غلام احمد پرویز کے غیر اسلامی نظریات

غلام احمد پرویز کے غیر شرعی نظریات

۱…”قرآن کریم میں جہاں اللہ ورسول ا کا ذکر آیا ہے، اس سے مراد مرکز نظامِ حکومت ہے“۔

۲…”رسول کو قطعاً یہ حق نہیں کہ لوگوں سے اپنی اطاعت کرائے“۔

۳…”رسول کی اطاعت نہیں، کیونکہ وہ زندہ نہیں“۔

۴…”ختم نبوت“ سے مراد یہ ہے کہ اب دنیا میں انقلاب شخصیتوں کے ہاتھوں نہیں، بلکہ تصورات کے ذریعہ رونما ہواکرے گا۔ اب سلسلہ ٴ نبوت ختم ہوگیا ہے، اسکے معنی یہ ہیں کہ اب انسانوں کو اپنے معاملات کے فیصلے آپ کرنے ہوں گے الخ“۔

۵…”اب رہا یہ سوال کہ اگر اسلام میں ذاتی ملکیت نہیں تو پھر قرآن میں وراثت وغیرہ کے احکام کس لئے دیئے گئے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن انسانی معاشرے کو عبوری دور کے لئے بھی ساتھ کے ساتھ راہنمائی دیتا چلا جاتا ہے، ورثہ، قرضہ، لین دین اور خیرات سے متعلق احکام عبوری دور سے متعلق ہیں“۔
۶…”صحیح قرآنی خطوط پر قائم شدہ مرکزِ ملت اور اس کی مجلس شوریٰ کا حق ہے کہ وہ قرآنی اصول کی روشنی میں صرف ان جزئیات کو مرتب کرے، جن کی قرآن نے کوئی تصریح نہیں کی، پھر یہ جزئیات ہر زمانہ میں ضرورت پر تبدیل کی جاسکتی ہیں، یہی اپنے زمانہ کے لئے شریعت ہیں۔

۷…”جن اصول کا میں نے اپنے مضمون میں ذکر کیا ہے وہ قانون اور عبادت دونوں پر منطبق ہوگا، نماز کی کسی جزئ شکل میں جس کا تعین قرآن نے نہیں کیا، اپنے زمانے کے کسی تقاضے کے ماتحت کچھ رد وبدل ناگزیر سمجھے تو وہ ایسا کرنے کی اصولاً مجاز ہوگی الخ“۔

۸…مسلمانوں کو قرآن سے دور رکھنے کے لئے جو سازش کی گئی اس کی پہلی کڑی یہ عقیدہ پیدا کرنا تھا کہ رسول کو اس وحی کے علاوہ جو قرآن میں محفوظ ہے ایک اور وحی بھی دی گئی تھی، یہ وحی روایات میں ملتی ہے، دیکھتے دیکھتے روایات کا ایک انبار جمع ہوگیا اور اسے اتباعِ سنت ِرسول اللہ قرار دے کرامت کو اس میں الجھادیا، یعنی یہ جھوٹ مسلمانوں کا مذہب بن گیا، وحی غیر متلو اس کا نام رکھ کر اسے قرآن کے ساتھ قرآن کی مثل ٹھیرادیاگیا، ان احادیث مقدسہ کے جو حدیث کی صحیح ترین کتابوں میں محفوظ ہیں اور جو ملاّ کی غلط نگہی اور کوتاہ اندیشی سے ہمارے دین کا جز بن رہی ہیں، سلام علیک کیجئے اور ہاتھ ملا لیجئے، جنت مل گئی، دو مسلمان جب مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے جدا ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ انہیں بخش دیتا ہے، اب مسجد میں چلئے اور وضو کیجئے، جنت حاضر ہے الخ“۔

۹…”اور آج جو اسلام دنیا میں مروج ہے وہ زمانہ قبل از قرآن کا مذہب ہو تو ہو، قرآنی دین سے اس کا کوئی واسطہ نہیں الخ“۔

۱۰…”خدا عبارت ہے ان صفات ِ عالیہ سے جنہیں اپنے اندر منعکس کرنا چاہتا ہے، اس لئے قوانین ِ خداوندی کی اطاعت درحقیقت انسان کی اپنی فطرت ِ عالیہ کے نوامیس کی اطاعت ہے“۔

