کمائیں آپ، کھائیں دوسرے اور حساب آپ دیں

کبھی سوچا آپ نے؟

اللہ تعالی نے ہمیں زمین پر اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا تھا مگر یہاں تو خلیفہ ہی بے ایمان ہو گیا لوٹ مار میں تھانیدار ہو گیا

ذرا سوچیۓ!  کیا ہم میں یہ خرابیاں نہیں ہیں؟
اگر ہیں تو ہم انھیں درست کیوں نہیں کر لیتے؟ انتظار کس بات کاہے۔ موت کا کی کیا خبر کب آ جاۓ ۔

کیا ہمارا دین یا ہماری اخلاقیات ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دیتی ہیں؟
اپنے آپ کو بدلیۓ وگرنہ اللہ ہمیں بدلنے پر قادر ہے یعنی ہماری جگہ دوسرے لوگوں کا لے آۓ

نبی کریم کا قول ہے کہ ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں لیکن ہم ڈھٹائ سے ملاوٹ کر رہے ہیں دﻭﺩﮪ، گھی،تیل، ادویات، مصالحہ جات،مشروبات بچوں کی مصنوعات ناپ تول میں کمی، غیر تو غیر ہم نے تو سگے رشتوں کو بھی لوٹ لیا اور انکے تقدس کو پامال کر دیا۔

بھروسہ نہیں کہ خالق حقیقی کب بلا لے پھر تو توبہ کا دروازہ بھی بند۔ یہ مال، اسباب، بیوی بچے ، گھر گاڑی چھوڑ کر دنیا سے خالی ہاتھ جانا ہو گا۔ اہل و عیال اور عزیز اقارب دنیا میں آپ کا ترکہ بانٹ لیں گے اور دنیا میں کماۓ ہوۓ مال کا حساب اللہ تعالی کے ہاں آپکو اکیلے ہی دینا ہو گا اور سزا بھی فقط آپ کو ہی بھگتنا ہو گی۔ جہنم میں اکیلے ہی جلنا ہو گا لیکن مزے پیچھے والے اڑا رہے ہونگے۔ یہ کیسا کاروبار دنیا ہے منافع دوسروں کا خسارہ آپ کا۔ کیوں اپنے آپ پر ظلم کرہے ہو۔ اب بھی وقت ہے اور سدھر جاؤ۔ کبھی سوچا کہ حساب کیسے دو گے؟
کیا اللہ سے آپکو ڈر نہیں لگتا؟
ذرا سوچو۔۔۔۔۔

متنبع
انجینیئرنذیر ملک سرگودھا

تبصرے