوں کے لیے ایک سماجی پناہ گاہ ہے۔ مگر اس نے ان بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کے متعلق بہت سخت الفاظ استعمال کیے۔ اس نے بیان کیا کہ جو فقیر ان بچوں کو لے کر بھیک مانگنے کے لیے مختلف مقامات پر لے جاتے ہیں۔ ان کا رویہ ان بچوں کے ساتھ انتہائی نازیبا اور غیر انسانی ہے۔

1902ء میں کئی بچوں کو تو سالانہ سترہ سے بیس 17-20 روپے کے عوض کرایے پر بھی دے دیا جاتا تھا۔ 1969ء میں محکمہ اوقاف نے اس دربار کو اپنی تحویل میں لے لیا اور چوہے بنانے کے کام کو قانونی طور پر بند کر دیا۔ اس کے باوجود یہ عمل آج بھی جاری ہے[1] اور آج بھی دس ہزار سے زائد بچے اس مزار میں رہتے ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق گجرات سے ہے

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[03/12/2023, 05:28] Nazir Malik: *صلہ رحمی کتاب و سنت کی روشنی میں*

اتوار 03 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


*صلہ رحمی کیا ہے*
صلہ رحمی سے مراد اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے اور بہتر تعلقات قائم کرنا، آپس میں اتفاق و اتحاد سے ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا، ان پر احسان کرنا، اگر مالی حوالے سے تنگدستی اور کمزور ہیں تو ان کی مدد کرنا اور ہر لحاظ سے ان کا خیال رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے۔

*صلہ رحمی کی اہمیت*

ارشاد باری تعالی ہے
"جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں(البقرہ۔27)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :

یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں) کو؟

آپﷺنے فرمایا:

جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر، جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر، اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:

یا رسول اللہ! اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھے اللہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔

*صلہ رحمی رزق میں اضافہ اور درازی عمر کا سبب ہے*

*دلیل اؤل*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔ (بخاری 5986)

*دلیل دوئم*
”حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:

جو شخص چاہتاہے کہ اس کے رزق میں وسعت وفراخی اور اس کی اجل میں تاخیر کی جائے (یعنی اس کی عمر دراز ہو) تو اس کو چاہیے کہ وہ رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور احسان کرے

*انسان کی عمر گھٹتی بڑھتی رہتی ہے مندرجہ بالا دو احادیث مبارکہ اس کی دلیل ہیں*

اِس کے برخلاف رشتہ ناطہ کو توڑ دینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ تعالی کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اِرشاد فرمایا کہ " میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑ کر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)"۔ (بخاری ٥٩٨٩، مسلم ٢٥٥٥)

نیز احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ دُنیا میں بالخصوص دو گناہ ایسے شدید تر ہیں جن کی سزا نہ صرف یہ کہ آخرت میں ہوگی، بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے:

ایک ظلم، دُوسرے قطع رحمی۔ (ابن ماجہ ٤٢١١، ترمذی ٢٥١١)

ہمارے معاشرے میں قطع رحمی بڑھتی جا رہی ہے، اچھے بھلے دین دار لوگ بھی رشتہ داروں کے حقوق کا خیال نہیں کرتے۔ جب کہ رشتہ داروں کے شریعت میں بہت سے حقوق بتائے ہیں

”سو (اے مخاطب) تو قرابت دار کو اس کا حق دیا کر اور (اسی طرح) مسکین اور مسافر کو۔

ان لوگوں کے حق میں بہتر ہے جو اللہ کی رضا کے طالب رہتے ہیں اور یہی لوگ تو فلاح پانے والے ہیں(سورۃ الروم۔35)

”حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ وبرتر ارشاد فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں ، میں رحمان ہوں (یعنی صفتِ رحمت کے ساتھ متصف ہوں) میں نے رحم یعنی رشتے ناتے کو پیدا کیا ہے اور اس کے نام کو اپنے نام یعنی رحمٰن کے لفظ سے نکالا ہے، لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناتا کے حقوق ادا کرے گا تو میں بھی اس کو (اپنی رحمتِ خاص کے ساتھ) جوڑوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتے ناتے کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو (اپنی رحمت خاص سے) جدا کردوں گا (ابو داؤد)

*قطعی رحمی کی سزا دنیا وآخرت میں*

”حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا“

”حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی گناہ اس بات کے زیادہ لائق نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا ارتکاب کرنے والے کو دنیا میں بھی اس کی سزا دے اور (مرتکب کو) آخرت میں بھی دینے کے لیے (اس سزا) کو اٹھا رکھے، ہاں دوگناہ اس بات کے لائق ہیں: ایک تو زنا کرنا اور دوسرا ناتا توڑنا“

*یا مالک الملک!*
اس پر فتن دور میں صلہ رحمی مفقود ہوتی جا رہی ہے لہذا تو ہمارے دلوں میں پہلی سی محبت اور رواداری پیدا فرما دے۔

آمین یا رب العالمین

(طبع اؤل 2018)

Please visit us and www.nazirmalik.com
Cell,:00923008604333
صلہ رحمی کتاب و سنت کی روشنی میں
[04/12/2023, 05:31] Nazir Malik: *تلبینہ سے متعدد بیماریوں کا علاج*

پیر 04 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کیلئے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ)
رسول اللہﷺ نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا کہ: جبرئیلؑ میں تھک جاتا ہوں۔ حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسولﷺ آپ تلبینہ استعمال کریں
آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں
پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔
نبی ﷺ  فرماتے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد)
جب کوئی نبی ﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے
۔نبی پاک ﷺ کومریض کیلئے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے' بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ (بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی ' مریض بھی)
نوٹ: تلبینہ ناصرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا' ٹانک بھی' دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی۔۔۔۔خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن' ذہنی امراض' دماغی امراض' معدے' جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔
" جو " -------- جسے انگریزی میں " بارلے " کہتے ہیں - اس کو دودھ کے اندر ڈال دیں ۔ پنتالیس منٹ تک دودھ میں گلنے دیں اور اسکی کھیر سی بنائیں ۔ اس کھیر کے اندر آپ چاھیں تو شھد ڈال دیں یا کھجور ڈال دیں ۔اسے تلبینہ ( Talbeena) کہیں گے ---
ترکیب:
۔دودھ کو ایک جوش دے کر جو شامل کر لیں۔
۔ ہلکی آنچ پر ۴۵ منٹ تک پکائیں اور چمچہ چلاتے رہیں۔
۔ جو گل کر دودھ میں مل جائے تو کھجور مسل کر شامل کرلیں۔
۔ میٹھا کم لگے تو تھوڑا شہد ملا لیں۔
۔کھیر کی طرح بن جائے گی۔
۔ چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔
۔ اوپر سے بادام ، پستے کاٹ کر چھڑک دیں۔
(کھجور کی جگہ شہد بھی ملا سکتے ہیں)
طبی فوائد:
طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں-یہ غذا:
1۔غم ، (Depression)
2۔ مایوسی،
3۔ کمردرد،
4۔  خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی،
4۔ پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری،
5۔ بهوک کی کمی،
6۔ وزن کی کمی،
7۔ کولیسٹرول کی زیادتی،
8۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ،
9۔ امراض دل،انتڑیوں،
10۔ معدہ کے ورم،
11۔ السر,کینسر،
12۔ قوت مدافعت کی کمی،
13۔ جسمانی کمزوری،
14۔ ذہنی امراض،
15۔ دماغی امراض،
16۔ جگر،
17۔ پٹھے کے اعصاب،
18۔ نڈھالی
19.وسوسے (Obsessions)
20. تشویش (Anxiety)

کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہےاور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت مذید بڑھ جاتی ہے۔ 

 Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
تلبینہ سے متعدد بیماریوں کا علاج
[05/12/2023, 05:43] Nazir Malik: *جنتیوں کا احترام اور جنت کی نعمتوں کی ایک جھلک*

منگل 05 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

1۔ فرشتے جب جنتیوں کے پاس جائیں گے تو انہیں سلام کہیں گے۔ (الزمر :89)

2۔ ہم نے اس میں کھجوروں، انگوروں کے باغ بنائے ہیں اور ان میں چشمے جاری کیے ہیں۔ (یٰس :34)

3۔ یقیناً متقی نعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔ (الطور :17)

4۔ جنت کے میوے ٹپک رہے ہوں گے۔ (الحاقہ :23)
5۔ یقیناً متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔ (الذاریات :15)

6۔ جنتیوں کو سونے اور لولو کے زیور پہنائے جائیں گے۔ (فاطر :33)

7۔ جنت میں تمام پھل دو، دو قسم کے ہوں گے۔ (الرحمن :52)

8۔ جنتیوں کو شراب طہور دی جائے گی۔ (الدھر :21)

9۔ جنتی سبز قالینوں اور مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (الرحمٰن :76)

10۔ جنت میں بے خار بیریاں، تہہ بہ تہہ کیلے، لمبا سایہ، چلتا ہوا پانی، اور کثرت سے پھل ہوں گے۔ (الواقعہ : 28تا30)

11۔ جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی جنتی خواہش کرے گا۔ (حٰم السجدۃ:31)

*الدعاء*
یا اللہ تعالی میں تجھ سے تیری رحمت کے وسیلے سے 
بغیر حساب کتاب کے جنت کا سوال کرتا ہوں۔

آمین یا رب العالمین 

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[06/12/2023, 05:31] Nazir Malik: *حجامہ کی فضیلت اور طریقہ*

بدھ 06 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

''حجامہ'' یعنی پچھنے لگوانا ایک طریقہ علاج ہے جسے بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بطورِ علاج کے اختیارفرمایا تھا۔ کئی احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ علاج ثابت ہے۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سب سے بہترین علاج قرار دیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی اس کی ترغیب دی ہے۔

چنانچہ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے :

'' حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ معراج کے واقعات بتاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملائکہ کی جس جماعت کے پاس سے گزرے اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ ) ''۔

ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمری مہینے کی  21،19،17 تاریخوں کو پچھنے لگوانے کے لیے سب سے بہترقرار دیا ہے۔ اِن تواریخ میں خون کا جوش، اعتدال پر ہونے کی بنا پر جسم کو زیادہ فائدہ ہو گا ۔ان تاریخوں کے علاوہ دیگر تاریخوں میں بھی بوقتِ ضرورت حجامہ کروایا جا سکتا ہے۔

ترمذی  شریف کی روایت میں ہے :

''حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بہترین دن جن میں تم حجامہ لگواتے ہو، وہ (قمری مہینے کے) سترہویں، انیسویں اور اکیسویں دن ہیں''۔

زادالمعاد میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"وهذه الأحاديث موافقة لما أجمع عليه الأطباء أن الحجامة في النصف الثاني وما يليه من الربع الثالث من أرباعه أنفع من أوله وآخره، وإذا استعملت عند الحاجة إليها نفعت أي وقت كان من أول الشهر وآخره. قال الخلال: أخبرني عصمة بن عصام قال: حدثنا حنبل قال: كان أبو عبد الله أحمد بن حنبل يحتجم أي وقت هاج به الدم وأي ساعة كانت". (4/53بیروت)

فقط واللہ اعلم.

 *ایک ضروری بات*

صحت اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے اور تندرست رہنے کے لئے اچھی و متوازن خوراک اور بوقت ضرورت علاج معالجہ اچھی صحت کے لئے اشد ضروری ہے۔

مسلمان ہونے کے ناطے ہماری خواہش ہوتی ہے کہ علاج معالجہ میں علاج نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اختیار کیا جاۓ کیونکہ اس میں خیر و برکت بھی ہے اور سنت نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر عمل بھی ہو جاتا ہے جس سے آخروی فوائد کا حصول بھی ہو جاتا ہے

یاد رہے کہ مسنون علاج معالجہ کو حتمی نہ سمجھا جاۓ بلکہ ضرورت پڑنے پر جدید طریقہ علاج جسے انگریزی ادویات اور آپریشن کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے تو اچھی صحت کا حصول آسان ہو جاتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں آج کے دور کی پیچیدہ بیماریاں بھی نہیں تھیں اور جدید طریقہ علاج، ادویات اور میڈیکل کی سائنٹیفک ریسرچ اور آپریشن کی سہولیات بھی نہ تھی۔

اپنی صحت کا خیال رکھیں متوازن غذا کھائیں اور اپنے معالج کی ہدایت پر عمل کریں۔

آخر میں تندرستی پر فیصلہ کن شعر عرض ہے۔

تنگدستی گر نہ ہو سالک
تندرستی ہزار نعمت ہے۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں وہ نعمتیں عطا فرما جو نہ تو بدلیں اور نہ زائل ہوں۔

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
حجامہ کی فضیلت اور طریقہ
[07/12/2023, 05:04] Nazir Malik: *ووٹ بھی ایک شہادت ہے*

جمعرات 07 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

قرآن حدیث میں جس طرح جھوٹی شہادت دینے سے منع فرمایا ہے اسی طرح سچی شہادت کو لازم واجب فرمایا ہے ، ارشاد باری تعالی ہے {کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط} مائدۃ :٨

دوسری جگہ  باری تعالی کا ارشاد ہے : {کونوا قوامین للہ شھداء بالقسط}نساء ١٣۵ ان دونوں آیتوں میں مسلمانوں پر فرض کیا ہے کہ سچی شہادت سے جان نہ چھڑائیں، اللہ تعالی کے لیے ادائیگی شہادت کے لیے کھڑے ہوجائیں، تیسری جگہ سورة طلاق میں ارشاد ہے کہ” اللہ تعالی کے لیے سچی شہادت قائم کرو ” ایک آیت میں ارشاد ہے کہ ” سچی شہادت کا چھپانا حرام اور گناہ ہے” مزید ارشاد ہے کہ شہادت کو نہ چھپاؤ  جو شہادت کو چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہے”۔ ان تمام آیات نے مسلمانوں پر فریضہ عائد کردیا ہے کہ سچی گواہی سے جان نہ چھڑائیں، ضرور ادا کریں، اور آج جو خرابیاں انتخابات میں پیش آرہی ہیں، ان کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ نیک صالح افراد عموما ووٹ دینے سے گریز کرنے لگے ہیں جس کا لازمی نتیجہ وہ ہوا جو مشاہدہ آرہا ہے، کہ ووٹ عموما ان لوگوں کے آتے ہیں، جو چند ٹکوں میں خرید لیے جاتے ہیں، اور ان لوگوں کے ووٹوں سے جو نمائندے پوری قوم پر مسلط ہوتے ہیں، وہ ظاہر ہے کس قماش اور کس کردار کے لوگ ہوں گے۔

اس لیے جس حلقہ میں کوئی بھی امیدوار قابل اور نیک معلوم ہو اسے ووٹ دینے سے گریز کرنا بھی شرعی حرام اور پوری قوم و ملت پر ظلم کے مترادف ہے اور اگر کسی حلقہ میں کوئی بھی امیداور صحیح معنوں میں قابل اور دیانت دار نہ ہو، مگر ان میں سے کوئی ایک صلاحیت کا اور خدا ترسی کے اصول پر دوسروں کی نسبت غنیمت ہو تو تقلیل شر اور تقلیل ظلم کی نیت سے اس کو بھی ووٹ دینا جائز ہے، بلکہ مستحسن ہے، جیسا کہ نجاست کے پورے ازالے پر قدرت نہ ہونے کی صورت میں تقلیل نجاست کو اور پورے ظلم کو دفع کرنے کا اختیار نہ ہونے کی صورت میں تقلیل ظلم کو فقہاء رحمہم اللہ نے تجویز فرمایا ہے۔

مختصر یہ کہ انتخابات میں ووٹ کی شرعی حیثیت کم از کم ایک شہادت کی ہے، جس کا چھپانا بھی حرام ہے اور کتمان حق، اور بر موقع گواہی چھپانے کے مترادف ہے، جبکہ پاکستانی قانون کے مطابق ووٹ ڈالنا شہری کی ذمہ داری ہے اس لیے آپ کے حلقہ کو انتخاب میں اگر کوئی صحیح نظریہ کا حامل اور دیانت دار نمائندہ کھڑا ہے تو اس کو ووٹ دینے میں کوتاہی کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اور کوئی دیانت دار نہ ملے تو تو مذکورہ خدا ترسی کے اصول کی بنیاد پر جو بہتر ہو اسے ووٹ دے دینا مستحسن ہے۔ تاہم اگر حلقہ انتخاب میں امیدوار نظریہ اسلام کے خلاف کوئی نظریہ رکھتا ہو، تو اس کو ووٹ دینا ایک جھوٹی شہادت ہے، جو گناہ کبیرہ ہے۔ ایسے شخص کو ووٹ نہ دیا جائے بہرحال ووٹ دینے میں مذکورہ تفصیل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ووٹ دینے نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے۔ البتہ مذکورہ تفصیل کا لحاظ رکھے بغیر بالکلیہ انتخابات سے کنارہ کشی اختیار کرنا درست نہیں، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