۱۱…”قرآن ماضی کی طرف نگاہ رکھنے کے بجائے ہمیشہ مستقبل کو سامنے رکھنے کی تاکید کرتا ہے، اسی کا نام ایمان بالآخرت ہے“۔

۱۲…”بہرحال مرنے کے بعد کی جنت اور جہنم مقامات نہیں، انسانی ذات کی کیفیات ہیں“۔

۱۳…”ملائکہ سے مراد وہ نفسیاتی محرکات ہیں جو انسانی قلوب میں اثرات مرتب کرتے ہیں، ملائکہ کے آدم کے سامنے جھکنے سے مراد یہ ہے کہ یہ قوتیں جنہیں انسان مسخر کرسکتا ہے، انہیں انسان کے سامنے جھکاہوا رہنا چاہئے الخ“۔

۱۴…”آدم کوئی خاص فرد نہیں تھا، بلکہ انسانیت کا تمثیلی نمائندہ تھا، قصہ آدم کسی خاص فرد کا قصہ نہیں، بلکہ خود آدمی کی داستان ہے جسے قرآن نے تمثیلی انداز میں بیان کیا ہے الخ“۔

۱۵…”رسول اکرم ا کو قرآن کے سوا کوئی معجزہ نہیں دیاگیا“۔

۱۶…”واقعہ ٴ اسراء“ اگر یہ خواب کا نہیں تو یہ حضور کی شبِ ہجرت کا بیان ہے، اس طرح مسجد اقصیٰ سے مراد مدینہ کی مسجد نبوی ہوگی جسے آپ نے وہاں جاکر تعمیر فرمایا“۔

۱۷…”مجوسی اساورہ نے یہ سب کچھ اس خاموشی سے کیا کہ کوئی بھانپ نہ سکا، انہوں نے ”تقدیر“ کے مسئلے کو اتنی اہمیت دی کہ اسے مسلمانوں میں جزء ایمان بنادیا“۔

۱۸…”اب ہماری صلاة وہی ہے جومذہب میں پوجا پاٹ یا ایشور بھگتی کہلاتی ہے، روزے وہی ہیں جنہیں مذہب میں برت کہتے ہیں، زکوٰة وہی شے ہے جسے مذہب دان خیرات کرکے پکارتا ہے، ہمارا حج مذہب کی یا تراہے، آپ نے دیکھا کہ کس طرح دین (نظام زندگی) یکسر مذہب بن کررہ گیا، ان امور کو نہ افادیت سے کچھ تعلق ہے نہ عقل وبصیرت سے کچھ واسطہ الخ“۔

۱۹…”قرآن کریم نے نماز پڑھنے کے لئے نہیں کہا بلکہ قیامِ صلاة یعنی نماز کے نظام کے قیام کا حکم دیا ہے، عجم میں مجوسیوں کے ہاں پرستش کی رسم کو نماز کہا جاتا تھا، لہذا صلاة کی جگہ نماز نے لے لی الخ“۔

۲۰…”زکوٰة اس ٹیکس کے علاوہ اور کچھ نہیں جو اسلامی حکومت مسلمانوں پر عائد کرے، اس ٹیکس کی کوئی شرح متعین نہیں کی گئی الخ“۔

۲۱…”حج عالم اسلامی کی بین الملی کانفرنس کا نام ہے، اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کے خورد ونوش کے لئے جانور ذبح کرنے کا ذکر قرآن میں ہے الخ“۔

