کیا ایک حافظ قرآن، دس کی بخشش
کیاحافظ قرآن دس کو جنت میں لیجاۓ گا؟
لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ ایک حافظ قرآن اپنے ساتھ دس آدمیوں کو یا دس رشتہ داروں یا دس جہنمیوں کو جنت میں لے جائے گا
یہ بات نبی ﷺ سے ثابت نہیں ہے ۔ آئیے اس سے متعلق حدیث دیکھتے ہیں ۔
پہلی حدیث : لِحامِلِ القرآنِ إذا عمِلَ بِهِ ، فأَحَلَّ حلالَهُ ، وحرَّمَ حرامَهُ ، يشفَعُ فِي عشرَةٍ مِنْ أهلِ بيتِهِ يومَ القيامَةِ ، كلُّهم قدْ وجبَتْ لَهُ النارُ۔(شعب الایمان)
ترجمہ : وہ حافظ قرآن جواس کی حلال کردہ اشیاء کوحلال اور حرام کردہ اشیاء کو حرام کرتا ہے وہ اپنے گھرانے کے دس افراد جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی سفارش کرے گا ۔
٭ اسے علامہ البانی ؒ نے ضعیف کہا ہے ۔(ضعیف الجامع :4662)
٭ امام بیھقی نے بھی اس کی سند کو ضعیف کہا ہے ۔(شعب الإيمان 2/1038)
دوسری حدیث : مَن قرأَ القرآنَ واستَظهرَهُ فأحلَّ حلالَهُ وحرَّمَ حَرامَهُ أدخلَهُ اللَّهُ بِهِ الجنَّةَ وشفَّعَهُ في عَشرةٍ من أهلِ بَيتِهِ كلُّهُم قَد وجبَت لَهُ النَّارُ(الترمذی:2905)
ترجمہ : جس نے قرآن پڑھا، اسے حفظ کیا،اس کی حلال کردہ اشیاء کوحلال اور حرام کردہ اشیاء کو حرام کرتا ہے وہ اپنے گھرانے کے دس افراد جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی سفارش کرے گا ۔
٭خود امام ترمذی نے اس کی سند کو صحیح نہیں بتلایا ہے ۔
٭شیخ البانی ؒ نے اسے سخت ضعیف قراردیا ہے ۔(ضعیف الترمذی:2905)
٭شارح ترمذی شیخ مبارکپوری نے ذکر کیا ہے اس میں حفص بن سلیمان ہیں جنہیں حافظ نے متروک الحدیث کہا ہے ۔
مذکورہ بالا دونوں احادیث سے پتہ چلا کہ حافظ قرآن کا دس ایسے آدمیوں کی سفارش کرنا جس کے لئے جہنم واجب ہوگئی تھی ثابت نہیں ہے ، اس لئے یہ بات بیان نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی کسی کو اپنے حافظ قرآن بچہ کی وجہ سے عمل ترک کرکے جنت کی امید لگانا چاہئے۔ انسان کو اپنے کئے کی سزاملے گی اور اپنے ہی نیک اعمال کی بنیاد پر اللہ کی توفیق سے جنت ملے گی-
یاد رہے کہ اعمال اپنے اپنے دوسروں کے اعمال ہمارے کام نہیں آئیں گے اور نہ ہی ہم کسی کا بوجھ اٹھائیں گے
ہمیں معلوم ہوگیا کہ حافظ قرآن کا دس لوگوں کی بخشش کرانا غلط ہے
تلخیص۔
انجینیئرنذیر ملک
تبصرے