اشاعتیں

اکتوبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

فقہ حنفی اور حدیث لولاک

فقہ حنفی اور حدیث ”لولاک” : حنفی مذہب کی معتبر کتب میں لکھا ہے : وفی جواہر الفتاوی : ہل یجوز أن یقال : لولا نبیّنا محمّد صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لما خلق اللّٰہ آدم ؟ قال : ہذا شیء یذکرہ الوعّاظ علی رؤوس المنابر ، یریدون بہ تعظیم نبیّنا محمّد صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ، والأولٰی أن یحترز عن مثل ہذا ، فإنّ النبیّ علیہ الصلاۃ والسلام ، وإن کان عظیم المنزلۃ والرتبۃ عند اللّٰہ ، فإنّ لکلّ نبیّ من الأنبیاء علیہم الصلاۃ والسلام منزلۃ ومرتبۃ ، وخاصّۃ لیست لغیرہ ، فیکون کلّ نبیّ أصلا بنفسہ ۔ ”جواہر الفتاویٰ میں سوال ہے کہ کیا یہ کہنا جائز ہے کہ اگر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ آدمuکو پیدا نہ کرتا؟ جواب یہ دیا گیا : یہ ایسی چیز ہے جو واعظین منبروں پر چڑھ کر بیان کرتے ہیں۔ اس سے ان کا مقصد ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنا ہوتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ایسی باتوں سے احتراز کیا جائے کیونکہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام اگرچہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند مقام اور مرتبہ رکھتے تھے لیکن ہر نبی کو بھی ایک مقام اور مرتبہ حاصل تھا اور ہر نبی کے پاس کوئی نہ کوئی ایسی خصوصیت تھی جو...

حدیث لولاک کی اسنادی حیثیت

تصویر
 1,690 حدیث لولاک کی استنادی حیثیت، غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ     محمد حماد  ستمبر 25, 2017  0 تبصرے گمراہ صوفیوں نے ایک جھوٹی اور من گھڑت روایت مشہور کر رکھی ہے کہ کائنات کی تخلیق رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہوئی۔ذخیرہئ حدیث میں موجود اس کی تمام سندوں کا تفصیلی جائزہ اور ان پر منصفانہ تبصرہ پیش خدمت ہے۔ قارئین کرام غور سے اس مضمون کا مطالعہ فرمائیں اور فیصلہ خود کریں کہ کیا ایسی روایات کو دینِ اسلام کا نام دیا جا سکتا ہے اور کیا ایسی روایات کو اپنی تائید میں پیش کرنے والے لوگ اسلام اور مسلمانوں کے خیرخواہ ہو سکتے ہیں؟ ملاحظہ فرمائیے: روایت نمبر 1 : سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ‘وَلَوْلَاکَ یَا مُحَمَّدُ ! مَا خَلَقْتُ الدُّنْیَا’ ”اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )!اگر آپ نہ ہوتے تو میں دنیا کو تخلیق نہ کرتا۔” (تاریخ ابن عساکر : ٣/٥١٨، الموضوعات لابن الجوزی : ١/٢٨٨، ٢٨٩) تبصرہ : یہ باطل روایت ہے ۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے ”موضوع” (من گھڑت) قرار دیا ہے۔ حافظ سیوطی نے بھی ان کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔ (اللآلی المصنوعۃ للسیوطی : ١/٢...

حدیث لولاک کی اسنادی حیثیت

تصویر
 1,690 حدیث لولاک کی استنادی حیثیت، غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ     محمد حماد  ستمبر 25, 2017  0 تبصرے گمراہ صوفیوں نے ایک جھوٹی اور من گھڑت روایت مشہور کر رکھی ہے کہ کائنات کی تخلیق رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہوئی۔ذخیرہئ حدیث میں موجود اس کی تمام سندوں کا تفصیلی جائزہ اور ان پر منصفانہ تبصرہ پیش خدمت ہے۔ قارئین کرام غور سے اس مضمون کا مطالعہ فرمائیں اور فیصلہ خود کریں کہ کیا ایسی روایات کو دینِ اسلام کا نام دیا جا سکتا ہے اور کیا ایسی روایات کو اپنی تائید میں پیش کرنے والے لوگ اسلام اور مسلمانوں کے خیرخواہ ہو سکتے ہیں؟ ملاحظہ فرمائیے: روایت نمبر 1 : سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ‘وَلَوْلَاکَ یَا مُحَمَّدُ ! مَا خَلَقْتُ الدُّنْیَا’ ”اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )!اگر آپ نہ ہوتے تو میں دنیا کو تخلیق نہ کرتا۔” (تاریخ ابن عساکر : ٣/٥١٨، الموضوعات لابن الجوزی : ١/٢٨٨، ٢٨٩) تبصرہ : یہ باطل روایت ہے ۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے ”موضوع” (من گھڑت) قرار دیا ہے۔ حافظ سیوطی نے بھی ان کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔ (اللآلی المصنوعۃ للسیوطی : ١/٢...

