مفتی حرمین کا فتوی براۓ شب برآت
شبرات کی شرعی حیثیت
شعبان کی پندرھویں رات عبادت کی خاص رات نہیں ہے
سوال
میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ پندرہ شعبان کا روزہ دوسری بدعات میں سے ایک بدعت ہے جبکہ ایک دوسری کتاب میں پڑھا ہے کہ اس دن کا روزہ مستحب ہے تو سوال یہ ہے کہ اس مسئلہ کا قطعی حکم کیا ہے
جواب
شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کے بارے میں کوئی ایک بھی صحیح اور مرفوع روایت ثابت نہیں جس کےمطابق حتی کہ فضائل اعمال میں بھی عمل کیا جا سکے۔ اس سلسلہ میں جو کچھ وارد ہے وہ یا تو بعض تابعین سے مقطوع آثار ہیں یا پھر ایسی احادیث ہیں جن میں صحیح ترین کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ موضوع یا بے حد ضعیف ہیں۔
یہ روایات بہت سے ایسے علاقوں میں مشہور ہیں جن میں جہالت کا غلبہ ہے اور لوگ از راہ جہالت یہ سمجھتے ہیں کہ اس رات موت اور حیات کا فیصلہ ہوتا ہے ۔۔۔الخ
لہذہ اس رات کا قیام کیا جاۓ نہ دن کا روزہ رکھا جاۓ اور نہ کسی معین عبادت کے لۓ اس رات کو مخصوص کیاجاۓ۔ جاہلوں کی ایک کثیر تعداد اس رات کو جو اعمال سرانجام دیتی ہے اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ واللہ اعلم
شیخ ابن جبرین
مفتی حرمین الشریفین
المملکہ عربیہ السعوددیہ
فتاوی اسلامیہ جلد۔1 صفحہ 231
تبصرے