قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا

قرآن مجید میں سورۃ قمر میں ارشاد باری تعالی ہے 

اِقۡتَرَبَتِ السَّاعَۃُ  وَ انۡشَقَّ  الۡقَمَرُ ﴿۱﴾

 قیامت قریب آگئی  اور چاند پھٹ گیا

اس سے صاف ظاہر ہے کہ واقعہ شق القمر ہوا ہے اور یہ قرب قیامت کی نشانی کے طور پر ہوا ہے

 لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انگلی کے اشاے سے چاند کو دو ٹکڑے کیا تھا (جس کا کسی بھی حدیث کوئی ثبوت نہیں ملتا) لیکن اس واقعہ کی مکمل تفصیل  کو حافظ ابن کثیر نے تفسیر ابن کثیر میں تحریر کیا ہے کہ کفار مکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے معجزہ طلب کرتے تھے۔

اس دن چودھویں کا چاند تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ میناء میں موجود تھے اور چاند دو لخت ہوا
( چاند کا ایک ٹکڑا حرا پہاڑ سے دائیں گیا اور دوسرا بائیں طرف) اور پھر ایک لمحہ کے بعد چاند یک لخت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےحضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی سے ارشاد فرمایا کہ
اے ابوبکر گواہ رہنا اب تو چاند بھی دو ٹکڑے ہو گیا اور قیامت قریب آ گئی

جب آپ مکہ پہنچے تو آپ نے کفار مکہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگوں نے بھی چاند کو دو ٹکڑے ہوتے  دیکھا تو انھوں نے کہا کہ ہم نے دو ٹکڑے دیکھا مگر یہ آپکی نظر بندی تھی ہم تو تب مانیں گے جب مکہ کے باہر سے آنے والا کوئی قافلہ اس کی گواہی دیگا اگلے دن ایک قافلہ آیا اور انھوں نے بھی گواہی دی کہ ہم نے بھی چاند کو دو ٹکڑے دیکھا۔

چاند کا دو ٹکڑے ہونا آدھی دنیا نے دیکھا ہو گا یعنی جہاں جہاں چاند آسمان پر چمک رہا تھا امریکہ اور یورپ والوں نے یہ نظارہ نہیں دیکھا۔ انتہا یہ کہ ہندوستان میں ملبار کے راجہ نے بھی یہ نظارہ دیکھا اور اپنے اہل علم سے استفسار کیا تو انھوں نے بتلایا کہ مکہ میں ایک نبی کا ظہور ہوا ہے شاید یہ اس کا معجزہ ہے تو اسکے بعد میں یہ ہندو راجہ مسلمان ہو گیا 
(حوالہ تفسیر ابن کثیر)

تخلیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

تبصرے

Unknown نے کہا…
السلام علیکم.
آپ نے لکھا ہے کہ شق القمر معجزہ کا ذکر کسی حدیث کی کتاب میں نہیں ملتا. آپ کا یہ دعوی کرنا حدیث کی کتب سے ناواقفیت کی بنا پر ہے. جبکہ درجنوں احادیث ایسی ہیں جن میں شق القمع معجزہ کا ذکر موجود ہے.
ملاحظہ کریں :-

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ،* عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : انْشَقَّ الْقَمَرُ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى ، فَقَالَ : اشْهَدُوا , وَذَهَبَتْ فِرْقَةٌ نَحْوَ الْجَبَلِ ، وَقَالَ أَبُو الضُّحَى : عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ : انْشَقَّ بِمَكَّةَ .وَتَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ .
جس وقت چاند کے دو ٹکڑے ہوئے تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ کے میدان میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ لوگو! گواہ رہنا اور چاند کا ایک ٹکڑا دوسرے سے الگ ہو کر پہاڑ کی طرف چلا گیا تھا اور ابوالضحیٰ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ شق قمر کا معجزہ مکہ میں پیش آیا تھا۔ ابراہیم نخعی کے ساتھ اس کی متابعت محمد بن مسلم نے کی ہے، ان سے ابونجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے۔
بخاری. 3869

* حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً فَأَرَاهُمْ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ مَرَّتَيْنِ

شیبان نےکہا : ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کہ آپ انھیں ( اپنی نبوت کی سچائی کی ) کوئی نشانی دکھائیں تو آپ نے انھیں چاند کے دو ٹکڑے ہونا دکھایا ۔
مسلم 7076

*حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى فَانْشَقَّ الْقَمَرُ فَلْقَتَيْنِ:‏‏‏‏ فَلْقَةٌ مِنْ وَرَاءِ الْجَبَلِ، ‏‏‏‏‏‏وَفَلْقَةٌ دُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اشْهَدُوا يَعْنِي:‏‏‏‏ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ سورة القمر آية 1 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

اس دوران کہ ہم منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، چاند دو ٹکڑے ہو گیا، ایک ٹکڑا ( اس جانب ) پہاڑ کے پیچھے اور دوسرا ٹکڑا اس جانب ( پہاڑ کے آگے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”گواہ رہو، یعنی اس بات کے گواہ رہو کہ «اقتربت الساعة وانشق القمر» یعنی: قیامت قریب ہے اور چاند کے دو ٹکڑے ہو چکے ہیں۔

امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے
۔
ترمذی 3286
Nazir Malik نے کہا…
برادرم شق القمر قرآن سے ثابت ہے مگر نبی کریم صلی کی علیہ وسلم نے چاند کے دو ٹکڑے انگلی کے اشارے سے کیا یہ انگی کا اشارہ کہیں ثابت نہیں۔
اگر آپ ثابت کرتے ہیں تو حوالہ کے ساتھ جواب دیں
شکریہ
احقر انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Nazir Malik نے کہا…
یہ سب دلائل شق قمر کے ہیں جس سے کسی کو انکار نہیں کیونکہ یہ واقعہ قرآن سے ثابت ہے۔
معجزے کے طور پر چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کرنا کہیں ثابت نہیں۔
اگر آپ کے پاس معجزے کی دلیل ہے تو لائیں۔ یاد رہے کہ قرآن مجید نے شق القمر کو قیامت کی نشانی کے طور پر کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے معجزے کے طور پر نہیں۔

فضول میں بحث نہ بڑھائیں اگر دلیل ہے تو سامنے لائیں۔

وما علینا الالبلاغ المبین

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا