آپ کی عبادت کا حال
آپ کی عبادت کا حال
حضرت اَنَس رضی اللّہ عنہُ فرماتے
ھیں کہ تین اشخاص آپﷺ کی ازواجِ مُطہرات کے پاس آئے تاکہ آپ
کی عبادت کا حال
معلوم کریں ، جب اُن لوگوں کو آپ کی عبادت کا حال معلوم ھوا تو اُنہوں نے آپ ﷺ کی
عبادت کو کم خیال کرکے آپس میں مشورہ کیا اور کہنے لگے کہ آپ کے مُقابلہ میں ھم
کیا ھیں ، اللّہ تعالٰی نے آپ کے اگلے پچھلے تمام گُناھوں کی مغفرت کر دی ھے۔
چُنانچہ اُن میں سے ایک نے کہا کہ میں اب ساری رات نماز پڑھوں گا ، دوسرے نے کہا
کہ میں دن میں ھمیشہ روزہ رکّھوں گا اور افطار نہ کروں گا ، تیسرے نے کہا کہ میں
عورتوں سے ھمیشہ الگ رھوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا ۔
اتنے میں نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے
اور فرمایا کہ تُم لوگوں نے ایسا ایسا کہا ھے، سُن لو اللّہ کی قسم میں تُم سے
زیادہ اللّہ سے ڈرنے والا ھوں اور تُم سے زیادہ تقوٰی والا ھوں ، میں روزہ بھی
رکھتا ھوں اور افطار بھی کرتا ھوں ، نماز بھی پڑھتا ھوں اور سوتا بھی ھوں ، عورتوں
سے نکاح بھی کرتا ھوں ، جو شخص میری سُنّت سے انحراف کرے وہ مُجھ سے نہیں ھے ۔
مشکوٰة ۔ باب الاعتصام بالکتاب
والسُنّة ۔ ص 27
یہ تینوں صحابہ
حضرت علی رضی اللّہ عنہُ ، حضرت عثمان بن مظعون اور حضرت عبداللّہ بن رواحہ یا
مقداد بن اسود رضی اللّہ عنہم تھے ، جنہوں نے آپس میں کہا کہ آپ ﷺ تو معصوم اور
مغفور ھیں ، چُنانچہ اُنہوں نے اپنے اپنے مزاج کے اعتبار سے ایک ایک چیز کو اپنے
اوپر لازم کرلیا ۔
اس واقعہ سے یہ بات واضح طور پر
معلوم ھوتی ھے کہ عبادت وھی معتبر اور قابلِ قبول ھے جو اللّہ اور اللّہ کے رسول ﷺ
کے طریقہ اور اُن حدود و قیود کے اندر ھوں جو اللّہ اور اُس کے رسول ﷺ کی قائم کردہ
ھوں ، اُس کے بعد آپ ﷺ نے اپنی مثال بھی بیان کرکے قیامت تک کے آنے والے اہلِ
ایمان کے لئے اپنا اُسوہ بیان فرما دیا کہ میں روزہ بھی رکھتا ھوں اور افطار بھی
کرتا ھوں ، رات کو نماز بھی پڑھتا ھوں اور سوتا بھی ھوں اور عورتوں سے نکاح بھی
کرتا ھوں ، اس مثال میں اشارہ ھے کہ دُنیا سے کنارہ کشی کرنا اور دُنیا سے مُنہ
موڑ لینا رھبانیّت ھے ۔ صرف حقوقُ اللّہ لازم نہیں بلکہ حُقوقُ العباد بھی لازم
ھیں ، اور اس واقعہ سے بدعت کی بھی نفی ھوتی ھےکہ کوئی بھی عبادت چاھے وہ ظاھراً
کتنی ھی بھلی اور نیکیوں سے بھری معلوم ھوتی ھو اگر وہ نبی کریم ﷺ کے مُبارک طریقہ
سے کمی یا زیادتی پر مُشتمل ھے وہ ناقابل قبول اور مردود ھے ۔
اللّہ پاک اُن عُلماء کو ھدایت عطا
فرمائے جو دُنیا کے عارضی اور فنا ھو جانے والے فائدہ کے لئے دین میں نئ نئ باتیں
ایجاد کر رھے ھیں اور علم نہ رکھنے والے اہلِ ایمان کو اُن باتوں پر عمل کرنے کا کہہ کے اپنے لئے
اور اہلِ ایمان کے لئے بھی جھنّم کا سامان اکٹھا کررھے ھیں ۔
تبصرے