*الدعاَء*
یا اللہ تعالی ہمیں حق و سچ کے ساتھ درست نمائندے چننے کی توفیق عطا فرما تاکہ وطن عزیز کا نظام صحیح ہو سکے۔

آمین یا رب العالمین

  Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
ووٹ بھی اک شہادت ہے
[08/12/2023, 05:11] Nazir Malik: *عورت کا معاشرتی مقام اسلام کی نظر میں*

جمعہ 08 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

اسلام میں معاشرتی حیثیت سے عورتوں کو اتنا بلند مقام حاصل ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ معاشرت کے باب میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر مرد کو مخاطب کرکے یہ حکم دیتا ہے کہ ان کے ساتھ معاشرت کے باب میں ”معروف“ کاخیال کیا جائے؛ تاکہ وہ معاشرت کے ہر پہلو اور ہر چیز میں حسن معاشرت برتیں۔ ارشاد ربانی ہے کہ:

وَعَاشِرُوہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن کَرِہْتُمُوہُنَّ فَعَسَی أَن تَکْرَہُواْ شَیْْئاً وَیَجْعَلَ اللّہُ فِیْہِ خَیْْراً کَثِیْراً(النساء: ۱۹)

 اور ان عورتوں کے ساتھ حسنِ معاشرت کے ساتھ زندگی گزارو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم کوئی چیز ناپسند کرو اور اللہ اس میں خیر کثیر رکھ دے۔

 معاشرت کے معنی ہیں، مل جل کر زندگی گزارنا، اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک تو مردوں کو عورتوں سے مل جل کر زندگی گزارنے کا حکم دیاہے۔ دوسرے یہ کہ ”معروف“ کے ساتھ اسے مقید کردیا ہے، لہٰذا امام ابوبکر جصاص رازی(متوف ۷۰ھ معروف کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس میں عورتوں کا نفقہ، مہر، عدل کا شمار کر سکتے ہیں۔اور معروف زندگی گزارنے سے مطلب یہ ہے کہ گفتگو میں نہایت شائستگی اور شفتگی سے کام لیا جائے باتوں میں حلاوت ومحبت ہو حاکمانہ انداز نہ ہو اور ایک بات کو توجہ کے ساتھ سنیں اور بے رخی بے اعتنائی نہ برتیں اور نہ ہی کوئی بدمزاحی کی جھلک ظاہر ہو۔

قرآن میں صرف معاشرت کے لیے ہی نہیں کہا گیا کہ عورتوں کے ساتھ معروف طریقے سے پیش آنا مردوں پر خدا نے فرض کیاہے؛ بلکہ اسی کے ساتھ ہر طرح کے مسائل کے بارے میں کہا گیا ہے۔ جیسے مطلقہ عورت کے باری میں صاف طور پر یہ اعلان کیا گیا ہے کہ:
وَلاَ تُمْسِکُوہُنَّ ضِرَاراً لَّتَعْتَدُواْ (البقرہ: ۲۳۱)
 ایذا دِہی کے خیال سے ان کو نہ روک رکھو؛ تاکہ تم زیادتی کرو۔

*آزادیِ رائےکاحق*
  
اسلام میں عورتوں کی آزادی کا حق اتنا ہی ہے جتنا کہ مرد کو حاصل ہے خواہ وہ دینی معاملہ ہو یا دنیاوی۔ اس کو پورا حق ہے کہ وہ دینی حدود میں رہ کر ایک مرد کی طرح اپنی رائے آزادانہ استعمال کرے۔

ایک موقع پر حضرت عمر نے فرمایا کہ :”تم لوگوں کو متنبہ کیاجاتا ہے کہ عورتوں کی مہر زیادہ نہ باندھو، اگر مہرزیادہ باندھنا دنیا کے اعتبار سے بڑائی ہوتی اور عنداللہ تقویٰ کی بات ہوتی تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ مستحق ہوتے۔(ترمذی)

حضرت عمرکو اس تقریر پر ایک عورت نے بھری مجلس میں ٹوکا اور کہا کہ آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں؛ حالاں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

 وَآتَیْْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنطَاراً فَلاَ تَأْخُذُواْ مِنْہُ اور دیا ہے ان میں سے کسی ایک کو ڈھیر سا مان تو اس میں سے کچھ نہ لو۔

جب خدا نے جائز رکھا ہے کہ شوہر مہرمیں ایک قنطار بھی دے سکتا ہے تو تم اس کو منع کرنے والے کون ہوتے ہو۔ حضرت عمر نے یہ سن کر فرمایا کُلُّکُمْ أعْلَمُ مِنْ عُمَر تم سب تم سے زیادہ علم والے ہو۔اس عورت کی آزادیِ رائے کو مجروح قرار نہیں دیا کہ حضرت عمر کو کیوں ٹوکا گیا اور ان پر کیوں اعتراض کیا گیا؛ کیوں کہ حضرت عمر کی گفتگو اولیت اور افضیلت میں تھی۔ نفس جواز میں نہ تھی۔

 اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کو اپنی آزادیِ رائے کا پورا حق ہے؛ حتی کہ اسلام نے لونڈیوں کو بھی اپنی آزادانہ رائے رکھنے کاحق دیا۔ اور یہ اتنی عام ہوچکی تھی کہ عرب کی لونڈی اس پر بےجھجھک بناتردد کے عمل کرتی تھیں حتی کہ رسالت مآب  صلی اللہ علیہ وسلم کی اس رائے سے جو بحیثیت نبوت ورسالت کے نہیں ہوتی تھی، اس پر بھی بے خوف وخطر کے اپنی رائے پیش کرتی تھیں اور انھیں کسی چیز کاخطرہ محسوس نہیں ہوتا تھا اور نہ ہی نافرمانی کا۔

 اس آزادیِ رائے کا سرچشمہ خود آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس تھی۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت نے ازواجِ مطہرات میں آزادیِ ضمیر کی روح پھونک دی تھی، جس کااثر تمام عورتوں پر پڑتا تھا۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں دین اسلام کی سمجھ عطا فرما اور کتاب وسنت پر من و عن عمل کی توفیق  عطا فرماء۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923000
عورتوں کا معاشرتی مقام اسلام کی نظر میں
[09/12/2023, 05:25] Nazir Malik: *جنت میں لیجانے والے 20 اعمال*
 
ہفتہ 09 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

عقیدہ توحید پر ایمان کامل رکھتے ہوئے ارکان اسلام پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، اللہ تعالی اور اس کے رسول محمد ﷺ کی اطاعت اور فرمابرداری کرتے ہوئے مندرجہ ذیل چند اعمال کو بجا لانے سے حصول جنت کی اللہ تعالی  سے امید واثق کی جا سکتی ہے۔

*1. ایمان اور عمل صالح*
فرمان باری تعالی ہے: اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک کام کریں وه جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ (البقرۃ: 82)

نیز فرمایا: جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی اچھے کیے یقیناً ان کے لئے الفردوس کے باغات کی مہمانی ہے۔ (الکہف: 107)

*2. تقوی اور پرہیزگاری*
فرمان باری تعالی ہے: اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ (آلعمران: 133)

نیز فرمایا: پرہیزگار جنتی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔ (الحجر: 45)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آ پ سے جنت میں سب سے زیادہ داخل کرنے والے اعمال کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ ﷺنے فرمایا:  تقوی (اللہ کا ڈر)، اور اچھا اخلاق، پھر آپ سے جہنم میں سب سے زیادہ داخل کرنے والی اشیاء کے بارے میں پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا: زبان اور شرمگاہ۔ (سنن ترمذی: 2004)

*3. اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور فرمابرداری*

فرمان باری تعالی ہے: جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے (درختوں) تلے نہریں جاری ہیں اور جو منہ پھیر لے اسے دردناک عذاب (کی سزا) دے گا۔ (الفتح: 17)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا ،صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! انکار کون کرے گا ؟ فرمایا کہ جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری: 7280)

*4.اللہ کے راستے میں جہاد کرنا*

فرمان باری تعالی ہے: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض میں خرید لیا ہے کہ ان کو جنت ملے گی۔ وه لوگ اللہ کی راه میں لڑتے ہیں جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، اس پر سچا وعده کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور اللہ سے زیاده اپنے عہد کو کون پورا کرنے واﻻہے، تو تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوشی مناؤ، اور یہ بڑی کامیابی ہے۔ (التوبۃ: 111)

نیز فرمایا:  اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وه تجارت بتلا دوں جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچا لے؟، اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راه میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو، اللہ تعالیٰ تمہارے گناه معاف فرما دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (الصف: 10-12)

*5.اللہ تعالی کے دین پر استقامت*
فرمان باری تعالی ہے: بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ غمگین ہوں گے، یہ تو اہل جنت ہیں جو سدا اسی میں رہیں گے، ان اعمال کے بدلے جو وه کیا کرتے تھے۔ (الأحقاف: 13،14)

سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے اسلام میں ایک ایسی بات بتا دیجئے کہ پھر میں اس کو آپ ﷺ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں (ابواسامہ کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ کے علاوہ کسی سے)،آپ ﷺ نے فرمایا:  تو کہہ میں ایمان لایا اللہ پر پھر ڈٹارہ (استقامت اختیار کر)۔ (صحیح مسلم: 38)

*6.علم دین کا حاصل کرنا*
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہي کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کسی نے علم دین کی طلب کا راستہ اپنایا اللہ تعالی اس کیلئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم: 2699)

*7. مسجد تعمیر کرنا*
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اس بات کو برا سمجھا اور یہ چاہا کہ مسجد کو اپنے حال پر چھوڑ دیں ( یعنی جیسے رسول اللہ ﷺ کے دور میں تھی ) تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ جو شخص اللہ کے لئے مسجد بنائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر ویسا ہی بنائے گا۔(صحیح مسلم: 533)

*8. اچھے اخلاق*
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آ پ سے جنت میں سب سے زیادہ داخل کرنے والے اعمال کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ ﷺنے فرمایا:  تقوی (اللہ کا ڈر)، اور اچھا اخلاق، پھر آپ سے جہنم میں سب سے زیادہ داخل کرنے والی اشیاء کے بارے میں پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا: زبان اور شرمگاہ۔ (سنن ترمذی: 2004)

*9. مسجد کو آنا جانا*
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول ﷺنے فرمایا :کہ جو شخص مسجد میں صبح شام بار بار حاضری دیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی مہمانی کا سامان کرے گا ۔ وہ صبح شام جب بھی مسجد میں جائے ۔(صحیح بخاری: 662، صحیح مسلم: 669)

*10. حج مقبول*
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔(صحىح بخارى: 1773، صحیح مسلم: 1349)

*11. نماز کے بعد آيۃ الکرسی کا پڑھنا*
فرمان نبوی ﷺ ہے: جو شخص نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے اسے جنت میں داخل ہونے سے موت کے سوا کوئی چیز نہیں روکے گی۔(سلسلہ صحیحہ: 972)

*12. صبح اور شام سید الاستغفار کا اہتمام کرنا*
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ سیدالاستغفار ۔ ( مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار ) یہ ہے یوں کہے ، ‏ *اے اللہ ! تو میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پرقائم ہوں ۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کااقرار کرتا ہوں ۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا*

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کاصبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے ۔(صحیح بخاری: 6306)

*13. دن اور رات میں 12 رکعتوں(سنن مؤکدہ) کا اہتمام کرنا*
ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہيں: ''میں نے رسول اللہﷺ سے سنا كہ جو شخص دن اور رات میں ١٢ رکعات پڑھ لے، اُن کی وجہ سے اس کے لئے جنت میں ایک محل بنا دیا جاتا ہے۔''(صحیح مسلم: 728)

نیز فرمان نبوى ﷺ ہے: ''جس نے رات اور دن میں ١٢ رکعت (نوافل) ادا کیے، جنت میں اس کے لئے گھر بنا دیا جاتا ہے: چار رکعت قبل از ظہر ، دو بعد میں، دو رکعت مغرب کے بعد، دو عشاء کے بعد اور دو صبح کی نماز کے بعد۔''(سنن ترمذي: 415)

*14. سلام کو عام کرنا، صلہ رحمی کرنا اور کھانا کھلانا*

عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہےوہ فرماتے ہیں : میں نے مدینہ میں جو پہلی گفتگو نبی کریم ﷺسے سنی وہ یہ روایت تھی،  نبی اکرم ﷺنے فرمایا: ’’اے لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھو۔ (ایسا کرنے کی صورت میں ) سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے‘‘۔ (ابن ماجہ: 1097)

نیزنبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی: مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہ ہو گے حتیٰ کہ تم ایمان لے آو، اور تمہارا ایمان مکمل نہیں ہے یہاں تک کہ تم آپس میں محبت کرو، کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاوں جس کے کرنے کے بعد تم آپس میں محبت کرنے لگو (پھر خود ہی فرمایا:) اپنے درمیان سلام کو عام کرو۔(صحىح مسلم: 54  )

*15. سچ بولنا، وعدہ پورا کرنا، امانت کی حفاظت کرنا، شرمگاہ کی حفاظت کرنا*

عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے تُم لوگ اپنی ذات میں چھ چیزوں کی ضمانت دو تو میں تُمہیں جنّت کی ضمانت دیتا ہوں، (١) جب بات کرو گے تو سچ کہو گے 
(٢)جب وعدہ کرو گے تو پورا کرو گے 
(٣) اگر تُمہیں امانت دی گئی تو امانت ادا کرو گے اور 
(٤) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو گے اور 
(٥) اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو گے اور
(٦) اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو گے ۔( السلسلۃ الصحیحۃ: 1470)

*16. اللہ کی خاطر اپنے مسلم بھائی کی زیارت کرنا، اپنے شوہر سے محبت کرنے والی عورت*

سیدنا انس﷜ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں جنتی مردوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟‘‘ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! فرمایا: ’’
1. نبی جنتی ہے، 
2. صدیق جنتی ہے، 
3. وہ آدمی جو شہر کے دوسرے کونے میں کسی کو صرف اللہ کیلئے ملنے جاتا ہے وہ جنتی ہے۔‘‘

(پھر فرمایا:) ’’کیا میں تمہیں جنتی عورتوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟‘‘ 
ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! فرمایا: ’’1. ہر بہت محبت کرنے والی، 
2. زیادہ بچے جننے والی، 3. جب وہ ناراض ہو یا اس سے برا معاملہ کیا جائے یا اس کا شوہر اس پر غصے ہو تو وہ (شوہر سے) کہے: یہ میرا ہاتھ تمہارے ہاتھ میں ہے، میں اس وقت تک نہیں سووں گی جب تک آپ مجھ سے راضی نہ ہوجائیں۔‘‘۔ (سلسلہ صحیحہ: 3380)

*17. عورت كا پنچجگانہ نماز ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، اپنے شوہر کی اطاعت کرنا.*

 عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ‏ارشاد فرمایا :’’ جب عورت اپنی پانچ وقت کی نماز پڑھ لے ، اپنے ماہ {رمضان } کا روزہ رکھ لے ، اپنی شرمگاہ کی ‏حفاظت کرلے ، اور اپنے شوہر کی اطاعت کرلے تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں اسکے جس دروازے سے داخل ‏ہونا چاہے داخل ہوجا ۔ (صحیح الجامع: 661)

*18. لڑکیوں کی پرورش كرنا*
 انس رضی الله عنہ سے روایت ہے: ”رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دو لڑکیوں کی پرورش کرے، یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائیں تو قیامت میں میرا اس کا ساتھ ( انگلیوں کوملا کر فرمایا) اس طرح ہو گا۔“ (صحیح مسلم: 2631)

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت كرتى ہیں  کہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے مانگتی ہوئی آئی ، میرے پاس ایک کھجور کے سوا اس وقت اور کچھ نہ تھا میں نے وہی دے دی، وہ ایک کھجور اس نے اپنی دونوں بچیوں میں تقسیم کر دی اور خود نہیں کھائی ۔ پھر وہ اٹھی اور چلی گئی ۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ سے اس کا حال بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ان بچیوں کی وجہ سے خود کو معمولی سی بھی تکلیف میں ڈالا تو بچیاں اس کے لیے دوزخ سے بچاؤ کے لیے آڑ بن جائیں گی ۔ (صحیح بخارى: 1418)

