خلیفہ اؤل حضرت ابو بکر صدیق
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ
تحقیق و تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
خلیفہ اؤل حضرت عبداللہ بن ابی قحافہ المعروف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ 27 اکتوبر 573ء کو مکہ المکرمہ میں پیدا ہوئے اور 23 اگست 634ء مدینہ المنورہ میں وفات پائی۔
حضرت ابوبکر صدیق پاکیزگی، بلند کردار،اعلیٰ اخلاق،عقل ودانش،فہم وفراست،امانت ودیانت اور خداترسی میں مشہور تھے۔ آپ ؓ ہمیشہ غرباء ومساکین پر خرچ کرتے تھے۔آپ ؓ نے اپنے دور حکومت میں مکہ شہر میں ایک مہمان خانہ بنارکھا تھاجہاں باہر سے آنے والے مسافروں کو کھانا اور رہائش مفت فراہم کی جاتی تھی۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے بیت اللہ میں توحید ورسالت پر خطبہ شروع کیا یہ تاریخ اسلام میں سب سے پہلا خطبہ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ پہلے خطیب تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنے مال ودولت کو اسلام کیلئے وقف کردیا۔معراج کے سفر کی سب سے پہلے تصدیق حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کی،جس کی بدولت حضور اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے آپ ؓ کو صدیق کا لقب ملا۔
حضور ﷺ کے آخری ایام میں سیدنا حضرت ابوبکر صدیق نے حضور ؐ کے حکم سے مسجد نبوی میں مصلیٰ رسول ؐ پر نمازیں پڑھائیں۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے انتہائی مشکل حالات میں نظام خلافت کو سنبھالا، اس وقت مصائب ومشکلات نے چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے بڑی جرأت وبہادری کے ساتھ تمام فتنوں کا مقابلہ بھی کیا اور ان کا خاتمہ بھی کیا۔ جس کی وجہ سے اسلام کی حدود پھیلتی چلی گئی۔ہر طرف امن وسکون اور خلافت راشدہ کے مقدس نظام کے ثمرات وبرکات نظر آنے لگے۔ سیدنا صدیق اکبر ؓ نے حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ کو وصیت فرمائی کہ مجھے زیر استعمال پرانی چادروں کو دھوکر اس میں کفن دیا جائے۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ حضور ﷺ کی وفات کے بعد نبی اکرم ؐ کے جانشین بنے۔ دوسال تین ماہ گیارہ دن نظام خلافت کو احسن انداز میں چلانے کے بعد تریسٹھ برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے تو حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ روضہ رسول میں امام الانبیاء،خاتم الانبیاء حضوراکرم ﷺ کے پہلو میں دفن ہوئے۔ آج بھی آپ ؓ حضور اکرم ﷺ کے پہلو میں جنت کے مزے لے رہے ہیں۔
یا اللہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت مطہرہ اور خلفاء راشد کے طریقے پر عمل کی توفیق عطا فرما۔
آمین یا رب العالمین
تبصرے