حادثات اور حادثاتی اموات

*حادثاتی اموات اک لمحہ فکریہ* بدھ 23 اکتوبر 2024 تحریر:  انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  سابقہ سیفٹی انجینیئر  آرامکو سعودیہ حادثات مکافات عمل ہوتے ہیں۔ سورہ النساء آیت 21 میں فرمان ربانی ہے مَاۤ اَصَابَکَ مِنۡ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ ۫ وَ مَاۤ اَصَابَکَ مِنۡ سَیِّئَۃٍ فَمِنۡ نَّفۡسِکَ ؕ تجھے جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور جو بُرائی پہنچتی ہے وہ تیرے اپنے نفس کی طرف سے ہے یاد رہے کہ بنا سبب کبھی بھی حادثہ نہیں ہوتا اور اگر مناسب حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں تو اکثر حادثات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ حادثات کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔ ا- انڈسٹریل اکسیڈنٹ ب- روڈ اکسیڈنٹ ج- گھریلو اکسیڈنٹ د- آسمانی آفات @ انڈسٹریز میں اکثر حادثات انٹرینڈ اسٹاف یا سیفٹی اکیومنٹ کے استعمال نہ کرنے کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ لوگ ان کچی پکی سڑکوں پر ایکسپریس سڑکوں کی طرح گاڑیوں کو دوڑاتے پھرتے ہیں اور اکسیڈنٹ کا سبب بنتے ہیں۔ *ٹائروں کی کمزور حالت۔  اکثر گاڑیوں کے ٹائر اپنی ایکسپائری ڈیٹ گزار چکے ہوتے ہیں اور لوگ لالچ میں انھی ٹائروں پر سالہا سال چلتے رہتے ہیں جبکہ ٹائر بنانے وا...

میٹھے اور نمکین پانیوں کے درمیان آڑ

*میٹھے اور نمکین پانیوں کے درمیان آڑ* بدھ 09 اکتوبر 2024 انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  *میٹھے اور نمکین پانیوں کے درمیان آڑ* قرآن مجید میں اللہ سبحان وتعالی ارشاد فرماتے ہیں مَرَجَ الْبَحْرَ یْنِ یَلْتَقِیٰنِ ہ بَیْنَھُمَا بَرْ زَ خُ لَّا یَبْغِیٰنِ ہ[3] ترجمہ:۔ دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ باہم مل جائیں پھر بھی ان کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان آیات مبارکہ کے عربی متن میں لفظ برزخ استعمال ہوا ہے جس کا مطلب رکائوٹ یا آڑ (partition ) کے ہے۔  تا ہم اسی تسلسل کا ایک اور عربی لفظ مرج بھی وارد ہوا۔ جس کا مطلب  وہ دونوں ایک دوسرے سے ملتے اور آپس میں ہم آمیز ہوتے ہیں بنتا ہے۔ ابتدائی ادوار کے مفسرین قرآن کے لیے یہ وضاحت کرنا بہت مشکل تھا کہ پانی کے دو مختلف اجسام سے متعلق دو متضاد مفہوموں سے کیا مراد ہے۔ مطلب یہ کہ دو طرح کے پانی ہیں جو آپس میں ملتے بھی ہیں اورا نکے درمیان آڑ(رُکاوٹ ) بھی ہے۔ جدید سائنس نے دریافت کیا ہے کہ جہاں جہاں دومختلف بحیرے آپس میں ملتے ہیں وہاں وہاں ان کے درمیان آڑ بھی ہوتی ہے۔ دو بحیروں کو تقسیم کرنے والی رکائ...

*قرآن مجید اک زندہ معجزہ*

*قرآن مجید اک زندہ معجزہ* پیر 07 اکتوبر 2024 تلخیص: انجینیئر نذیر ملک سرگودھا  سائنسں دانوں کہنا ھے کہ لوہا اس زمین اور نظام شمسی کا حصہ نہیں ھے۔  کیونکہ لوھے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے جو ہمارے نظام شمسی کے اندر بھی موجود نہیں۔ لوہا صرف سوپر نووا supernova کی صورت میں ھی بن سکتا ھے۔ یعنی جب کوئی سورج سے کئی گنا بڑا ستارہ پھٹ جائے اور اس کے اندر سے پھیلنے والا مادہ جب شہاب ثاقب meteorite کی شکل اختیار کرکے کسی سیارے پر گر جائے جیسا کے ھماری زمین کے ساتھ ھوا۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ ھماری زمین پر بھی لوھا اسی طرح آیا۔ اربوں سالوں پہلے اسی طرح شہاب ثاقب meteorites اس دھرتی پر گرے تھے جن کے اندر لوھا موجود تھا۔ اللہ سبحان وتعالی نے یہی بات قرآن میں بیان فرمائی ہے، 1446 سال پہلے اس بات کا وجود تک بھی نہیں تھا کہ لوھا کیسے اور کہاں سے آیا؟ قرآن کی 57 ویں سورة کا نام الحدید ھے جس کا مطلب لوھا ھے۔ لوھے کے نام پر پوری صورت موجود ھے اور اسی سورة کی آیت میں اللہ فرماتا ھے کہ:  "اور ہم نے لوھے کو اتارا، اس میں سخت قوت اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں۔”  (سور...

جنتی ہمیشہ جنتی میں اور دوزخی ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے

سورۂ نساء *جنتی ہمیشہ جنت میں* آیت: 13 تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ؕ— وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا ؕ— وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۟ یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔          سورۂ نساء *دوزخی ہمیشہ دوزخ میں* آیت: 14 وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا ۪— وَلَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ ۟۠ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرره حدوں سے آگے نکلے اسے وه جہنم میں ڈال دے گا جس میں وه ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کے لئے رسوا کن عذاب ہے