مولانا طارق جمیل صاحب کی غلط روایات

مولانا طارق جمیل صاحب کی شب برآت کے بارے میں غلط روایات اور بے بنیاد حوالاجات۔۔۔


معذرت کے ساتھ

زیر نظر وڈیو میں مولانا  طارق جمیل صاحب نے ترمذی شریف کی روایت غلط تناظر میں پیش کی ہے۔
در حقیقت یہ حدیث پندرہ شعبان کے بارے میں ہرگز نہیں ہے بلکہ پیر اور جمعرات کے نفلی روزے کے بارے میں ہے (ہفتے میں دو نفلی روزے)

ترمذی شریف کی روایت یوں ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ سوموار اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا سوموار اور جمعرات کو لوگوں کے اعمال اللہ تعالی کے حضور پیش کۓ جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال اللہ کے ہاں پیش کۓ جائیں تو میںں روزے سے ہوں(رواہ ترمذی)

دوسری بات یہ کہ اللہ سبحان تعالی فقط پندرہ شعبان کو آسمان دنیا پر نہیں اترتے بلکہ روزانہ تہجد کے وقت اترتے ہیں اور منادی کرنے والا منادی کرتا ہے کہ کوئی ہے مانگنے والا۔۔۔۔۔۔
تیسری بات یہ ہے کہ آیت مبارکہ
انا انزلنا فی لیلۃ المبارکہ اور
انا انزلنا فی لیلۃ القدر
یہ دونوں آیات لیلۃ قدر کے بارے میں ہیں جو کہ ماہ رمضان المبارک کے اخری عشرہ کے بارے میں ہے جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا

شب برآت کے بارے میں کوئی آیت کریمہ نازل نہیں ہوئی۔
بریلوی تو بریلوی اب تو
شب برآت کی شرعی حیثیت ثابت کرنے کے لۓ دیو بندی بھی کیا کیا جتن کۓ جا رہے ہیں۔ لاحول وللہ قوۃ الا باللہ

اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ ہمیں بدعات سے بچاۓ

تحقیق
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

تبصرے