اسرائیل کو تسلیم کرنے کی شازس

الحمد للہ وطن عزیز میں اہل علم کی کمی نہیں ہے جو جہلاء کو دین نہ سیکھا سکیں۔
زیر نظر تحریر بڑی عرق ریزی سے تیار کی گئ ہے اور صاحب مضمون نے بڑی محنت سے آیات قرآنی کو اس انداز میں یکجا کیا ہے کہ علم ہونے کا حق ادا کر دیا اور یقینا" صاحب مضمون مبارک باد کا حقدار ہے۔ اللہ تعالی ان کے علم میں اضافہ کرے۔آمین

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت وقت کے لوگ اتنے شتر بے مہار کیوں ہو رہے ہیں کہ دینی کی گہری معلومات ہونا تو دور کی بات بنیادی معلومات بھی نہ ہونے کے برابر اور باتیں کرتی ہیں اسمبلی کے فلور سے اسلام کے خلاف اور بات کرتے ہوۓ بڑی ڈھٹائ سے یہودیوں کی وکالت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔اؤل تو یہ کہ مذکورہ خاتون اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ اپنی زبان بند رکھے مذید یہ کہ اس مقدس فلور سے اسلام کے خلاف نظریات کی تبلیغ کی قطعا" اجازت نہ دی جاۓ۔ اسمبلی کا ممبر ہونے کا قطعا" یہ مطلب نہیں ہے کہ اہل ایمان لوگوں کو ذہنی ازیت پہنچائ جاۓ اور اضطراب کی سی کیفیت پیدا کی جاۓ۔۔
 
بی بی جاؤ پہلے تاریخ اسلام پڑھو اور دین کو سمجھو۔ اس خاتون کی علمی قابلیت کا اندازا اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے مسجد نبوی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔۔۔۔ شاباش ہے تیرے مسلمان ہونے پر۔ تحول قبلہ تو دین کا ایک اہم موڑ تھا کہ یہودیت معزول کر دی گئ ہے اور مسلمان اپنے باپ ابراہیم کے قبلہ کی طرف لوٹ آۓ ہیں۔
جا بی بی جب آپ ممبر اسمبلی بنیں تو شکرانے کے طور پر عمرہ ہی کر آتیں تاکہ اتجاہ قبلہ کا مسئلہ میں  سمجھ آ جاتا۔۔۔۔۔

اے اللہ ہمیں جہلاء کی لیڈری سے بچا۔

ایک ضروری بات
مجھے بو محسوس ہو رھی ہے کہ یہ بیان ایک پلاننگ کے تحت دلوایا گیا ہے اور یہ ابتداء ہے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی۔
اک لمحہ فکریہ

تبصرے