یہ کیسی حکومت آ گئ ہے

اے ہم وطنو!
یہ وطن عزیز میں کیسی حکومت آگئ ہے لوگوں کا کاروبار تباہ کیا جا رہا ہے ستر سال پرانی دوکانیں اور گھر گھروندے بناۓ جا رہے  ہیں مارکیٹوں کی ناجائز تجاوزات کے نام پر تباہی مچا دی گئ ہے 1947 والے پرانے پاکستان کو نۓ پاکستان کا نا دیا جا رہا ہے جو ترقی ہو رہی تھی اسکو ریورس گیئر لگ گیا ہے
ملکی اکانومی کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے اور نا جانے یہ تان کہاں جاکر ٹوٹے گی کہیں ایسا تو نہیں کہ ہر شے توڑ پھوڑ کر خان صاحب بھاگ جائیں اور کہیں کہ یہ سنبھالو اپنا ٹوٹا پھوٹا نیا پاکستان۔ یہ ہم سے نہیں چلتا اب جو چاہے اسے چلا لے ہماری تو بس یہی تبدیلی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔

وطن عزیز میں جنگل کا سا قانون آیا چاہتا ہے عام شہری تو دور کی بات اب تو شرفاء اور اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کی بھی عزت محفوظ نہیں رہی نیب کو وہ اختیارات تفوض کر دیۓ گۓ کہ جسے چاہیں چپو کرلیں کوئ پوچھنے والا نہیں مثآل کے طور پر کل جو کچھ ہوا وہ ہمارے لیۓ شرم کا معام ہے۔
سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری پر کیمپس کی فرنچائز دیتے ہوئے قوائد و ضوابط پورے نہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے ۔ نیب کی پھرتیاں دیکھیں کہ ریٹائرڈ پروفیسر صاحب کو فوری نہ صرف گرفتار کیا بلکہ ہتھکڑی لگا کر میڈیا کے سامنے تماشا بھی لگایا۔
ذرا اپنے وطن کے عدالتی نظام کا موازنہ اٹلی کی غیر اسلامی عدالت سے کیجیۓ۔

اشفاق احمد صاحب کو ایک دفعہ اٹلی میں عدالت جانا پڑا اور انہوں نے بھی اپنا تعارف کروایا کہ میں استاد ہوں وہ لکھتے ہیں کہ جج سمیت کورٹ میں موجود تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اس دن مجھے معلوم ہوا کہ قوموں کی عزت کا راز استادوں کی عزت میں ہے ۔ آپ یقین کریں استادوں کو عزت وہی قوم دیتی ہے جو تعلیم کو عزت دیتی ہے اور اپنی آنے والی نسلوں سے پیار کرتی ہے۔
ہم کہاں جارہے ہیں روک سکو تو روک لو یہ تبدیلی ایسی لائ جا رہی ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی اور گزے ہوۓ زمانے کو یار کرکے رؤئیں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ وطن عزیز اور اپنے اباؤ اجداد کی دی گئ قربانیوں کو رائیگاں نہ جانیں دیں 
اللہ تعالی سے دعا ہے اور قوم کے اعلی انٹلیچولز سے استدعاء ہے کہ سر جوڑ کر بیٹیں اور کوئ اچھا سا حل نکالیں ایسا نہ ہو کہ دیر نہ ہو جاۓ

ایک محب الوطن سینئر سٹیزن۔
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

تبصرے