*19. اولاد کی موت پر ثواب کی نیت سے صبر کرنا*
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالی اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان ( بچے کے باپ اور ماں ) کو بھی جنت میں داخل کرے گا۔(صحیح بخاری: 1248)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا کہ تم میں سے جس کے تین لڑکے مر جائیں اور وہ (عورت ) اللہ کی رضامندی کے واسطے صبر کرے، تو جنت میں جائے گی۔ ایک عورت بولی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر دو بچے مریں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو ہی سہی۔ ایک دوسری سند سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں اس کو جہنم کی آگ نہ لگے گی مگر قسم اتارنے کے لئے ( یعنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ (( تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو دوزخ پر سے نہ گزرے ) اس وجہ سے اس کا گزر بھی دوزخ پر سے ہو گا لیکن اور کسی طرح عذاب نہ ہو گا )۔ (صحیح مسلم :2633 ) 

*20.  یتیم كى كفالت*
سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں اور یتیم کی پر ورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کھلی رکھی ۔(صحىح بخارى: 5304)

 *الدعاء*

یا اللہ تعالی میں تیرا گناہ گار بندہ تجھ پر ایمان کامل رکھتے ہوئے اپنی  بساط کے مطابق تیرے احکامات کی پیروی اور تیرے نبی کی سنتوں پر عمل کرتا رہا ہوں۔
یا اللہ تعالی تیری رحمت کے وسیلے سے تیری جنت کا طلبگار ہوں۔
میری التجا سن لے اور میرے گناہوں کو درگزر فرماتے ہوئے مجھے جنت الفردوس کے اعلی درجات عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

 ملتجی و ملتمس:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333
[10/12/2023, 05:15] Nazir Malik: *جہنم میں لیجانے والے 20 گناہ*

اتوار 10 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*1. ﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا*

فرمان باری تعالی ہے: یقیناً ﷲ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ اور جو اﷲ تعالٰی کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔ (النساء: 48)

*2. نماز کا چھوڑنا*
فرمان بای تعالی ہے: کہ وہ بہشتوں میں (بیٹھے ہوئے) گناہ گاروں سے سوال کرتے ہوں گے تمہیں دوزح میں کس چیز نے ڈالا ہے وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے۔(المدثر: 40-43)

*3.  سود لینے، دینے، لکھنے اور گواہ بننے والا*

فرمان باری تعالی ہے:  سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہے، اور جو پھر دوبارہ ﴿حرام کی طرف﴾ لوٹا، وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے۔ (البقرۃ: 275)

*4. پاک دامن عورت پر تہمت لگانا*
فرمان باری تعالی ہے: جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی باایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وه دنیا وآخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے، جب کہ ان کے مقابلے میں ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔ (النور: 23-24)

*5. فیصلے میں ﷲ کا قانون نہ لینا*

فرمان باری تعالی ہے: جو لوگ ﷲ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں ۔(المائدہ:44)

*6. حق کو چُھپانا*
فرمان باری تعالی ہے: جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیما ت اور ہدایات کو چھپاتے ہیں ، درآن حالیکہ ہم انھیں سب انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتاب میں بیان کر چکے ہیں ، یقین جانو کہ ﷲ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت بیجھتے ہیں ۔البتہ جو اس روش سے باز آجائیں اور اپنے طرزِ عمل کی اصلاح کر لیں اور جو کچھ چُھپاتے تھے ، اُسے بیان کر نے لگیں ،اُن کو میں معاف کردوں گا اور مَیں بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔( البقرہ: 159-160)

*7. رِیا کاری کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے جو اپنی نماز سے غفلت برتتے  ہیں ، جو رِیا کاری کرتے ہیں اور معمولی ضرورت کی چیزیں (لوگوں کو دینے سے گریز کرتے ہیں ۔( الماعون : 4-7)

*8. ہم جنس پرستی*
فرمان باری تعالی ہے : کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو ۔ اور تمہاری جن عورتوں کو ﷲ تعالٰی نے جوڑا بنایا ہے اُن کو چھوڑ دیتے ہو ، بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے۔( الشعراء: 165-166)

*9.  زنا*
فرمان باری تعالی ہے: اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وه بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وه زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وه اپنے اوپر سخت وبال لائے گا، اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وه ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا۔ (الفرقان: 68-69)

*10. کسی جان کو قتل کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: اور جو کوئی کسی مومن کو قصداََ قتل کر ڈالے ، اس کی سزا دوزح ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر ﷲتعالٰی کا غضب ہے اسے ﷲ تعالٰی نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے۔ (النساء:93)

*11. کسی پر ناحق ظلم کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: یہ راستہ صرف اُن لوگوں پر ہے جو خود دوسرں پر ظلم کریں اور زمین میں نا حق فساد کرتے پھریں ، یہی لوگ ہیں جن کے لئیے درد ناک عذاب ہے( الشورٰی:42)

*12. ناحق یتیموں کا مال کھانا*
فرمان باری تعالی ہے: جو لوگ ناحق (ظلم) سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں ، وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔(النساء،:۱۰)

*13. شراب پینا اور جوا کھیلنا*
فرمان باری تعالی ہے: اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب ، جوا اور آستانے وغیرہ اور پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں ، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔ شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور ﷲ تعالٰی کے یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے سو اب بھی باز آجاؤ۔( المائدہ :90-

*14. زمین میں فساد برپا کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: جو لوگ ﷲ اور اس کے رسولﷺ سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لیے تگ ودو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ، اُن کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں ، یا سُولی پر چڑھائے جائیں ، یا اُن کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سَمْتوں سے کاٹ ڈالے جائیں ، یا وہ جَلا وطن کر دیے جائیں ۔ یہ ذلت ورسوائی تو اُن کے لیے دُنیا میں ہے اور آخرت میں اُن کے لیے اس سے بڑی سزا ہے۔( المائدہ، : 33)

*15. تکبرکرنا*
فرمان باری تعالی ہے: اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ اس نے انکا ر کیا اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں ہو گیا۔( البقرۃ ، :34)

*16. اپنے آپ کو قتل کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔یقین مانو کہ ﷲ تمھارے اُوپر مہربان ہے۔جو شخص ظلم وزیادتی کے ساتھ ایسا کرے گا، اُس کو ہم ضرور آگ میں جھونکیں گے اور یہ ﷲ کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمھیں منع کیا جا رہا ہے، تو تمھاری چھوٹی موٹی بُرائیوں کو ہم تمھارے حساب سے ساقط کردیں گے اور تم کو عزت کی جگہ داخل کریں گے۔(سورۃ النساء،:29-30)

*17. منافقت اختیار کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: یہ منافق ﷲ کے ساتھ دھو کا بازی کر رہے ہیں، حالانکہ در حقیقت ﷲ ہی نے انھیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ جب یہ نماز کے لیے اُٹھتے ہیں تو کَسْمَاتے ہوئے محض لوگوں کو دکھانے کی خاطر اُٹھتے ہیں اور خدا کو کم ہی یاد کرتے ہیں ۔کفرو ایمان کے درمیان ڈانواں ڈول ہیں ۔ نہ پُورے اِس طرف ہیں نہ پُورے اُس طرف ۔ جسے اﷲنے بھٹکا دیا ہو ، اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پا سکتے۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو، مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ ﷲ کو اپنے خلاف صریح حجت دے دو ؟یقین جانو کہ منافق جہنم کے سب سے نیچے طبقے میں جائیں گے اور تم کسی کو اُن کا مدد گار نہ پاؤ گے۔( النساء، :142-145)

*18. اپنی عزت کی خاطر گناہ پر جمے رہنا*

فرمان باری تعالی ہے: اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ ﷲ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خیال اُس کو گناہ پر جما دیتا ہے ۔ ایسے شخص کے لیے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے۔( البقرۃ، :206)

*19. مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دینا*
فرمان باری تعالی ہے: اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں اُنھوں نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے۔( الا حزاب ، : 58)

*20. کنجوسی کرنا*
فرمان باری تعالی ہے: یقین جانو ﷲ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پِندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے ۔ اور ایسے لوگ بھی ﷲ کو پسند نہیں ہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں اور جو کچھ ﷲ نے اپنے فضل سے انھیں دیا ہے اُسے چھپاتے ہیں ۔ایسے کفران نعمت لوگوں کے لیے ہم نے رُسوا کُن عذاب مہیا کر رکھا ہے۔( النساء، :36-37)

*الدعاَء*
اے میرے پالنہار عظمت والے رب میں تیرا ادنا سا گناہگار بندہ فقط تیری رحمت کے وسیلے تجھ سے تیری جنت الفردوس کا سوال کرتا ہوں تو مجھے بغیر حساب کتاب کے عنایت فرما.

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com Cell:00923008604333

جہنم میں لیجانے والے 20 گناہ
[11/12/2023, 06:08] Nazir Malik: *سیاسی نفرتیں اور اخلاقی قدریں*

  پیر 11 دسمبر 2023 نذیر ملک سرگودھا 


یاد رہے 14 اگست 1947ء کو پاکستان آزاد ہوا اور اس سے قبل تقسیم ہند سے پہلے ہم سب ہندوستانی ہی تھے چاہے کوئی بر صغیر کے کسی علاقے کا باسی ہو یا کوئی بھی زبان بولتا ہو۔

جب پاکستان بن گیا اور جو لوگ پاکستانی علاقے میں  پہلے سے رہتے تھے یا ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آکر آباد ہو گۓ وہ سب پاکستانی ہو گۓ۔

اب کسی پر اس وجہ سے طعن کرنا کہ وہ تقسیم ہند سے پہلے اپنے آپ کو ہندوستانی کہتے تھے یا فلاں جماعت نے پاکستان کی حمایت نہیں کی تھی تو یہ غیر منطقی اور بے معنی سی دل جلانے والی باتیں ہیں بلکہ نا انصافی ہے ان لوگوں کے ساتھ جو ہجرت کر کے پاکستان
 آ کر آباد ہوگئے۔

ہم یا ہمارے آباؤ اجداد ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے ہیں ہمیں اپنی اس ہجرت پر فخر ہے

ارے پاکستان کی قدر ان سے پوچھو جن کے کنبے کے افراد دوران ہجرت ہندؤں اور سکھوں نے شہید کر دیۓ، پاکستان کی قدر پوچھیں ان خواتین سے جن کی عزتیں پامال ہوئیں، جن کے دودھ پیتے بچے بھالوں میں پرو دیۓ گۓ جن کے نازک جسمانی اجزاء کاٹ دیۓ گۓ جن ماؤں نے اپنی جوان بچیوں کو اپنی ناموس بچانے کے لئے کنوؤں میں اپنے ساتھ چھلانگیں لگا دیں۔

پرانے بزرگ یاد کریں۔۔۔۔۔
"براس کے تین کنوئیںِ" جن کی روداد 1948 میں حکومت پاکستان کے سرکاری سروے کے ریکارڈ پر آئیں اور یہ مسلمان خواتین کی لاشوں سے بھرے پڑے تھے

*اے عقل و دانش والے لوگو!*

ذرا سوچئے کہ پاکستان کیلئے انھوں نے کیا کھویا جو پہلے ہی اسی سر زمین پر آباد تھے اور آج بھی اپنے گھروں میں آباد ہیں۔

اصل پاکستان کے قدردان تو وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رستے بستے گھر چھوڑے صدیوں پرانی جائدادیں، لہلاتے کھیت کھلیان، چھوڑ کر صرف اپنے دین کو بچانے کے لئے ہجرت کی اور جب پاکستان پہنچے تو سڑکوں پر ٹھنڈی راتیں گزاریں، بیماریاں بھگتیں اور بھوکیں کاٹیں۔ مگر افسوس صد افسوس آج ہجرت کرکے پاکستان بسانے والوں کو ہندوستانی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔۔۔
کچھ شرم کرو، حیا کرو۔۔۔۔
ہمارا دل نہ دکھاؤ۔

ہمیں فخر ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کیلئے قربانیاں دیں اور مہاجر کہلاۓ۔ کبھی ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے تشریف لاۓ تھے اور نبی کریم کی اسی سنت کو ہمارے آباؤ اجداد نے زندہ کیا۔

گزارش ہے کہ ہمارے سینے کے گھاؤ پھر سے تازہ نہ کریں۔
محبتیں بانٹیں ایک دوسرے کا احترام کریں نفرتیں نہ پھیلائیں۔ سیاسی طور پر چاہے آپ کسی بھی جماعت کے ساتھ وابستہ رہیں مگر پاکستان کے ہمدرد رہیں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے لئے طعنہ زنی نہ کریں۔ اپنے ہم وطنوں کا احترام کریں اور ان سیاسی فصلی بٹیروں کے پیچھے لگ کر اپنے دیرینہ تعلقات خراب نہ کریں۔ نفرتیں نہیں بلکہ محبتیں بانٹیں۔

یہ فوج ہماری ہے یہ وطن ہمارا ہے اسکی فوجی اور سول تنصیبات ہمارا قومی اساسہ ہیں ان کو برباد کرنے کا کسی کو کوئی حق نہیں۔

اپنے آپ کو اور اپنے وطن کو سنبھالو۔ اسکو ترقی دیں پڑکوں کی قربانیوں کو ریت میں نہ رولیں۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

*الدعاء*
خدا کرے  کہ میری ارض پاک پر اترے

وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کھِلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو۔

*پاک فوج کو سلام*
*پاکستان زندہ باد*

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
سیاسی نفرتیں اور اخلاقی قدریں
[12/12/2023, 05:32] Nazir Malik: *خدمات قرآن و معلومات قرآن*

منگل 12 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

سوال 1: وہ کون صحابی ہیں جن کو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تدوین قرآن کا حکم دیا تھا؟
جواب: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ۔

سوال 2:  قرآن کریم کے الفاظ پرسب سے پہلے کس نے نقطے لگائے ؟

جواب: بعض نے کہا ہے سب سے پہلے ابوالاسودولی رحمۃاللہ علیہ نے نقطہ لگانے کا کام سر انجام دیا اور بعض نے کہا کہ کوفہ کے گورنر زیاد بن ابی سفیان نے ان سے یہ کام کروایا۔

سوال 3: قرآن کریم پر سب سے پہلے کس نے حرکات ( زیر زبر پیش) لگائے ؟

جواب:  بعض نے کہا ہے کہ سب سے پہلے ابو الاسوددولی نے حرکات لگائے اور بعض کا کہنا ہے کہ حجاج بن یوسف نے حرکات لگائے۔

سوال 4: وہ چار صحابی کون ہیں جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ان چاروں سے قرآن سیکھو؟

جواب: وہ چار صحابی یہ ہیں :

(1) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (2) حضرت سالم بن معقل رضی اللہ عنہ
(3) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ 
(4) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ (صحیح بخاری: کتاب فضائل الصحابہ)

سوال 5: چند مفسرین صحابہ کے نام بتائے جو علم تفسیر میں مشہور و معروف ہیں ؟

جواب: 
(1) خلفائے اربعہ رضی اللہ عنھم اجمعین
(5) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (6) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما (7) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ 
(8) حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ 
(9) حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ (10) حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ 
(الاتقان فی علوم القرآن ج، 2 طبقات المفسرین)

سوال 6: سات مشہور قراء کے نام بتایئے جن کے نام سے سات قرأتیں مشہور ہیں ؟

جواب: سات مشہور قراء کے نام یہ ہیں ؟

(1) ابن عامر الدمشقی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 118 ہجری۔

(2) ابن کثیر المکی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 120 ہجری۔

(3) عاصم بن ابی الخجود الکوفی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 127 ہجری۔

(4) ابو عمرو بن العلاء البصری رحمۃ اللہ علیہ متوفی 154 ہجری۔

(5) حمزہ بن حبیب الزیات الکوفی رحمۃ اللہ متوفی 156 ہجری۔

(6) نافع المدنی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 169 ہجری۔

(7) الکسائی ابو الحسن علی بن حمزہ رحمۃاللہ علیہ متوفی189 ہجری۔

سوال 7: شیخ محمد اشقر نے علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر قرآن المسمی ( فتح القدیر) کی تلخیص کی ہے ، اس کا کیا نام ہے ؟

جواب: اس تلخیص کا نام ہے زبدۃ التفسیر فی فتح القدیر۔


سوال 8: تفسیری احکام سے متعلق تین کتابیں بیان کیجئے ؟

جواب: 
(1) احکام القرآن للجصاص
(2) احکام القرآن لابن العربی 
(3) الجامع لاحکام القرآن للقرطبی۔

سوال 8: کچھ معاصر تفسیروں کے نام بتایئے ؟

جواب:
(1) تیسیر الکریم الرحمٰن فی تفسیر کلام المنان جس کے مولف کا نام شیخ عبد الرحمٰن بن ناصر السعدی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(2) الجواھرفی تفسیر القرآن کے مولف کا نام شیخ طنطاعی جوہری ہے۔

