امام کا بے وضوء نماز پڑھانا

سوال:کیا امام کی نماز فاسد ہونے سے مقتدی کی نماز فاسد ہوجاتی ہے؟

جواب: اگرامام بے وضو یا جنبی ہو یا اس کے کپڑوں پر نجاست لگی ہو اور اس طرح وہ نماز پڑھا دے تو مقتدیوں کی نماز بالکل صحیح اور بالکل درست ہے، البتہ امام کے لیے نماز دوہرانا ضروری ہے، جیسا کہ

دلیل نمبر۱:

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:

یصلّون لکم ، فان ا صابوا فلکم ولھم، وان أخطؤوافلکم وعلیھم 

وہ (حکمران ) تمہیں نمازیں پڑھائیں گے، اگر وہ درست پڑھیں گے تو تمہارے لیے بھی ذریعہ نجات اور ان کے لئے بھی، لیکن اگر وہ غلطی کریں تو تمھارے لئے زریعہ نجات اور ان کے خلاف وبال بن جائے گی۔

(مسند الامام احمد:۳۵۵/۲ ، واللفظ لہ، صحیح بخاری:۹۶/۱ ، ح:۶۹۴)

فیہ دلیل علی أنہ اذا صلی بقوم، و کان جنباا و محدثا ا ن صلاة القوم صحیحة ، وعلی الامام اعادة ، سواءکانالامام عالما بحدثہ متعمّد الامامة أوکان جاھلا۔۔۔ 

‘‘اس حدیث میں اس بات پر دلیل ہے کہ امام جب لوگوں کو نماز پڑھائے اور وہ جنبی یا بے وضو ہو تو لوگوں کی نماز صحیح ہو گی، امام پر نماز دہرانا ضروری ہوگا، خواہ اسے اپنے بے وضو ہونے کا علم ہو اور جانتے بوجھتے امامت کروارہا ہو یا وہ لاعلم ہو۔’’

(شرح السنة:۴۰۵/۳)

سیدنا ابوہریرہؓ سے ہی روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

سیاتی اقوام او یکون اقوام یصلّون الصلاة، فان اتموا فلکم ولھم ، وان نقصوا فعلیھم ولکم۔ 

عنقریب کچھ لوگ (حکمران )آئیں گے ، وہ نمازیں پڑھائیں گے، اگر وہ پوری نماز ادا کریں تو تمہارے لیے بھی کافی اوران کے لیے بھی، لیکن اگروہ کوتاہی کریں گے تو ان کے لیے وبال اور تمہارے لیے کافی ہوں گی۔ 

(صحیح ابن حبان:۲۲۲۸،وسندہ حسن)

تبصرے