تدفین کے بعدکھانا اور دوسری رسومات

تدفین کے بعد میت کے گھر سے کھانا۔ کھانا نوحہ شمار ہوتا ہے

حضرت ام عطیه نے فرمایا که رسول الله نے هم سے بیعت لیتے وقت عهد لیا تھا که هم نوحه نهیں کریں گی
(روی بخاری و مسلم)

حضرت جریر بن عبدالله بجلی فرماتے هیں که میت دفن کرنے کے بعد اھل میت کے گھر جمع هونا اور ان کے ھاں کھانا کھانا ھم نوحه شمار کرتے تھے
(روی احمد و ابن ماجه)

رسول اللہ صلعم اور صحابہ اکرام کا عمل چھوڑ کر ہم کیا کر رہے ہیں آج کل ہمارے ہاں یہ رسم عام چل نکلی ہے کہ تدفین کے بعد فوتگی والے گھر میں مرغ پلاؤ کی دعوت عام ہوتی ہے اور اس پر طرہ یہ کہ اگلے روز رسم قل خوانی کے نام پر ایک پر تکلف دعوت فوتگی والوں کی طرف سے دی جاتی ہے
مذید برآں دین دار گھرانے "کل کھانی" کا نام بدل کر اجتمائی دعاء یا "بیان" کا نام دے لیتے ہیں مگر کھانے کی دعوت وہیں موجود رہتی ہے اس طرح فوتگی والے گھر کا لاکھوں روپۓ خرچ ہو جاتا ہے یہ خرچ آخری ایام میں علاج معالجہ پر اٹھنے والے اخراجات کے علاوہ ہے۔

یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ فوتگی والے گھر کا بندہ مرنے کا خسارہ ایک طرف اور ان رسمی ایصال ثواب اور دعوتوں پر خرچ اہل خانہ پر مالی بوجھ بن رہا ہے اور یہ سب کچھ دین کا نام پر اصل دین سے دوری کا منطقی نتیجہ ہے۔
اہل ثروت کی تو خیر ہے کہ اپنی گرہ سے خرچ کر لیتے ہیں مگر غریب لوگ اپنی جھوٹی انا بچانے کے لۓ اپنے سر قرض چڑھا لیتے ہیں۔

ان سب خرافات کا حل یہی ہے کہ اسلام کی اصل کی طرف لوٹ آئیں اور اسلام جس کفایت شعاری کا درس دیتا ہے اس پر ہر خواص عام عمل کرے۔ خصوصی طور پر اہل ثروت اس کار خیر کی ابتدا کریں۔

دین کے نام پر بننے والے ان خود ساختہ رسم و رواج کو چھوڑیئے اور رسول اللہ صلعم کے اصل دین کی طرف لوٹ آئیں اور اسی میں ہماری فلاح ہے۔
امید واثق ہے کہ علماء اکرام بھی دین کے نام پر ترویج پکڑنے والی ان رسومات کا سدباب کریں گے اور اپنے وعظ و دینی  بیانات میں عوام الناس کی رہنمائی فرما کر اپنے مذہبی فریضہ نبھائیں گے اور عوام الناس میں عمل صالح کی اہمیت کو اجاگر کریں۔

وماعلینا الا بلاغ المبین

تحریر
انجینیئرنذیرملک سرگودھا

تبصرے