(3)تفسیر المنار کے مولف کا نام سید محمد رشید رضا رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(4) فی ظلال القرآن کے مولف کا نام سید قطب رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(5) اضوا ء البیان کے مولف کا نام شیخ محمد الشنقیطی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

سوال9: نسخ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف بیان کیجئے ؟

جواب: نسخ کے لغوی معنی نقل کرنے کے ہیں لیکن شرعی اصطلاح میں ایک حکم کو بدل کر دوسرا حکم نازل کرنے کے ہیں ، یہ نسخ اللہ کی طرف سے ہوا ہے جیسے حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے میں سگے بہن بھائیوں کا آپس میں نکاح جائز تھا بعد میں اسے حرام کر دیا گیا اسی طرح قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ نے بعض احکام منسوخ فرمائے اور ان کی جگہ نیا حکم نازل فرمایا، جمہور علماء امت کی رائے ہے کہ قرآن و حدیث میں نسخ واقع ہوا ہے۔ (تفسیر احسن البیان للشیخ صلاح الدین یوسف لاہوری اور ڈاکٹر لقمان سلفی حفظہ اللہ کی تفسیر تیسیر الرحمٰن لبیان القرآن )

سوال 10:  نسخ فی القرآن کی کتنی قسمیں ہیں ؟

جواب:تین قسمیں ہیں :

(1) تلاوت منسوخ ہو حکم باقی ہو 
(2) حکم منسوخ ہو تلاوت باقی ہو
(3) تلاوت اور حکم دونوں منسوخ ہوں۔

سوال 11: محکمات اور متشابہات سے کیا مراد ہے ؟

جواب: محکمات ان آیات کو کہتے ہیں جن میں اوامر و نواہی، احکام و مسائل اور قصص و حکایات ہیں جن کا مفہوم واضح اور اٹل ہے اور ان کے سمجھنے میں کسی کو اشکال پیش نہیں آتا۔

متشابہات ان آیات کو کہتے ہیں جو محکمات کے بالکل برعکس ہوں۔​


سوال 12: درج ذیل تفسیروں کے مولف کا نام بتایئے ؟

جواب:
(1) جامع البیان فی تفسیر القرآن کے مولف کا نام ابو جعفر محمد بن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(2) معالم التنزیل کے مولف کا نام ابو محمد حسین بن مسعود بن محمد فراء  بغوی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(3) تفسیر القرآن العظیم کے مولف کا نام عماد الدین ابو الفداء حافظ اسماعیل بن عمرو بن کثیر دمشقی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(4) تفسیر فتح التقدیر کے مولف کا نام قاضی محمد بن علی بن شوکانی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

(5)الدرالمنثور فی التفسیر بالماثور کے مولف کے نام علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

سوال 13: الاتقان فی یوم القرآن کے مولف کا نام بتایئے ؟

جواب: الاتقان فی علوم القرآن کے مولف کا نام علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

سوال 14: مباحث فی علوم القرآن کے مولف کا نام بتایئے ؟

جواب: مباحث فی علوم القرآن کے مولف کا نام شیخ مناع القطان ہے۔


سوال 15: ان مشہور علماء کا نام بتایئے جن سے اسرئیلیات مروی ہیں

جواب:
(1) کعب الاحبار 
(2) وہب بن منبہ 
(3) عبدالملک بن عبدالعزیزبن جریج 
(4) عبداللہ بن سلام۔

سوال 16:
اشاعت قرآن کا عظیم مرکز کہاں اور اس کا کیا نام ہے ؟

جواب: اشاعت قرآن کا عظیم مرکز مدینہ منورہ میں ہے اور اس کا نام مجمع الملک فہد لطباعہ المصحف الشریف ( شاہ فہد قرآن کمپلیکس) ہے۔

سوال 17: اس کمپلیکس کا قیام کب عمل میں آیا اور اس کا مقصد کیا ہے ؟

جواب: 1982ء میں اس کمپلیکس کا قیام عمل میں آیا جس کا مقصد قرآن کریم معریٰ (سادہ) اور مع تراجم ایک کثیر تعداد میں چھاپنا اور دنیا میں مسلم ممالک کے علاوہ (جن میں مسلمان بستے ہیں ) مفت تقسیم کرنا اور قرآن کریم اور اس کی تعلیمات کو عام کرنا ہے۔

سوال 18: اس کمپلیکس نے اب تک کتنی زبانوں میں قرآن کریم شائع کیا ہے ؟

جواب: اس کمپلیکس نے اب تک چالیس (40) زبانوں میں قرآن کریم شائع کیا ہے۔

سوال 19: برصغیر ( ہندو پاک) میں قرآن کریم کا سب سے پہلے ترجمہ کس نے کیا؟

جواب: سب سے پہلے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃاللہ علیہ نے قرآن مجید کا ترجمہ فارسی میں کیا۔

سوال 20: ہر سال بین الاقوامی سطح پر حسن و تجوید کا مقابلہ کہاں منعقد ہوتا ہے؟

جواب: یہ مقابلہ سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کی نگرانی میں ہر سال مکہ المکرمہ میں منعقد ہوتا ہے۔

سوال 21: ہجر قرآن (قرآن چھوڑ دینے کی) چند ایک شکلیں تحریر کریں ؟

جواب: علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ہجر قرآن کی چند ایک شکلیں بیان کی ہیں جن کا تذکرہ ذیل میں کیا جاتا ہے :

(1) قرآن سننا چھوڑ دیا جائے اس پر ایمان نہ لایا جائے اسے بغور نہ سنا جائے۔

(2) قرآن پڑھنے اور اس پر عمل رکھنے کے باوجود اس پر عمل نہ کیا جائے ، قرآن کے حلال اور قرآن کے حرام کے پاس وقوف نہ کیا جائے۔

(3) دین کے اصول و فروع میں قرآن کے ذریعہ فیصلہ کرنا چھوڑ دیا جائے اور نہ ہی اس کی طرف فیصلہ لے کر جایا جائے۔

(4)قرآن میں غور و فکر کرنا اور اسے سمجھنا چھوڑ دیا جائے۔

(5) قرآن کے ذریعہ قلبی اور بدنی امراض کے لئے شفا حاصل کرنا چھوڑ دیا جائے۔

سوال 22:  قرآن کریم کے تین خصائص بیان کیجئے ؟

جواب:
(1) قرآن کریم کا اعجاز اور اس کے ذریعہ لوگوں کو چیلنج 
(2) قرآن کے ہر حرف پڑھنے پر دس نیکی
(3) قرآن کریم یاد کرنے اور پڑھنے میں آسانی۔


سوال 23: ایک ہی واقعہ کو قرآن کریم کے مختلف مقامات پر دہرائے جانے کی کیا حکمت ہے ؟

جواب: چند ایک حکمتیں ہیں :

(1)قرآن کی بلاغت بیان کرنا مقصود ہے 
(2)ایک ہی معنی و مفہوم کو مختلف سورتوں میں لا کر قرآن کے اعجاز کو بیان کرنا ہے اور یہ دلیل ہے کہ قرآن منتہی درجہ کا اعجاز ہے (3) ایک ہی واقعہ کو بار بار اس لئے دہرایا گیا ہے تاکہ لوگوں دل و دماغ میں ثبت ہو جائے۔

سوال 24: قرآن کریم میں جو قصے بیان کئے گئے ہیں اس کے کیا فائدے ہیں ؟

جواب:
(1) اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قوم کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں پر تسلی دینا اور صبر دلانا۔

(2) جو حادثات و واقعات ہو چکے ہیں اس سے درس و عبرت حاصل کرنا۔

(3) توحید کا اثبات اور انبیاء سابقین کی تصدیق۔

(4) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے دلوں کو قرار پہنچانا۔​

*الدعاء*

یا اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید کی خدمت کی 
توفیق عطا فرما اور ہمارے حکمرانوں کو ملک میں قرآن کا قانون نافذ کرنے کی ہمت عطا فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
خدمت قرآن اور علوم قرآن
[13/12/2023, 05:36] Nazir Malik: *مسئلہ ظہار*

بدھ 13 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

جب مرد اپنی بیوی کو ماں کہہ بیٹھے اسے "ظہار" کہتے ہیں اور سب سے پہلے یہ مسئلہ حضرت خولہ بنت مالک بن ثعلبہ کو پیش آیا تھا

حضرت خولہ بنت ثعلبہ کے شوہر اوس بن صامت نے کسی سبب سے ان سے ظہار کیا یعنی زمانۂ جاہلیت کے وہ الفاظ ادا کیے جن سے طلاق واقع ہو جاتی تھی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فریاد لے کر آئیں تو آپ نے کہا کہ اب تو اپنے شوہر کے لیے حرام ہو گئی تو خولہ نے کہا کہ اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس اس معاملے میں کوئی حکم نہیں ہے چنانچہ حضرت خولہ نے آپ سے بار بار اصرار کیا اور اللہ سے شکایت کی تو اللہ تعالٰی نے ظہار کے متعلق احکام نازل فرمائے جس کے مطابق یہ فیصلہ ہوا کہ

*اوس بن صامت کوئی غلام آزاد کرے لیکن ان کی یہ حیثیت نہیں تھی چنانچہ لگاتار ساٹھ روزے کا حکم ہوا لیکن ان کو اس کی بھی طاقت نہیں تھی تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم ہوا*

اس سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر قرآن کریم کی مندرجہ درج ذیل آیات نازل
ہوئیں۔

قَدۡ سَمِعَ اللّٰہُ قَوۡلَ الَّتِیۡ تُجَادِلُکَ فِیۡ زَوۡجِہَا وَ تَشۡتَکِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ ٭ۖ وَ اللّٰہُ یَسۡمَعُ تَحَاوُرَکُمَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌۢ بَصِیۡرٌ ﴿1﴾

یقیناً اللہ تعالٰی نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی ، اللہ تعالٰی تم دونوں کے سوال وجواب سن رہا تھا بیشک اللہ تعالٰی سننے دیکھنے والا ہے ۔

اَلَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡکُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِہِمۡ مَّا ہُنَّ اُمَّہٰتِہِمۡ ؕ اِنۡ اُمَّہٰتُہُمۡ اِلَّا الّٰٓـِٔىۡ وَلَدۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّہُمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ مُنۡکَرًا مِّنَ الۡقَوۡلِ وَ زُوۡرًا ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوۡرٌ ﴿2﴾

تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں ( یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں) وہ دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، یقینًا یہ لوگ ایک نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں بے شک اللہ
تعالٰی معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے ۔

وَ الَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡ نِّسَآئِہِمۡ ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ لِمَا قَالُوۡا فَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ؕ ذٰلِکُمۡ تُوۡعَظُوۡنَ بِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿3﴾

جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کر لیں تو ان کے ذمہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ہے ، اس کے ذریعہ تم نصیحت کیے جاتے ہو اور اللہ تعالٰی تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔

فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ شَہۡرَیۡنِ مُتَتَابِعَیۡنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ۚ فَمَنۡ لَّمۡ یَسۡتَطِعۡ فَاِطۡعَامُ سِتِّیۡنَ مِسۡکِیۡنًا ؕ ذٰلِکَ لِتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿4﴾

ہاں جو شخص نہ پائے اس کے ذمہ دو مہینوں کے لگا تار روزے ہیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جس شخص کو یہ طاقت بھی نہ ہو اس پر ساٹھ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہے ۔ یہ اس لیے کہ تم اللہ کی اور اس کے رسول کی حکم برداری کرو یہ اللہ تعالٰی کی مقرر کردہ حدیں ہیں اور کفار ہی کے لیے دردناک عذاب ہے۔
 
*الدعاء*

یا اللہ تعالی ہمارے لئے قرآن مجید کو سمجھنا آسان بنا دے اور ہمیں قرآن کے احکامات کو ماننے اور ان پر عمل کرنے والا بنا دے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
مسئلہ ظہار
[14/12/2023, 05:46] Nazir Malik: *خبر غم*
 
*إنَّا للهِ وإنَّا إليه راجعونَ*
اطلاعا" عرض ہے کہ میرا بڑا داماد محمد عمران صدیقی ولد محمد یامین صدیقی آٹو سپیر پارٹس بس اڈا ڈیرہ غازی خان والے کا انتقال ہو گیا ہے

دوست احباب، عزیز و اقارب سے مرنے والے کے لئے دعاؤں کی درخواست ہے

متمنی دعاء 
انجینیئر نذیر ملک 
اسعاف فارمیسی سلانوالی ضلع سرگودھا

*دعاء للميت*
 إنَّا للهِ وإنَّا إليه راجعونَ اللَّهمَّ اغفِرْ له وارحَمْه واعفُ عنه وأكرِمْ منزلَه وأوسِعْ مُدخَلَه واغسِلْه بالماءِ والثَّلجِ والبَردِ ونقِّه مِن الخطايا كما يُنقَّى الثوبُ الأبيضُ مِن الدَّنسِ وأبدِلْه بدارِه دارًا خيرًا مِن دارِه وأهلًا خيرًا مِن أهلِه وزوجةً خيرًا مِن زوجتِه وأدخِلْه الجنَّةَ وأعِذْه مِن النَّارِ ومِن عذابِ القبرِ۔

آمین یا رب العالمین
[16/12/2023, 05:29] Nazir Malik: *توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے(بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا ہوا ہو)*

ہفتہ 16 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


حضرت عبد ﷲ بن عمر بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ " قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے میری امت کے ایک آدمی کو لائے گا اور اس کے سامنے (گناہوں کے) ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے۔ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہوا ہو گا پھر ﷲ تعالیٰ اس آدمی سے پوچھے گا " تو اپنے ان اعمال میں سے کسی کا انکار کرتا ہے؟ کیا نامہ اعمال تیار کرنے والے میرے کاتبوں نے تجھ پر ظلم تو نہیں کیا؟ " وہ آدمی کہے گا " نہیں ﷲ! " پھر ﷲ تعالیٰ پوچھے گا( ان گناہوں کے بارے میں ) " تیرے پاس کوئی عذر ہے؟" وہ آدمی کہے گا " نہیں یا ﷲ! " ﷲ تعالیٰ پھر ارشاد فرمائے گا اچھا ٹھہرو ! ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی بھی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ چنانچہ ایک کاغذ کا ٹکڑا لایا جائے گا جس میں (اشھد ان لا الہ الا ﷲ واشھد ان محمد عبد ہ رسولہ )تحریر ہو گا۔ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ، نامہ اعمال وزن ہونے کی جگہ لے جاؤ ۔ بندہ عرض کرے گا ، یا ﷲ ! اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے گناہوں کے ڈھیر سے کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا، بندے! آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔(یعنی ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب ضرور ہوگا)رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، گناہوں کے ڈھیر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا۔گناہوں کے دفتر ہلکے ثابت ہونگے اور کاغذ کا ٹکڑا بھاری ہو جائے گا۔(پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا) ﷲ تعالیٰ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے)

حضرت انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے، ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (اے ابن آدم ! تو جب تک مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے بخشش کی امید رکھے گا میں تجھ سے سرزد ہونے والا ہر گناہ بخشتا رہوں گا۔اے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے گناہ آسمان کے کنارے تک پہنچ جائیں اور تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا۔ ائے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تو روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے اور مجھے اس حال میں ملے کہ کسی کو میرے ساتھ شریک نہ کیا ہو تو میں روئے زمین کے برابر ہی تجھے مغفرت عطاء کر دوں گا
 (یعنی سارے گناہ معاف کر دوں گا) اسے ترمذی نے روایت کیا ہے

*خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے*

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: " قیامت کے روز میری سفارش سے فیض یاب ہونے والے لوگ وہ ہیں جنہوں نے سچے دل سے یا (آپ ﷺ نے فرمایا) جی جان سے لا الہ الا ﷲ کا اقرار کیا ہے۔" (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)۔ 

حضرت بوہریدہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا " ہر نبی کے لئے ایک دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا میں ہی مانگ لی ہے لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
میری شفاعت انشاء ﷲ ہر اس شخص کے لئے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو ﷲ کے ساتھ شریک نہ کیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے) 

) عقیدہ توحید پر مرنے والا جنت میں داخل ہو گا:
حضرت عثمانؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لا الہ الا ﷲ کا علم (یقین) ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔" اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ 

*خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار عرش الٰہی سے قربت کا ذریعہ ہے:*

حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جب بندہ سچے دل سے لا الہ الا ﷲ کہتا ہے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے، *بشرطیکہ کبیرہ گناہوں و بچتا رہے۔*
اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔

*خلوص دل سے کلمہ توحید کی گواہی دینے والے پر جہنم حرام ہے*

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبلؓ رسول اکرم ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص گواہی دے کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ، ﷲ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیگا۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ کیا میں لوگوں کو اس سے آگاہ نہ کروں تا کہ وہ خوش ہو جائیں ؟ " آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " پھر تو لوگ صرف اسی پر تکیہ کر لیں گے۔" (اعمال کی فکر نہیں کریں گے) چنانچہ حضرت معاذ ؓ گناہ سے بچنے کے لئے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی ۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

 *خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا جنت میں جائے گا:*

حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ سچے دل سے گواہی دیتا تھا، کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے رسول ہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔

*(وضاحت)*
توحید کی فضیلت کے بارے میں مذکورہ بالا تمام احادیث میں تمام احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ کہ مؤحد اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد، یا ﷲ تعالیٰ کی طرف سے گناہ معاف کئے جانے کے بعد جنت میں ضرور جائے گا اور جس طرح مشرک کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہے، اسی طرح مؤحد کا دائمی ٹھکانہ جنت ہو گا۔

*الدعاء*
یا حیئ یا قیوم برحمتک استغیث

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
*توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے
[17/12/2023, 05:43] Nazir Malik: *رشوت اک معاشرتی ناسور ہے، اسے ہم حرام بھی مانتے ہیں لیکن پھر بھی رشوت دیتے اور لیتے کیوں ہیں؟*

اتوار 17 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*مجھے راشیوں سے بچائیں*
میرا جی نہیں چاہتا کہ میں رشوت دوں مگر کیا کروں مجھےمختلف حیلے بہانوں سے مجبور کیا جاتا ہے کہ میں رشوت دوں وگرنہ میرا جائز کام بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔
دفاتر کے خامخواہ چکر لگواۓ جاتے ہیں
 جس سے وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور مال بھی اور پھر میں ابلیس کے نرخے میں آ جاتا ہوں اور میں ہتھیار ڈال دیتا ہوں کہ ذلیل ہونے سے بہتر ہے کہ ان حرام خوروں کو حرام دوں۔

ایک تحصیلدار صاحب سےمیں نے پوچھا کہ میں ایک حساس ادارے سے ریٹائرد آفیسر ہوں اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ بھی ہوں مذھبی سکالر بھی ہوں۔ لوگ احترام بھی کرتے ہیں مگر میرا کام تاخیر سے ہوتا مگر ان پڑھ جاہل لوگ اپنا کام مجھ سے پہلے کروا لیتے ہیں

تحصیلدار صاحب آخر ایسا میرے ساتھ کیوں ہوتا ہے؟

صاحب گویا ہوۓ!!!!
ملک صاحب وہ لوگ سیانے ہیں چار پیسے خرچتے ہیں اور اپنا وقت بچاتے ہیں۔

*لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم*

*لوگ ڈھٹائی سے رشوت بھی لیتے ہیں اور اگلی صف میں نماز بھی پڑھتے ہیں*

اس پرفتن دور میں حرام وحلال کی تمیز ختم ہو کر رہ گئ ہے حرام کو حرام نہیں سمجھا جا رہا۔ رشوت دینے اور لینے کو لوگ اپنی کاراگری اور فنکاری سمجھنے لگے ہیں۔

*خبرنہیں کیا نام ہے اسکا*

*خود فریبی یا خدا فریبی* 

لوگ بھول رہے ہیں کہ فرمان نبوی ہے کہ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنم میں جائیں گے۔

 *لوگو! اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن نہ بناؤ*

کچھ لوگ اپنا کام نکلوانے کے لئے شارت کٹ کی تلاش میں رہتے ہیں۔

یاد رکھو کہ ایسے لوگ  اپنا رزق دنیا میں تو حرام کر ہی لیتے ہیں مگر اپنی عاقبت بھی تباہ و برباد کر لیتے ہیں۔
اور جب مرتے ہیں تو سب کچھ یہیں چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ کفن کی کوئی جیب نہیں ہوتی۔

غور طلب بات یہ ہے کہ کسب حرام تو یہ کماتے ہیں اور مزے سے دوسرے کھاتے ہیں لیکن آخرت میں فقط یہ بذات خود خسارہ اٹھانے والوں میں ہونگے۔

درحقیقت ان لوگوں کا آخرت پر یقین ہی نہیں اور انھوں نے یوم حساب کو بہت آسان لے رکھا ہے 
جب کہ ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب ٹھیک ٹھیک یوم حساب کو ہی ہوگا اور جو کہ اٹل حقیقت ہے۔

 مجھے دکھ ان لوگوں کی عقل دانش پر ہوتا ہے جو نماز بھی اگلی صف میں پڑھتے ہیں شکل سے بھی مومن لگتے ہیں مگر اپنے اور اپنی آس اولاد کو لقمہ حرام سے پال رہے ہیں کبھی انھوں نے اس پر سوچا بھی نہیں کی لقمہ حرام پر پلنے والی اولاد کے کل کیا اعمال ہونگے۔

جو بوؤ گے سو کاٹو گے
دکھ اور افسوس تو محکمہ تعلیم کے اعلی اہل کاروں پر ہے جو بچوں کو سچ بولنے حلال کھانے کا درس تو دیتے ہیں مگر خود بھاری رشوت کے بغیر اساتذہ کے بل بھی پاس نہیں کرتے۔

الغرض ہر محکمہ کا ایک ہی حال ہے اور کلرک مافیہ نے اندھی لگائی ہوئی ہے۔۔
کوئی ہے جو ان کے ہاتھ روکے؟

*رشوت کی روک تھام*

حکومت ہر محکمہ میں اور کچہریوں میں ایک اینٹی کرپشن سل قائم کرے تاکہ آسانی سے راشی افسر کی شکایت ریکارڈ کرائی جا سکے۔ دیگر یہ کہ ہر شہر میں شرفاء کے اکٹیوسٹ گروپ تشکیل دیۓ جائیں تاکہ راشی افسران اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کی جا سکے۔

*ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہو گا*

قران مجید میں اکل حرام کی ایک خاص صورت بیان کی گئی ہے. فرمایا:

*وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ*

 ’’تم اپنے مال کو ذریعہ نہ بناؤ حکام تک پہنچنے کا تاکہ تم لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ہڑپ کر سکو گناہ کے ساتھ‘‘’’دَلو‘‘ کہتے ہیں ڈول کو اور ڈول کنوئیں میں اتارا جاتا ہے پانی کھینچنے کے لیے. اسی طرح کوئی شخص اپنا مال کسی سرکاری افسر کو اس لیے پیش کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے کسی اور کا مال ہڑپ کر سکے. اسے عام اصطلاح میں ’’رشوت‘‘ کہا جاتا ہے . تو جس طرح پانی تک پہنچنے کے لیے ڈول کو ذریعہ بنایا جاتا ہے اسی طریقے سے لوگوں کی حق تلفی کرنے یا ان کا مال غلط طریقے پر ہڑپ کرنے کے لیے تم نے اپنے مال کو ڈول بنایا حکام تک پہنچنے کا‘ تاکہ اس کے ذریعے سے ان کے ہاتھ میں موجود اختیارات کو تم اپنے حق میں استعمال کر سکو. اسی کا نام رشوت ہے اور ایک حدیث میں صاف طور پرآیا ہے :

 *لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ الرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِیَ فِی الْحُکْم ِ*

یعنی رسول اللہﷺ نے مقدمات میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے. رشوت کے ضمن میں ایک حدیث تو بہت مشہور ہے:

*اَلرَّاشِیْ وَالْمُرْتَشِیْ فِی النَّارِ* 
’’رشوت دینے والا اور رشوت کھانے والا دونوں جہنمی ہیں.‘‘

اگر آپ گہرائی میں تجزیہ (analysis) کریں تو معلوم ہو گا کہ رشوت کی اصل بنیاد رشوت دینا ہے. وہ اس طرح کہ لوگ غلط کام کرانے کے لیے حکام اور سرکاری افسران کو رشوت کی عادت ڈالتے ہیں اور اپنا کام نکلوانے کے لیے اُن کی مٹھیاں گرم کرتے ہیں

اس طرح رفتہ رفتہ رشوت کے عادی ہو جاتے ہیں تو پھر اس کے بغیر وہ کوئی کام کرتے ہی نہیں ہیں اور ایک آسان سے کام کو اتنا پیچیدہ بنا دیتے ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی رشوت دینی پڑتی ہے.

*رشوت ستانی کی وجوھات*

عام طور پر لوگ اپنے غلط کام کرانے یا اپنے کام میں آسانی پیدا کرنے اور شریر لوگوں کے شر سے بچنے یا  کسی کا حق تلف کرنے کے لیے اپنے مال کو حکام تک پہنچانے کا ذریعہ بنا رہے ہوتے ہیں تاکہ اُن کے اختیارات کے ناجائز استعمال سے کچھ ناجائز آمدنی یا کچھ غیر قانونی مفادات حاصل کر سکیں‘یا سرکاری محصولات (ٹیکس‘ انکم ٹیکس وغیرہ) میں کمی کرا سکیں.

آپ نے دیکھا ہو گا اور آپ میں سے بہت سوں کو تو تجربہ بھی ہوا ہو گا کہ جب نئے نوجوان افسر کسی جگہ چارج لیتے ہیں تو اس وقت ان میں کچھ اصول و قواعد کی پابندی نظر آتی ہے اور ان کی نظر میں دیانت داری اور قوم کے ساتھ خلوص و اخلاص بھی کوئی شے ہوتی ہے ‘لیکن اس نظام میں پہلے سے موجود خرانٹ قسم کے افسران اور کرپٹ اہلکار ان نوجوان افسروں کو پٹی پڑھاتے ہیں کہ تم تو ایک غلط فہمی میں مبتلا ہو گئے ہو اوراس طرح تو ترقی کے راستے تم پر بند ہو جائیں گے‘ تم آگے بڑھ نہیں سکو گے . جب تک تم اپنے سے اوپر والے حکام کو راضی نہیں رکھو گے تمہاری ترقی کیسے ہو گی؟ دوسرے یہ کہ وہاں موجود حرام خور لوگ انہیں رشوت کے ایسے ایسے طریقے روشناس کراتے ہیں کہ جس سے ان کو رشوت کا چسکا پڑجاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ اتنے عادی ہو جاتے ہیں کہ چاہتے ہوئے بھی نہیں چھوڑ سکتے ؏ ’’چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی!‘‘
 
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا

آیت کے آخر میں فرمایا گیا: وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۸۸ اور تم (یہ سب) جانتے بوجھتے کر رہے ہو‘‘.

 یعنی اگر جان بوجھ کر یہ سب کرو گے تو اللہ کے غضب اور اس کے عذاب کے مستحق ہو جاؤ گے. البتہ اگر کبھی غلط فہمی اور لاعلمی کی بنا پر ایسا ہو جائے تو وہ قابل گرفت نہیں ہے ‘مثلاً کوئی شخص غلط فہمی میں نادانستہ طور پر کوئی لقمہ ٔحرام کھا لے یا کوئی اسے دھوکہ سے سور کا گوشت بکری کا گوشت کہہ کر کھلا دے تو ان صورتوں میں وہ مجرم نہیں ہو گا. اس لیے کہ غلط فہمی اور لاعلمی میں اگر کوئی حرکت ہو جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل مؤاخذہ نہیں اس حوالے سے سورۃ البقرۃ کی آخری آیت بہت اہمیت کی حامل ہے جس میں یہ دعا موجود ہے : رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ۚ ’’اے ہمارے رب ! ہم سے مواخذہ نہ فرما اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے خطا ہو جائے ‘‘ لیکن جانتے بوجھتے اگر حرام خوری کا کوئی بھی کام کرو گے تو یہ جان لو کہ تم سے تقویٰ کی نفی ہوجائے گی اور تم عذابِ الٰہی کے مستحق ہو گے.

*الدعاء*
یا اللہ پاکستان کی ارض پاک کو رشوت کے ناسور سے پاک کر دے۔ راشیوں اور مرتشیوں کو ہدایت دے اور انھیں عقل و شعور عطا فرما اور اگر باز نہ آئیں تو انھیں نشان عبرت بنا دے تاکہ وطن عزیز اس لعنت سے پاک ہو جاۓ۔

یا اللہ تعالی حکمرانوں کو ایماندار بنا دے اور وطن عزیر میں راشیوں کے لۓ سخت سے سخت قوانین نافظ کرا دے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:0092300 860 4333
ہم رشوت دیتے کیوں ہیں
[18/12/2023, 05:33] Nazir Malik: *نماز میں "اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً" پڑھنے کا حکم*

پیر 18 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

حضرت ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ اکبر کبیرا ، والحمد للہ کثیرا ، وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : فلاں فلاں کلمہ کہنے والا کون ہے؟ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ کےرسول ! میں ہوں، آپ نے فرمایا:’ مجھے ان پر بہت حیرت ہوئی، ان کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے۔

ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ‌ نے کہا : میں نے جب سے آپ سے یہ بات سنی ، اس کےبعد سے ان کلمات کو کبھی ترک نہیں کیا۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر ١٣٥٨)

تکبیر تحریمہ اور تلاوت کے درمیان پڑھی جانے والی دعاء کو "دعائے افتتاح" کہا جاتا ہے، احادیث صحیحہ میں کئی دعاؤں کا ذکر ملتا ہے، مذکورہ دعا بھی ان میں سے ایک ہے، اس پر اتفاق ہے کہ ان میں سے کوئی بھی دعا نماز میں پڑھنا جائز ہے، اور اس سے نفس سنت ادا ہو جاتی ہے، البتہ امام ابو حنیفہ اور امام احمد رحمہما اللہ کے ہاں "ثناء" (سبحانک اللہم...الخ) پڑھنا افضل ہے۔
اور چونکہ حدیث شریف میں امام کو مختصر نماز پڑھانے کا حکم دیا گیا ہے، اس لئے فرض نماز میں صرف "ثناء" پڑھی جائے، اور دیگر دعائیں تہجد اور نوافل میں پڑھنی چاھئے

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
اللہ اکبر کبیرا پڑھنے کا حکم
[19/12/2023, 05:26] Nazir Malik: *وہ ہم میں سے نہیں (خارج من الامۃ)*

منگل 19 دسمبر 2023
کاوش: انجینیئر نذیر ملک

وہ احادیث جن میں حضرت محمدﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ
*وہ ہم میں سے نہیں*

1- حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے  جو اپنے گالوں کو پیٹے اور گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی پکار پکارے (جاہلیت کی سی بات کرے) ۔۔۔ صحیح بخاری

2- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو اس کے آقا سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔۔۔۔ سنن ابوداؤد:

3- حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا
وہ ہم میں سے نہیں ہے  صحیح بخاری:

4- حضرت بریدہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص لفظ امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔سنن ابوداؤد:

5- ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کو خوش آواز سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔صحیح بخاری:

6- ابوہریرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے
رسول اللہﷺ ایک ایسے آدمی کے پاس گزرے جو غلہ بیچ رہا تھا آپﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم اسے کس طرح فروخت کرتے ہو اس نے آپ کو بتلا دیا
(لیکن کچھ غلط بیانی سے بیان کیا) اس دوران آپ پر وحی نازل ہوئی
کہ اپنا دست مبارک اس غلہ کے اندر داخل کریں جب نبیﷺنے اپنا دست مبارک اس غلہ میں داخل کیا تو وہ اندر سے گیلا اور تر نکلا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ملاوٹ اور دھوکہ دہی سے کام لیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(سنن ابوداؤد)

7۔ حضرت عبدالرحمن بن شماسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ۔۔۔۔۔۔
حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے تیراندازی سیکھی پھر اسے چھوڑ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے (صحیح مسلم)

8- حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ کے رسولﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے ایسی چیز کا دعویٰ کیا جو اس کی نہیں تھی تو وہ ہم میں سے نہیں ہےاور وہ دوزخ کو اپنا ٹھکانہ بنالے(سنن ابن ماجہ)

9- حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مال لوٹنے  پر ہاتھ نہیں کٹے گا اور جس شخص نے دھڑ لے سے کوئی چیز چھینی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔۔سنن ابوداؤد:

10- حضرت عبداللہ بن عمر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کے حقوق کو نہ پہچانا وہ ہم میں سے نہیں ہے(سنن ابوداؤد)
 
11- حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عصبیت کی دعوت دی وہ ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت پر لڑائی کی وہ ہم میں سے نہیں جس کی موت عصبیت پر ہوئی وہ ہم میں سے نہیں ہے( سنن ابوداؤد)

12- حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمام سانپوں کو قتل کیا کرو جو ان کے انتقام سے ڈرجائے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے( سنن ابوداؤد)

13۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺنے ارشاد فرمایا جو شخص مونچھ کے بال نہ کاٹے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (سنن نسائی)

14- حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کو نین ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " وتر حق (واجب) ہے لہٰذا جو آدمی وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے" ۔ (سنن ابوداؤد)

15- حضرت ابونجیح روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نکاح کی قدرت رکھنے کے باوجود نکاح نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔(سنن دارمی)

16- ایک غفاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے زیرناف بال نہ کاٹے ناخن نہ تراشے اور مونچھیں نہ کاٹے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے(مسند احمد)

17- حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قتل شبہ عمد کی دیت مغلظ ہے جیسے قتل عمد کی دیت ہوتی ہے البتہ شبہ عمد میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اور جو ہم پراسلحہ اٹھاتا ہے یا راستہ میں گھات لگاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (مسند احمد)

18- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو ہم پر تیر اندازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے(مسند احمد)

19- حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے

20۔  اور جو شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہ ہو تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارتا ہے
حالانکہ وہ ایسا نہ ہو تو وہ پلٹ کر کہنے والے پر جا پڑتا ہے۔(مسند احمد)

یاد رہے یہ وہ غلطیاں ہیں جن کی بنیاد پے انسان امت سے خارج ہو جاتا۔

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:0092300
وہ ہم میں سے نہیں (خارج من الامۃ)
[20/12/2023, 05:39] Nazir Malik: *اپنی نمازوں کا معیار بہتر بنائیں*

بدھ 20 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*1۔ اپنی نمازوں کا موازنہ نماز نبوی سے کیجئے*

*2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ نماز ایسے پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔*

امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

*3۔ جس نے وضوء سے پہلے بسم اللہ نہ پڑھی اس کا وضوء نہیں*

*4۔ پھر فرمایا کہ جس کا وضوء نہیں اسکی نماز نہیں*

*نیت*
*5- نیت دل کے ارادے کا نام ہے نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرنا سنت سے ثابت نہیں*

*6- ہاتھ باندھنے کا مقام، ناف سے نیچے، ناف پر، ناف سے اوپر سب درست ہیں لیکن افضل عمل سینے پر ہاتھ باندھنا ہے اس کی تاکید بہت زیادہ آئی ہے (روای بخاری)*


*7۔ ہر بار سورۃ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں کیونکہ یہ سورۃ فاتحہ کا حصہ ہے*

*8- رکوع اور سجدے کی تسبحات کم سے کم تین بار ہیں۔ زیادہ کی کوئی حد نہیں اور زیادہ سے زیادہ پڑھنا سنت سے ثابت ہے اس سے نماز میں خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے اور اسی نماز میں مزہ ہے*

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ نماز میں کؤے کی طرح ٹھونگے مت مارو یعنی نماز سکون سے پڑھو۔

*9۔ رکوع کے بعد کھڑے ہونے کی مسنون دعاء*

سمع اللہ لمن حمدہ

ربنا ولک الحمد 

حمدا" "کثیرا"  طیبا" مبارکا" فی۔

ترجمہ۔
جس نے اللہ کی تعریف کی اللہ تعالی نے سن لی۔

ہمارے پرور دیگار! تعریف تیرے ہی لۓ ہے بکثرت ایسی تعریف جو شرک سے پاک اور برکت والی ہے

10۔ دو سجدوں کے درمیان بھی نبی کریم اور صحابہ اکرام تسبیحات پڑھا کرتے تھے  وہ یہ دو تسبیحات ہیں جو پڑھنا مسنون ہیں مگر یہ ہم کیوں نھیں پڑھتے؟

11۔ دو سجدوں کے درمیان پڑھنے کی دعائیں۔

12۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعاء پڑھا کرتے تھے۔

*دعاء نمبر 1*

اللھم اغفرلی وارحمنی وعافنی و اھدنی وارزقنی(ابو داؤد)

*ترجمہ*

یا اللہ مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے صحت، ہدایت اور رزق عطا فرما۔

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں فرمایا کرتے تھے

*دعاء نمبر 2*

"رب اغفرلی"  فقط دو بار (رواہ النسائی، ابن ماجہ و دارمی)

*ترجمہ*
اے میرے! رب مجھے بخش دے(اے میرے رب میری مغفرت فرما)

13- سجدے میں جاتے وقت زمین پر ہاتھ پہلے
 رکھیں اور گھٹنے بعد میں اور اٹھتے وقت گھٹنے پہلے اٹھائیں اور پھر ہاتھ (روای ترمذی)

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ کرتے وقت اونٹ کی طرح نہ بیٹھیں (اونٹ بیٹھتے وقت گھٹنے زمین پر پہلے لگاتا ہے پھر باقی جسم۔

14۔ نبی کریم کا فرمان ہے کہ نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگو (روای مسلم)

*کیا آپ مانگتے ہیں؟*

ہماری نماز میں قبر سے عذاب سے پناہ کا کوئی ذکر تک نہیں۔

15۔ نماز میں التحیات اور درود ابراہیمی کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ کیلۓ

*یہ دعائیں مانگنا مسنون ہے*

اَللّٰھُمَّ إنِّیْ أعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ،و َمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ،وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ
(بخاری:۱۳۷۷، مسلم:۵۸۸

*16۔ فرض نمازوں کے بعد اذکار مسنونه*

ذکر نمبر۔1

فرض نماز میں سلام پھیرنے کے فوری بعد اونچی آواز میں ایک مرتبه کہے ۔۔۔۔۔الله اکبر

اور پھر آهسته آواز میں تین بار کہے۔۔۔۔۔

۔استغفر الله

۔استغفر الله

۔استغفر الله

 (متفق علیه)

ذکر نمبر۔2

اور اس کے بعد ایک بار پڑھے

اللھم انت السلام، ومنک السلام، تبارکت یا ذالجلال والاکرام (مسلم

ذکر نمبر۔3

اور ایک بار پڑھے

رب اعنی علی ذکرک و شکرک و حسن عبادتک (رواه احمد، ابوداؤد و نسائی

یاد رہے کہ یہ تینوں اذکار پڑھنے کے بعد آپ مسجد سے جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں۔

فرضوں کے بعد مروجہ  اجتماعی دعاء کا طریقہ بھی سنت سے ثابت نہیں کیونکہ نماز میں اصل دعاء کا مسنون مقام درود ابراہیمی کے بعد ہے اور اس مقام پر آپ جتنی بھی قرآنی یا  دعائیں مانگنا چاہیں مانگ سکتے ہیں اور یہی مقبولیت دعاء کا مقام ہے۔

یاد رہے کہ ہم جو نماز پڑھتے ہیں وہ مختصر ترین نماز ہے جو نماز اب آپ پڑھیں گے وہ نبی کریم کی نماز کے قریب ترین ہو گی

الحمدللہ!
جب آپ ان مسنون اذکار کے ساتھ نماز پڑھیں گے تو آپ کو یقینا" نماز میں ایک سرور آۓ گا اور یہی نماز کی مقبولیت کی نشانی ہے۔

*الدعاء*
اللہ تعالی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یا اللہ ہماری نمازیں قبول فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00928603004333
اپنی نمازوں کا معیار بہتر بنائیں
[21/12/2023, 05:41] Nazir Malik: *شفاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم*

جمعرات 21 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

*ہے کوئی نصیحت لینے والا؟*

 *جس روز*

*آسمان پھٹ جائے گا(1:82)*

*چاند بے نور ہو جائے گا(8:75)*

*ستارے بکھر جائیں گے(2:82)*

*پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے(6:56)*

*قبریں کھول دی جائیں گی(4:82)*

*لوگ بکھرے پتنگوں کی طرح ہوں گے (4:101)*

*دل کانپ رہے ہوں گے(8:79)*

*دیدے پتھرا جائیں گے(7:75)*

*کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے(18:40)*

*چہرے خوف زدہ ہوں گے(2:88)*

*سورج ایک میل کے فاصلے پر ہوگا (مسلم)*

*لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے( مسلم)*

*اللہ تعالی اس قدر غصہ میں ہوں گے کہ اس سے پہلے کبھی ہوئے نہ بعد میں ہوں گے*
(بخاری و مسلم)

 *کبار انبیاءکرام تک اپنی اپنی جان کی امان طلب کر رہے ہوں گے*
(بخاری و مسلم)

*لوگ شفاعت کی تلاش میں نکلیں گے*
 (بخاری و مسلم)

*حضرت آدم علیہ السلام  انکار کر دینگے۔ حضرت نوح علیہ السلام انکار کردیں گے حضرت ابراہیم  علیہ السلام انکار کردیں گے حضرت موسی علیہ السلام انکار کر دیں گے اور حضرت عیسی علیہ السلام بھی انکار کر دیں گے*

 *تب۔۔۔۔۔۔۔*
 
 *ہمارے مکرم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے کریم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے رحمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،ہمارے شاہد رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،ہمارے مبشر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے نذیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے محسن رسول صلی اللہ علیہ وسلم، ہمارے ہادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے شفیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے مشفیع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ہمارے سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ،خطیب الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شفیع الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،صاحب کوثر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صاحب مقام محمود صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ،احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آگے بڑھیں گے اور فرمائیں گے *انا لھا* 
*آج میں ہی شفاعت کا اہل ہو*

*آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذن شفاعت کے لیے عرش الہی کے نیچے سجدہ میں گر پڑیں گے جب تک اللہ چاہے گا (بخاری ومسلم)*

*سجدے میں حمد و ثنا بیان کریں گے جب تک اللہ چاہے گا اور جو کچھ اللہ تعالی چاہے گا (بخاری و مسلم )*

*جب اذن شفاعت ملے گا تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سنی جائے گی اور قبول کی جائے گی( بخاری و مسلم)*

*الحمدللہ، حمدا" کثیرا" طیبا" مبارکا" فیہ، کما یحب ربنا*
 
*اور اے ایمان والو!*
 *اے بصیرت و بصارت رکھنے والو!*

 *اے دانا اور بینا لوگو!*
  *ذرا غور کرو اور* *سوچو*

*اس روز نجات کے لئے شفیع اور مشفیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنا اچھا ہے یا خود ساختہ سفارشیوں کی سفارش کرانا اچھا ہے؟*

 *افلا تعقلون*
 
*کیا تم عقل سے کام نہ لو گے؟*

*الدعاء*
*اے میرے پروردیگار مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت عطا فرمانا اور اپنے عرش کے ساۓ تلے جگہ دینا اور نبی کریم صلی  اللہ علیہ والہ وسلم کے حوض کوثر سے پانی پلانا۔*

*آمین یا رب العالمین*

طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

Please visit us. www.nazirmalik.com
Cell:0093008604333
شفاعت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم
[22/12/2023, 05:58] Nazir Malik: *ســات مہــلک گــناہ*

جمعہ 22 دسمبر 2023 
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

نبی کریمﷺنے فرمایا ”سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ

اللہ کے ساتھ شرک کرنا،

جادو کرنا،

ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے،

سود کھانا، یتیم کا مال کھانا،

جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا

اور

پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔“
(صحیح بخاری۔6857)

الدعاء 

میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس راہ پر چلانا مجھ کو

طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
ســات مہــلک گــناہ
[23/12/2023, 05:49] Nazir Malik: *اختلاف مسالک سے مومن کافر نہیں ہوتا*

ہفتہ 23 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

 اختلاف مسالک اور فرعات دین میں مختلف الرائے ہونے کے باوجود تمام مسلمان جو اللہ تعالٰی پر، اس کے ملائکہ پر اس کے رسولوں پر، کتابوں پر، موجودہ قرآن مجید اور  قیامت کے دن پر، موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے، جزاء و سزا پر ایمان رکھتے ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی تسلیم کرتے ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں، زکواۃ ادا کرتے ہیں، اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، کبیرہ و صغیرہ گناہ نہیں کرتے، استطاعت ہونے پر حج کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں جہاد اور مال خرچ کرتے ہیں معروف کا حکم اور منکرات سے روکتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت اور خلفہ راشدین کے عمل کو دین کا معیار سممجھتے ہوۓ ان کے طریقہ پر عمل  کرتے ہیں، بدعات نہیں کرتے تو اللہ تعالی اور اس کے رسول کی نزدیک یہ سب مومن ہیں بشرطیکہ وہ اللہ تعالی کی ذات یا اس کی صفات میں کسی دوسرے کو شریک نہیں کرتے ہوں۔ قرآن مجید میں ایسے مومنوں کو بھائی بھائی کہا گیا ہے۔

اللہ تعالی اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم جن کو مومن کہتے ہوں تو کسی کو کوئ حق نہیں کہ انھیں کافر گردانیں۔

یا اللہ تعالی ہمارے سب گناہوں کو معاف فرما کر ایمان کامل کے ساتھ موت اور جنت فردوس عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.co
Cell:00923008604333
اختلاف مسالک سے مومن کافر نہیں ہوتا
[24/12/2023, 05:36] Nazir Malik: *جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب* 

اتوار 24 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

وطن عزیز میں کچھ لوگ دوسروں کا مال زمین جائداد غاصبانہ قبضہ کرنے کو اپنی ہوشیاری، چالاکی اور کاریگری سمجھتے ہیں مگر حق نا حق کو بھول جاتے ہیں اور لالچ میں آکر حرام مال اکٹھا کر لیتے ہیں۔ ہمارا کاہل و کرپٹ عدالتی نظام اور چند ٹکے کے عوض بکنے والے وکیل، لوگوں کو قانونی پیچ و خم میں ایسا الجھاتے ہیں اور ایسے ایسے جھوٹے گواہ لا کھڑا کرتے ہیں کہ اکثر لوگ اپنے حق کی حفاظت بھی نہیں کر پاتے اور مقدمہ ہار جاتے ہیں لیکن جیتنے والے کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ یہ میرا حق نہ تھا اور مردہ ضمیر لالچ میں آکر اپنی  عاقبت بھی خراب کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ میں کامیاب ہو گیا مگر کاش وہ جان سکے کہ اس کا دنیا اور آخرت میں کیا انجام ہونے والا ہے۔

*یاد رہے کہ دعاء کی مقبولیت کی فقط دو ہی شرطیں ہیں ایک سچ بولنا اور دوسرا رزق حلال کھانا*

ایسا شخص کعبہ مشرفہ کا دروازہ پکڑ کر بھی دعاء مانگے گا تو قبول نہ کیجاۓ گی۔

لوگو! یہ کامیابی نہیں، سرا سر ناکامی ہے۔

*اس غاصبانہ قبضے کا فائدہ آپکی اولاد اٹھاۓ گی اور سزا آپ بھگتیں گے۔*

*ایک غلط فہمی کا ازالہ*
حضرات حج کرنے سے حقوق اللہ تو معاف ہو سکتے ہیں مگر حقوق العباد ہرگز معاف نہ ہونگے۔

*زمین جائداد پر ناجائز قبضہ اور ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب*

حضرت سیدنایعلیٰ بن مرہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

جس شخص نے کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا، اسے قیامت کے دن یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس جگہ کی مٹی کو اٹھا کر محشر میں لائے(مسند احمد 6198)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما  سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا: جو ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے، اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا (مسند احمد 6197)

 حضرت سعید بن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین بھی ازراہِ ظلم لے گا قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی زمین اس کے گلے میں بطورِ طوق ڈالی جائے گی۔ ( بخاری ومسلم

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا:

*جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو جائے، وہ شہید ہے(مسند احمد 6218)*


*غاصب کے لیے دنیاوی حکم*

 اگر مغصوب چیز  اس کے پاس موجود ہو تو  وہ مالک کو واپس کردے اور اگر وہ موجود نہ ہو  تو اس کی قیمت  یا اس جیسی چیز اس کو ادا کرے ۔ اور جب یہ معاملہ قاضی کے سامنے پیش ہو اور وہ مناسب سمجھے تو اس فعل پر جو مناسب سمجھے تعزیر بھی کرسکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس نے اصل مالک کو جو تکلیف پہنچائی اس پر اس سے معافی مانگے۔

*الدعاء*

یا اللہ ہمیں حقدار کا حق ادا کرنے والا بنا اور کسی کا حق مارنے سے بچا۔ 

یا اللہ ہمیں اپنے مال کی حفاظت کرنے کی ہمت عطا فرما۔ 

*نوٹ:*

 ڈاکو سے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوۓ مرنے والا شہید ہے۔


