دوران نماز چھینک کا جواب دینا منع ہے

دوران نماز چھینک کا جواب دینا منع ہے

کوئی ڈھونڈ کر تو لائے ایسا معلم

حضرت معاویہ بن ابی حکم سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌بیان کرتے ہیں:

میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑ ھ رہاتھا کہ لوگوں میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے کہا:

يَرْحَمُكَ اللهُ

( اللہ تجھ پر رحم کرے۔)

لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا ۔ میں نے
(دل میں) کہا:

میری ماں مجھے گم پائے، تم سب کو کیا ہو گیا؟

کہ مجھے گھور رہے ہو پھر وہ اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے لگے۔

جب میں نے انھیں دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرا رہے ہیں ( تو مجھے عجیب لگا ) لیکن میں خاموش رہا.

جب رسو ل اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے،

میرے ماں باپ آپ پرقربان!

میں نے آپ ﷺ سے پہلے اور آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ سے بہتر کوئی معلم (سکھانےوالا) نہیں دیکھا!

اللہ کی قسم! نہ تو آپ نے مجھے ڈانٹا،

نہ مجھے مارا اور نہ مجھے برا بھلا کہا.

آپ ﷺ نے فرمایا:

یہ نماز ہے اس میں کسی قسم کی گفتگو روانہیں ہے.

یہ تو بس تسبیح و تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہے.

[صحیح مسلم: 1199]

نوٹ: ابتدائے اسلام دوران نماز گفتگو کرنا جائز تھا.
جسے بعد میں ناجائز قرار دے دیا گیا.
جبکہ ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو معلوم نہ تھا، جس کی وجہ سے وہ بار بار ایک ہی بات کیے جا رہے تھے.
لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے ایک لازوال بات کہہ گئے.

دعاء
یا ہمارے رب!  ہمیں دنیا میں اپنی نعمتوں سے نواز اور آخرت میں ہمیں جہنم کے عذاب سے بچانا

Please visit us at
www.nazirmalik.com

تبصرے