دین کیسے اور کس سے سیکھیں

السلام علیکم و رحمۃ

حضرات
دین کا علم سیکھنے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ ملاں کے سامنے دوزانوں بیٹھا جائے۔ ملاں تو بس اتنا ہی علم دے سکتا ہے جو اس کے پاس ہے۔ اس سے زیادہ اس کے پاس کچھ نہیں۔
ایک طبقے میں یہ بڑی غلط فہمی ہے کہ اپنے آپ کو عالم سمجھتے ہیں اور باقی سب کو جاہل گردانتے ہیں اور یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ قرآن کو اس کے عالم کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا جبکہ بقول قرآن کے۔۔۔۔
ہم نے قرآن آسان اتارہ تاکہ تم سمجھ سکو!
قرآن مجید اللہ تعالی نے فقط علماء کے لئے نہیں اتارہ بلکہ عام لوگوں کے اتارہ تاکہ عوام اسے پڑھکر اور سمجھ کر اس پر عمل کر سکیں اور یہی مقصد نزول قرآن ہے

عالم کی تعریف
کتاب و سنت کا علم رکھنے والے کا عامل دین کہتے ہیں اور بے علم کو جاہل کہتے ہیں۔

حضرت صاحب
بات سالوں کی نہیں بلکہ علم سیکھنے کی قابلیت کی ہے

طوطے کو لاکھ پڑھایا مگر وہ حیواں ہی رہا۔

یاد رہے کہ علم کسی کی میراث نہیں ہے جو محنت کرے گا پا لے گا اور جو کوشش ہی نہیں کرے گا وہ بے علم بے علم ہی رہے گا

علم دین رب کی دین ہے جسے چاہے نواز دے۔ کچھ لوگ امام شافی ہوتے ہیں جو بہت کم عرصہ میں شاگردوں کی جماعت سے ہٹ کر آئمہ کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگ سالہ سال محنت کے بعد بھی قرآن بھی حفظ نہیں کر پاتے۔

علم حاصل کرنے کے ذرائع درج ذیل ہیں

باقاعدہ کسی ادارے سے دین سیکھا جا سکتا ہے

کتابوں کا مطالعہ سے دین سیکھا جا سکتا ہے اور جو بات سمجھ میں نہ آۓ تو اہل علم سے پوچھ لو(القرآن)

دینی ماحول سے سیکھتا ہے یعنی ایسے لوگوں کے ساتھ رہن سہن ہو جو عملی طور پر دین پر کار بند ہوں۔

یاد رہے کہ مذھبی سکالرز اور محقق مدرسوں نے آج تک پیدا نہیں کۓ اور یہ بھی سہرا کالج اور یونیورسٹیوں کے سر پر ہے۔

ہمارے مدارس ڈاکٹرز، انجینیئر اور سائنسدان کیوں نہیں پیدا کر رہے کیونکہ مدرسوں استاذہ عربی گرائمر کو ہی دین و دنیا کا مقصد سمجھ بیٹھے ہیں

المختصر۔ قرآن کو پڑھا جائے سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے اور یہی مقصد نزول قرآن ہے

احقر العباد
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

تبصرے