یا اللہ تعالی مجھے شھادت والی موت نصیب فرما۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
ناحق مال ہتھیا لینے کا عذاب
[25/12/2023, 05:56] Nazir Malik: *پاکستان اور برین ڈرین*

پیر 25 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

موجودہ ملکی حالات کا گہرا ادراک رکھنے والے ایک سینیئر سٹیزن کے دل کی آواز۔۔۔۔

اے عقل و دانش والے اہل وطن زمینی حقائق پر غور کیوں نہیں کرتے؟؟؟

اپنے محسنین اور ملکی ہیروز کے کارناموں کو یوں فراموش کرو گے اور انکو تختہ مشق بناؤ گے۔ انکی یوں تذلیل کرو گے تو کون محب الوطن ہو کر کام کرے گا۔

پاکستان کے اعلی دماغ وطن سے باہر بھاگ رہے ہیں اور مذید بھاگنے کے لئے پر تول رہے ہیں اور اس طرح برین ڈرین وطن کا مقدر بن رہا ہے۔

 بیدار مغز لوگ اپنے اکابرین کا حشر دیکھ کر وطن کے انٹلیکچولز آگے بڑھنے سے گھبرائیں گے
اے حکمرانوں عقل کے ناخون لو اپنی حکومت چلانے کے چکر میں سب کو چور نہ گردانوں یہاں فرشتہ سیرت لوگ بھی رہتے ہیں محنت کش عوام بھی بستے ہیں آپ کے ظلم سے گبھرا کر لوگ ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ خدا را اپنی پالیسیوں کو بدلو۔ ملکی معاشیات کو واپس لاؤ اور ملک بچاؤ۔ یاد رہے کہ اگر یہ وطن جنگل ہو گیا تو کیا درختوں اور جانوروں پر اپنا حکم چلاؤ گے؟
 
خبر نہیں کیا ہے نام اس کا، خدا فریبی کہ خود فریبی

عمل سے فارغ ہُوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ

الدعاء
یا اللہ تعالی ہمیں ملک و قوم کے ساتھ مخلص بنا دے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333
پاکستان اور برین ڈرین
[26/12/2023, 06:14] Nazir Malik: *ایک بہترین معاشرے کی تشکیل کے لئے ‏قران پاک کے 101 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات*
 (حصہ اول)

منگل 26 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

1 گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو، 
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 83

2  غصے کو قابو میں رکھو
سورۃ آل عمران ، آیت نمبر 134

3  دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو،
سورۃ القصص، آیت نمبر 77

4  تکبر نہ کرو، 
سورۃ النحل، آیت نمبر 23 

5  دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو، 
سورۃ النور، آیت نمبر 22

6  لوگوں کے ساتھ آہستہ بولا کرو، 
سورۃ لقمان، آیت نمبر 19

7  اپنی آواز نیچی رکھا کرو،
سورۃ لقمان، آیت نمبر 19

8  دوسروں کا مذاق نہ اڑایا کرو، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 11

9  والدین کی خدمت کیا کرو،
سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23

‏10  والدین سے اف تک نہ کرو،
سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23

11  والدین کی اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو،  
سورۃ النور، آیت نمبر 58

12  لین دین کا حساب لکھ لیا کرو،  
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 282

13  کسی کی اندھا دھند تقلید نہ کرو،  
سورۃ الإسراء، آیت نمبر 36

14  اگر مقروض مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو اسے ادائیگی کے لیے مزید وقت دے دیا کرو،
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 280

15  سود نہ کھاؤ،  
سورۃ البقرة ، آیت نمبر 278

16  رشوت نہ لو،  
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 42

17  وعدہ نہ توڑو،  
سورۃ الرعد، آیت نمبر 20

‏18  دوسروں پر اعتماد کیا کرو،
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12

19  سچ میں جھوٹ نہ ملایاکرو،  
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 42

20  لوگوں کے درمیان انصاف قائم کیا کرو،  
سورۃ ص، آیت نمبر 26

21  انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہو جایا کرو،  
سورۃ النساء، آیت نمبر 135

22  مرنے والوں کی دولت خاندان کے تمام ارکان میں تقسیم کیاکرو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر 8

23  خواتین بھی وراثت میں حصہ دار ہیں، 
سورۃ النساء، آیت نمبر 7

24  یتیموں کی جائیداد پر قبضہ نہ کرو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر 2

‏25  یتیموں کی حفاظت کرو،
سورۃ النساء، آیت نمبر 127 

26  دوسروں کا مال بلا ضرورت خرچ نہ کرو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر 6

27  لوگوں کے درمیان صلح کراؤ، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 10

28  بدگمانی سے بچو، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12

29  غیبت نہ کرو، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12

30  جاسوسی نہ کرو، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 12

31  خیرات کیا کرو، 
سورۃ البقرة، آیت نمبر 271

32  غرباء کو کھانا کھلایا کرو
سورة المدثر، آیت نمبر 44

33  ضرورت مندوں کو تلاش کر کے ان کی مدد کیا کرو، 
سورة البقرۃ، آیت نمبر 273

34  فضول خرچی نہ کیا کرو،
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 67

‏35  خیرات کرکے جتلایا نہ کرو،
سورة البقرۃ، آیت 262

36  مہمانوں کی عزت کیا کرو،
سورۃ الذاريات، آیت نمبر 24-27

37  نیکی پہلے خود کرو اور پھر دوسروں کو تلقین کرو،  
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر44

38  زمین پر برائی نہ پھیلایا کرو، 
سورۃ العنكبوت، آیت نمبر 36

39  لوگوں کو مسجدوں میں داخلے سے نہ روکو، 
سورة البقرة، آیت نمبر 114

40  صرف ان کے ساتھ لڑو جو تمہارے ساتھ لڑیں، 
سورة البقرة، آیت نمبر 190

41  جنگ کے دوران جنگ کے آداب کا خیال رکھو، 
سورة البقرة، آیت نمبر 190

‏42  جنگ کے دوران پیٹھ نہ دکھاؤ، 
سورة الأنفال، آیت نمبر 15

43  مذہب میں کوئی سختی نہیں، 
سورة البقرة، آیت نمبر 256

44  تمام انبیاء پر ایمان لاؤ،
سورۃ النساء، آیت نمبر 150

45  حیض کے دنوں میں مباشرت نہ کرو، 
سورة البقرة، آیت نمبر، 222

46  بچوں کو دو سال تک ماں کا دودھ پلاؤ، 
سورة البقرة، آیت نمبر، 233

47  جنسی بدکاری سے بچو،
سورة الأسراء، آیت نمبر 32

48  حکمرانوں کو میرٹ پر منتخب کرو،  
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 247

49  کسی پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالو، 
سورة البقرة، آیت نمبر 286

50  منافقت سے بچو، 
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر  14-16

*الدعاء*
یا اللہ تعالی  ہمیں قرآن مجید پر عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رحمن و رحیم
Please visit us at www.nazirmalik. com
بہترین معاشرے کی تشکیل کیلۓ قرآن کے 101 پیغامات (قسط اول)
[27/12/2023, 05:42] Nazir Malik: *ایک بہترین معاشرے کی تشکیل کے لئے ‏قران پاک کے 101 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات*
 (حصہ دوئم)

بدھ 27 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

‏51  کائنات کی تخلیق اور عجائب کے بارے میں گہرائی سے غور کرو، 
سورة آل عمران، آیت نمبر 190

52  عورتیں اور مرد اپنے اعمال کا برابر حصہ پائیں گے، 
سورة آل عمران، آیت نمبر 195

53  بعض رشتہ داروں سے  شادی حرام ہے،  
سورۃ النساء، آیت نمبر 23

54  مرد خاندان کا سربراہ ہے،
سورۃ النساء، آیت نمبر 34

55  بخیل نہ بنو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر  37

56  حسد نہ کرو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر 54

57  ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر  29

58  فریب (فریبی) کی وکالت نہ کرو، 
سورۃ النساء، آیت نمبر  135

‏59  گناہ اور زیادتی میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کرو،
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  2

60  نیکی میں ایک دوسری کی مدد کرو، 
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 2

61  اکثریت سچ کی کسوٹی نہیں ہوتی، 
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  100

62  صحیح راستے پر رہو، 
سورۃ الانعام، آیت نمبر  153

63  جرائم کی سزا دے کر مثال قائم کرو، 
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  38

64  گناہ اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے رہو، 
سورۃ الانفال، آیت نمبر  39

65  مردہ جانور، خون اور سور کا گوشت حرام ہے، 
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر 3

‏66  شراب اور دوسری منشیات سے پرہیز کرو، 
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  90

67  جوا نہ کھیلو، 
سورۃ المائدۃ، آیت نمبر  90

68  ہیرا پھیری نہ کرو، 
سورۃ الاحزاب، آیت نمبر  70

69  چغلی نہ کھاؤ، 
سورۃ الھمزۃ، آیت نمبر  1

70  کھاؤ اور پیو لیکن فضول خرچی نہ کرو، 
سورۃ الاعراف، آیت نمبر  31

71  نماز کے وقت اچھے کپڑے پہنو، 
سورۃ الاعراف، آیت نمبر  31

72  آپ سے جو لوگ مدد اور تحفظ مانگیں ان کی حفاظت کرو، انھیں مدد دو، 
سورۃ التوبۃ، آیت نمبر  6

73  طہارت قائم رکھو، 
سورۃ التوبۃ، آیت نمبر  108

74  اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو،  
سورۃ الحجر، آیت نمبر  56

‏75  اللہ نادانستگی میں کی جانے والی غلطیاں معاف کر دیتا ہے، 
سورۃ النساء، آیت نمبر  17

76  لوگوں کو دانائی اور اچھی ہدایت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاؤ، 
سورۃ النحل، آیت نمبر  125

77  کوئی شخص کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا،
سورۃ فاطر، آیت نمبر  18

78  غربت کے خوف سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو، 
سورۃ النحل، آیت نمبر  31

79  جس چیز کے بارے میں علم نہ ہو اس پر گفتگو نہ کرو،
سورۃ النحل، آیت نمبر  36

‏80  کسی کی ٹوہ میں نہ رہا کرو (تجسس نہ کرو)، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر  12

81  اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو، 
سورۃ النور، آیت نمبر 27

82  اللہ اپنی ذات پر یقین رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے، 
سورۃ یونس، آیت نمبر 103

83  زمین پر عاجزی کے ساتھ چلو، 
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 63

84  اپنے حصے کا کام کرو۔ اللہ، اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنین تمہارا کام دیکھیں گے۔ 
سورة توبہ، آیت نمبر 105

85  اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، 
سورۃ الکہف، آیت نمبر  110 

‏86  ہم جنس پرستی میں نہ پڑو، 
سورۃ النمل، آیت نمبر 55

‏87  حق (سچ) کا ساتھ دو، غلط (جھوٹ) سے پرہیز کرو، 
سورۃ توبہ، آیت نمبر 119

88  زمین پر ڈھٹائی سے نہ چلو،
سورۃ الإسراء، آیت نمبر 37

89  عورتیں اپنی زینت کی نمائش نہ کریں، 
سورۃ النور، آیت نمبر 31

90  اللّٰه شرک کے سوا تمام گناہ معاف کر دیتا ہے، 
سورۃ النساء، آیت نمبر 48

91 اللّٰه کی رحمت سے مایوس نہ ہو، 
سورۃ زمر، آیت نمبر  53

92  برائی کو اچھائی سے ختم کرو، 
سورۃ حم سجدۃ، آیت نمبر 34

93  فیصلے مشاورت کے ساتھ کیا کرو، 
سورۃ الشوری، آیت نمبر 38

‏94 تم میں وہ زیادہ معزز ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے، 
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 13

95 اسلام میں ترک دنیا نہیں ہے۔ 
سورۃ الحدید، آیت نمبر 27

96 اللہ علم والوں کو مقدم رکھتا ہے، 
سورۃ المجادلۃ، آیت نمبر 11

97 غیر مسلموں کے ساتھ مہربانی اور اخلاق کے ساتھ پیش آؤ، 
سورۃ الممتحنۃ، آیت نمبر 8

98 خود کو لالچ سے بچاؤ،
سورۃ النساء، آیت نمبر 32

99  اللہ سے معافی مانگو  وہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے ، 
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر  199

100 جو دست سوال دراز کرے اسے نہ جھڑکو بلکہ حسب توفیق کچھ دے دو، 
سورۃ الضحی، آیت نمبر  10

: 101  مجرموں پر ترس نہ کھاؤ. انہیں سر عام    سزائیں دیا کرو.

*الدعاء*

یا اللہ تعالی ہمیں تیرے احکامات تیرے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقے کے مطابق بجا لانے والا بنا دے اور ان اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔

آمین یا رحمن و رحیم
Please visit us at www.nazirmalik. com
قرآن کے 101 پیغامات(حصہ دوئم)
[29/12/2023, 12:16] Nazir Malik: *تعارف قرآن*

  جمعہ 29دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


سوال 1: قرآن مجید کی جامع و مانع تعریف کیا ہے؟

جواب: قرآن مجید اللہ رب العالمین کا معجزانہ کلام ہے جو خاتم الانبیاء جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حضرت جبرئیل علیہ السلام کے واسطے سے نازل ہوا، جو مصاحف میں مکتوب ہے اور تواتر کے ساتھ ہمارے پاس چلا آ رہا ہے ، جس کی تلاوت کرنا عبادت ہے اور جس کا آغاز سورۃ الفاتحہ سے اور اختتام سورۃ الناس پر ہوتا ہے۔

سوال 2:  قرآن کریم کو کتنے ناموں کے ساتھ موسوم کیا گیا ہے ؟

جواب: قرآن کریم کو متعدد ناموں سے موسوم کیا گیا ہے:

(1) الکتاب (2) الفرقان (3) التنزیل (4) الذکر (5) النور (6) الھدی (7) الرحمتہ (8) احسن الحدیث (9) الوحی (10) الروح (11) المبین (12) المجید (13) الحق۔

دیکھئے کتاب (حقائق حول القرآن للشیخ محمد رجب، والتبیان فی اسماء القرآن للشیخ البنیمہی)​

سوال 3:  قرآن کریم مخلوق ہے یا غیر مخلوق؟

جواب:قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، مخلوق نہیں۔

سوال 4:  جو قرآن کریم کے مخلوق ہونے کا عقیدہ رکھے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: جو قرآن کے مخلوق ہونے کا عقیدہ رکھے وہ کافر اور اسلام سے خارج ہے کیونکہ قرآن اپنے حروف و معانی سمیت حقیقت میں اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔

سوال 5:  کیا قرآن مجید میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی ہوئی ہے ؟

جواب:  قرآن مجید میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ یہ مقدس کتاب اسی حالت میں ‌ہے جس حالت میں نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے چھوڑ گئے تھے۔

سوال 6:  جو شخص قرآن مجید میں کمی زیادتی کا عقیدہ رکھے کیا وہ دائرہ اسلام سے ¤خارج ہو جاتا ہے؟

جواب: جی ہاں ! جو شخص قرآن مجید میں کمی زیادتی کا عقیدہ رکھے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔

سوال 7:  کیا قرآن میں تبدیلی ہو سکتی ہے ؟

جواب:  قرآن میں تبدیلی ناممکن ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ (دیکھئے سورۃ الحجر، آیت 9)

سوال 8:  قرآن کریم میں کتنی سورتیں ہیں ؟

جواب:  قرآن کریم میں ایک سو چودہ (114) سورتیں ہیں۔

سوال 9:  قرآن کریم میں کتنے پارے ہیں ؟

جواب:  قرآن کریم میں تیس (30) پارے ہیں۔

سوال 10:  قرآن کریم میں کتنے احزاب ہیں ؟ (1)

جواب :  قرآن کریم میں ساٹھ احزاب ہیں۔

سوال 11:  قرآن کریم میں کتنے رکوع ہیں؟

جواب: قرآن کریم میں 540 رکوع ہیں۔

1- سلف صالحین کا یہ معمول تھا کہ وہ ہر ہفتے ایک قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے روزانہ تلاوت کی ایک مقدار مقرر کی ہوئی تھی جسے حزب یا منزل کہا جاتا ہے۔(البرہان 25)

سوال12: قرآن کریم میں کتنی آیتیں ہیں؟

جواب: قرآن کریم میں 6236 آیات ہیں۔

سوال 13: قرآن کریم کے کلمات کی تعداد کتنی ہے ؟

جواب: قرآن کریم کے کلمات کی تعداد 77439ہے ( دیکھیے شیخ مضمد رجب کی تالیف[حقائق حول اللقران])