۲۲…”یہ عقیدہ کہ بلا سمجھے قرآن کے الفاظ دہرانے سے ثواب ہوتا ہے، یکسر غیر قرآنی عقیدہ ہے، یہ عقیدہ درحقیقت عہد سحر کی یادگار ہے“۔
یہ چند کفریات ”مشتے نمونہ از خروارے“ کے طور پر ذکر کئے گئے، ان کے حوالہ جات اور پوری تفصیل اور ان کے جوابات اور جوابات کی تصدیق پر علماء امت کے دستخطوں کے لئے مکمل اور مفصل کتابی صورت میں فتویٰ ملاحظہ فرمائیں۔ خدارا مسٹر پرویز کی ان تصریحات کو سامنے رکھ کربتایئے کہ اللہ ورسول، اطاعتِ اللہ ورسول، جنت، دوزخ، یوم آخرت، ختم نبوت، نماز، روزہ، زکوٰة، حج، تلاوتِ قرآن، قربانی اور تقدیر سے انکار، شریعتِ اسلامیہ کے منسوخ ہونے کا دعویٰ، احکامِ قرآنی محض عبوری دور کے لئے تھے، اب ان کا حکم باقی نہیں، وراثت، خیرات وصدقہ وغیرہ وغیرہ تمام احکام وقتی تھے، اب مرکزِ ملت کو اختیار ہے کہ جو فیصلہ صادر کرے، حق ہے۔ انا للہ! آخر اسلام کی کون سی چیز باقی رہ گئی، جس پر مسٹر پرویز نے ہاتھ صاف نہ کیا ہو، حدیث عجمی سازش ہے، حدیث کا انبار بے معنی چیز ہے اور اب جو اسلام مسلمانوں کے پاس ہے وہ سب ”افسانہٴ ٴ عجم“ ہے، وغیر ذلک من الہفوات والاکاذیب۔
بتایئے! کیا یہ مسائل فروعی مسائل ہیں؟ اور اگر یہ فروعی مسائل ہیں تو اصولی مسائل کیا ہوں گے؟ اور کیا تکفیر کبھی بھی فروعی مسائل کے انکار سے ہوتی ہے؟قرآن ، حدیث، تمام عبادات، تمام احکامِ شرعیہ، بیک جنبش قلم ختم کردیئے گئے پھر بھی ”سب اچھا“ ہے اور اسلام بخیر ہے؟ اسلام کی قریبی تاریخ میں مرزا کے سوا آج تک اتنا بڑا ملحد پیدا نہیں ہوا جس نے بیک وقت تمام شریعت کی اس طرح تحریف کی ہو،گویا مرزا غلام احمد قادیانی کی روح چودھری غلام احمد پرویز میں آگئی ہے، ڈاکٹر فضل الرحمن سابق ڈائرکٹر مجلس تحقیقاتِ اسلامی یہ سب ایک طرح کے دین اسلام کو مسخ کرنے والے ہیں، افسوس کہ اسلام اتنا غریب الدیار بن گیا ہے کہ جو بے رحم زندیق وملحد آئے اسلام کو ذبح کرے، جس طرح چاہے اس کی شہ رگ پر کند چھری چلائے، کوئی چھڑانے والا نہیں؟ ہاں! ان ملاحدہ کو ٹوکنے والے ظالم ہیں؟ انا لله وانا الیہ راجعون۔ تصور بھی اس کا نہیں ہوسکتا تھا کہ پاکستان کی سرزمین پر ایسے ایسے گمراہ وملحد اس آزادی کے ساتھ اسلام کی گردن پر چھری چلائیں گے کہ کوئی آہ بھی نہ کر سکے گا، ایک طرف یہ دردناک صورتِ حال ہے، دوسری طرف اسلامی ثقافت اور ”محبت رسول“ کے نام پر خرافات وبے حیائی وبے دینی کے وہ روح فرسامناظر کہ الامان والحفیظ۔ ایک طرف سراسر الحاد وزندیقیت کے مناظر دوسری طرف دین کی محبت کے نام پر بے دینی وبے حیائی کے مناظر ”فیاغربة الاسلام ویا خیبة المسلمین“ ۔ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اور اس مملکت پاکستان کی سرزمین کو صحیح اسلام کا نمونہ بنادے اور ایسی مثالی حکومت قائم فرمائے جو تمام عالمِ اسلام کی دینی وسیاسی قیادت کرسکے

تبصرے

Usman Ghani نے کہا…
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ
بہترین انداز میں پرویز کے تقریبا تمام گمراہ کن عقائد ایک ہی جگہ اکٹھے کر دئے۔ اللہ جزا دے۔
اور بہت اچھی تحریر۔
Nazir Malik نے کہا…
پسند آوری کا شکریہ
جذاک اللہ خیر