سوال14: قرآن کریم کے حروف کی تعداد کتنی ہیں ؟

جواب: قرآن کریم کے حروف کی تعداد 340740 ہے۔

سوال 15: قرآن کریم میں کتنے سجدے ہیں ؟

جواب: قرآن کریم میں پندرہ سجدے ہیں۔ (سنن ابی داؤد کتاب سجوداللقران)

سوال16: مکی اور مدنی سورتوں کا کیا مطلب ہے ؟
جواب: قرآن کریم کی جو آیتیں یا سورتیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہجرت سے پہلے اتریں ہیں وہ مکی ہیں اور جو سورتیں یا آیتیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہجرت کے بعد اتریں ہیں وہ مدنی ہیں۔


سوال17: مدنی سورتوں کی تعداد کتنی ہیں ؟

جواب: مدنی سورتوں کی تعداد [28]ہیں جن کے اسماء یہ ہیں :

(1)سورۃالبقرہ(2)سورۃ آل عمران(3)سورۃ النساء(4) سورۃ المائدہ(5)سورۃ الانفال(6)سورۃ التوبہ(7)سورۃ الرعد(8)سورۃ الحج(9)سورۃ النور(10)سورۃ الحزاب(11)سورہ محمد(12)سورۃ الفتح(13)سورۃالحجرات(14)سورۃالرحمٰن(15)سورۃ الحدید(16) سورۃ المجادلہ(17) سورۃ الحشر(18) سورۃ الممتحنہ(19)سورۃ الصف(20)سورۃ الجمعہ(21)سورۃ المنافقون(22)سورۃ التغابن(23) سورۃ الطلاق(24) سورۃ التحریم(25)سورۃ الانسان(26)سورۃ البینہ(27)سورۃ الزلزال(28)سورۃ النصر


سوال18: مکی سورتوں کی تعداد کتنی ہیں ؟

جواب: مکی سورتوں کی تعداد چھیاسی[86]ہیں اوپر ذکر کی گئی مدنی سورتوں کے علاوہ ساری سورتیں مکی ہیں۔

سوال19: مکی سورتوں کی بعض علامات و نشانیاں بیان کیجئے ؟

جواب: (1)ہر وہ سورت جس میں لفظ [کلا] آیا ہو۔

(2)ہر وہ سورت جس میں سجدہ آیا ہو۔

(3) ہر وہ سورت جس کے شروع میں حروف مقطعات آئے ہوئے ہوں سوائے سورۃ البقرہ اور آل عمران کے۔

(4) ہر وہ سورت جس میں آدم علیہ السلام اور ابلیس کا واقعہ مذکور ہو، سوائے سورۃ البقرہ کے۔

(5) ہر وہ سورت جس میں نبیوں اور امم ماضیہ کے حالات واقعات مذکور یوں سوائے سورۃ البقرہ کے۔

(دیکھئے مباحث فی علام القران اللشیخ مناع القطان)​

سوال20: مدنی سورتوں کی بعض علامات و نشانیاں بیان کیجئے ؟

جواب: (1)جس سورت میں حدود و فرائض کا ذکر ہو۔

(2)جس سورت میں جہاد کی اجازت اور جہاد کے احکامات بیان کئے گئے ہوں۔

(3)جس سورت میں منافقین کا ذکر آیا ہو سوائے سورہ عنکبوت کے۔

(مباحث فی علام القران اللشیخ مناع القطان)​

سوال21: قرآن کریم کی سورتوں کی کتنی قسمیں ہیں ؟

جواب: قرآن کریم کی سورتوں کی چار قسمیں ہیں :

(1) طوال(2)مئون(3) مثانی(4)مفصل

(1)طوال: سات لمبی سورتوں کو کہتے ہیں جیسے البقرہ،  آل عمران، النساء، المائدہ ، الاعراف اور ساتویں میں اختلاف ہے کہ ایا وہ الانفال اوربراءت (التوبہ) ہے جس کے درمیان بسم اللہ لا کر فصل نہیں کیا گیا ہے۔

(2) مؤن: وہ سورتیں جن کی آیات کی تعداد سو سے زیادہ یا سو کے لگ بھگ ہو۔
(3)مثانی: وہ سورتیں جن کی آیات کی تعداد  دد  سو کے لگ بھگ ہو۔

(4) مفصل)سورۃ الحجرات یا سورۃ ق سے لے کر آخر قرآن تک کی سب سورتوں کو مفصل کہتے ہیں۔(مباحث فی علام القران اللشیخ مناع القطان)

سوال22: مفصل سورتوں کا کیا مطلب ہے ؟
جواب: مفصل سورتوں کا مطلب ہے جن سورتوں کے درمیان بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے ذریعہ فصل کیا گیا ہو۔

سوال23: مفصل سورتوں کی کتنی قسمیں ہیں ؟

جواب: (1) طوال مفصل(2) وساط مفصل

سوال24: طوال مفصل کا اطلاق کہاں سے کہاں تک کی سورتوں پر ہوتا ہے ؟

جواب: سورہ ق یا سورۃ الحجرات سے لے کر سورۃ النباء یا سورۃ البروج تک کی سورتوں پر طوال مفصل کا اطلاق ہوتا ہے۔

سوال25: وساط مفصل کا اطلاق کہاں سے کہاں تک کی سورتوں پر ہوتا ہے ؟
جواب: سورۃ النباء سے لے کر سورۃ اللیل تک کی سورتوں پر وساط مفصل کا اطلاق ہوتا ہے۔

سوال26: قصار مفصل کا اطلاق کن سورتوں پر ہوتا ہے ؟

جواب: سورۃ الضحی سے لے کر آخر قرآن تک کی سورتوں پر قصار مفصل کا اطلاق ہوتا ہے

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید کی سمجھ عطا کر اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنا دے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333
تعارف قران
[30/12/2023, 06:08] Nazir Malik: *دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن*

*پیشاب کے بعد طہارت کے لیے پورا عضو دھونا ہو گا یا صرف اس کا سرا؟*

ہفتہ 30 دسمبر 2023
خصوصی کاوش:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

*سوال*
*پیشاب کے بعد طہارت کے لیے پورا عضو دھونا ہو گا یا صرف اس کا سرا؟*

*جواب*
صورتِ مسئولہ میں  پورا عضو دھونا ضروری نہیں، بلکہ جس حصے میں نجاست لگی ہو اس حصہ کا دھونا کافی ہے، 

*نیز اگر پیشاب کے بعد ڈھیلا یا ٹیشوپیپر استعمال کیا جائے تو اس کے بعد دھونا لازم نہیں بلکہ مستحب ہے*

فتوی نمبر : 144408102033

*دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن*

Please visit us at www.nazirmalik.com 
Cell:00923008604333
[31/12/2023, 15:34] Nazir Malik: *سورہ تکاثر کی روشنی میں دنیاوی نعمتوں کا حساب*

اتوار 31 دسمبر 2023
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 


بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اَلۡہٰکُمُ  التَّکَاثُرُ ۙ﴿۱﴾ حَتّٰی زُرۡتُمُ  الۡمَقَابِرَ ؕ﴿۲﴾ کَلَّا  سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ۙ﴿۳﴾ ثُمَّ  کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ؕ﴿۴﴾ کَلَّا لَوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عِلۡمَ  الۡیَقِیۡنِ ؕ﴿۵﴾ لَتَرَوُنَّ  الۡجَحِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ ۙ﴿۷﴾ ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ ﴿۸﴾

ایک دوسرے سے زیادہ (دنیوی سازوسامان) حاصل کرنے کی لالچ نے تمہیں غفلت میں ڈال رکھا ہے 
﴿۱﴾ یہاں تک کہ تم قبرستان میں پہنچ جاتے ہو 
﴿۲﴾ ہرگز نہیں تم کو بہت جلد (مرتے ہی) معلوم ہو جائےگا 
﴿۳﴾ پھر ہرگز نہیں تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائےگا

﴿۴﴾ ہرگز نہیں ! اگر تم یقینی طور پر جان لیتے (تو ہرگز ایسا نہیں کرتے)

 ﴿۵﴾ تم یقیناً دوزخ کو دیکھ کر رہو گے 

﴿۶﴾ پھر تم لوگ اس کو بالکل یقین کے ساتھ دیکھ لوگے

 ﴿۷﴾ پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائےگا (کہ کیا ان کا حق ادا کیا) ﴿۸﴾

*تفسیر*

ایک دوسرے سے زیادہ (دنیوی سازوسامان) حاصل کرنے کی لالچ نے تمہیں غفلت میں ڈال رکھا ہے ﴿۱﴾ یہاں تک کہ تم قبرستان میں پہنچ جاتے ہو ﴿۲﴾ ہرگز نہیں تم کو بہت جلد (مرتے ہی) معلوم ہو جائےگا ﴿۳﴾ پھر ہرگز نہیں تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائےگا ﴿۴﴾

دنیوی مال اور چیزوں کی ہوس اور ان کے حصول میں مقابلہ آرائی نے انسان کو اپنی زندگی کے اصل مقصد سے غافل کر دیا ہے۔ انسان کی زندگی کا اصل مقصد یہ ہےکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرے اور جنّت کے حصول کے لئے کوشش کرے؛ لیکن افسوس ہے کہ دنیوی مال اور دولت کے اندر انسان منہمک ہو گئے اور ایک دوسرے کے ساتھ اس کے حصول میں مقابلہ بازی کرنے میں الجھ گئے۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ انسان کی شکایت کر رہے ہیں کہ وہ زندگی بھر زیادہ سے زیادہ مال ودولت حاصل کرنے کی فکر کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے اور وہ قبر میں پہنچ جاتے ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن شخّیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سورت (سورۂ تکاثر) کی تلاوت فرما رہے تھے۔ سور ت پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم (فخر سے) کہتا ہے: میرا مال، میری دولت۔ جب کہ تمہیں تمہاری دولت سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ہے سوائے اس کے جو تم نے کھا لیا اور ختم کیا یا تم نے پہن لیا اور پرانا کر لیا یا وہ مال جو تم نے صدقہ میں دے دیا اور آگے بھیج دیا (یعنی آخرت کے لئے بھیج دیا)۔

 مسلم شریف کی حدیث میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ انسان کا ہر مال سوائے اس کا جس کا تذکرہ مذکورہ بالا حدیث میں آیا ہے (اس کی موت کے بعد) دوسروں کے لئے (وارثین کے لئے) رہ جائےگا۔

انسان کی فطرت ہے کہ اس کو جتنا بھی مال مل جائے وہ اس پر قناعت نہیں کرےگا؛ بلکہ وہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے اور اس کو بڑھانے کی فکر میں لگا رہےگا۔ انسان کے اُسی بے انتہا حرص اور ہوس کو بیان کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر آدم کے بیٹے کو سونے کی ایک وادی مل جائے، تو وہ دوسری وادی کی تمنّا کرےگا اور (بالآخر) قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی بھی چیز اس کا پیٹ نہیں بھرےگی۔ اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرماتے ہے۔ (بخاری شریف)

کَلَّا لَوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عِلۡمَ  الۡیَقِیۡنِ ؕ﴿۵﴾

ہرگز نہیں ! اگر تم یقینی طور پر جان لیتے(تو ہر گز ایسا نہیں کرتے) ﴿۵﴾

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہے ہیں کہ اے لوگو ! اگر تم یقینی طور پر جان لیتے تو ہرگز تم ایسا نہیں کرتے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اگر تم موت کی حقیقت پر سوچتے اور اپنے انجام پر غورو فکر کرتے کہ ایک دن ہمیں مرنا ہے اور دنیا کے اسباب ومتاع کو چھوڑ کر جانا ہے، تو تم ہرگز دنیا میں مشغول ہو کر آخرت سے غفلت نہ برتتے۔

لَتَرَوُنَّ  الۡجَحِیۡمَ ۙ﴿۶﴾ ثُمَّ لَتَرَوُنَّہَا عَیۡنَ الۡیَقِیۡنِ ۙ﴿۷﴾

تم یقیناً دوزخ کو دیکھ کر رہو گے  ﴿۶﴾پھر (مکرر تاکید کے لئے کہا جاتا ہے کہ )تم لوگ اس کو بالکل یقین کے ساتھ دیکھ لوگے ﴿۷﴾

یقین کے مختلف درجات ہوتے ہیں: یقین کا پہلا درجہ علم الیقین ہے۔ علم الیقین یہ ہے کہ آدمی کو کسی چیز کا یقین ذہنی طور پر حاصل ہو۔ یقین کا دوسرا درجہ عین الیقین ہے عین الیقین یہ ہے کہ ذہن میں جس چیز کا یقین تھا آدمی اس یقینی بات کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھے اور یہ عین الیقین کا درجہ یقین کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ یہ بات مسلّم ہے کہ کسی چیز کو دیکھ کر جو یقین حاصل ہوتا ہے، اس کا درجہ اس یقین سے بڑھ کر ہے۔ اس یقین کے مقابلہ میں جو صرف علم سے حاصل ہو، مثال کے طور پر ایک آدمی کو سانپ اور اس کے ضرر کے بارے میں پختہ علم ہو؛ لیکن جب سانپ اس آدمی کے سامنے آتا ہے اور وہ اس کے ضرر کا مشاہدہ کرتا ہے، تو سانپ کے متعلق اس کا یقین بڑھتا ہے اور اس کا یقین علم الیقین سے عین الیقین تک پہنچتا ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا پورا علم تھا اور سانپ کے بارے میں بھی ان کو واقفیت تھی؛ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا کہ وہ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ لاٹھی سانپ کی شکل میں بدل گئی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام فوراً پیچھے ہٹ کر بھاگنے لگے۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی چیز کو دیکھ کر مشاہدہ کرنا اس چیز کے محض علم رکھنے سے مختلف ہے یعنی عین الیقین کا درجہ علم الیقین کے درجہ سے زیادہ بڑھا ہوا ہے۔

ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ ﴿۸﴾

پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائےگا (کہ ان کا کیا حق ادا کیا )  ﴿۸﴾

قیامت کے دن ہر انسان سے ان تمام نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائےگا جن سے اس نے دنیا میں فائدہ اٹھایا۔ مثال کے طور پر وقت، صحت اور مال وغیرہ سے متعلق پوچھا جائےگا۔ قرآن کریم میں دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

اِنَّ السَّمۡعَ وَ الۡبَصَرَ وَ الۡفُؤَادَ  کُلُّ  اُولٰٓئِکَ کَانَ  عَنۡہُ  مَسۡـُٔوۡلًا

بے شک کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں سوال ہوگا۔

یہ آیتِ کریمہ ہمیں واضح طور پر بتا رہی ہے کہ قیامت کے دن ہر انسان سے کان، آنکھ اور دل ودماغ وغیرہ کے متعلق سوال ہوگا کہ اس نے ان نعمتوں کا استعمال گناہوں اور نافرمانیوں میں کیا یا اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرماں برداری میں کیا۔ اسی طرح یہ بھی سوال ہوگا کہ اس نے اعمال کرتے وقت کیا نیّت کی اور اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے بارے میں اس نے کیا گمان کیا۔ ایک حدیث شریف میں وارد ہے کہ قیامت کے دن (میدان حشر میں) کوئی بھی انسان اپنی جگہ سے اس وقت تک نہیں ہلے گا، جب تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال نہ کر لیا جائے:

(۱) عمر کس چیز میں گزاری؟

(۲)جوانی کس چیز میں صرف کی؟

(۳)مال کہاں سے حاصل کیا؟

(۴) مال کہاں خرچ کیا؟

(۵) اور علم پر کتناعمل کیا؟

عام طور پر لوگ علم کو قابل فخر چیز سمجھتے ہیں؛ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ علم دین انتہائی مہتم بالشان نعمت ہے، ہم سے اس نعمت کے بارے میں سوال ہوگا کہ ہم نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا؛ لہذا اگر ہم نے اپنے علم پر عمل نہیں کیا، تو قیامت کے دن ہمارا مؤاخذہ ہوگا۔


*ذرا غور کیجیئے کہ ہمارا کیا حال ہو گا*

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عام طور پر کھجور اور جو کی روٹی وغیرہ تناول فرمایا کرتے تھے کچےگھروں میں رہتے تھےاور چٹائیوں پہ سویا کرتے تھے لیکن اس کے باوجود انھیں خطاب کرکے اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا۔

*ثُمَّ لَتُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ*

پھر تم سےاس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا
صحابہ اکرام تو آسانی سے نکل جائیں گے کیونکہ ان کے پاس دنیاوی مال و متاع مختصر سا تھا ذرا غور فرمائیے ہمارا کیا بنے گا

الدعاَء 
یا حئی یا قیوم برحمتک استغیث 
Please visit us at www.nazirmalik.com Cel00923008604333
سورہ تکاثر کی روشنی میں دنیاوی نعمتوں کا حساب

تبصرے