حکومت نظام صلاۃ نافذ کرے

حکومت نظام صلاۃ نافذ کرے

تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

آجکل وطن عزیز میں ایک تحریک چل رہی کہ نمازوں کے اوقات دوکانیں اور کاربار بند ہونے چاھئیں۔

اس سلسلے میں میری گزارشات اور اس تحریک کا عملی نمونہ یہ ہو گا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں یہ قانونا" نافذ ہے اور اسپیشل فورس اس پر عمل درآمد بھی کرواتی ہے اور دوکان بند نہ کرنے پر سزا بھی ہے۔

اور نماز کے وقفے کے دوران سبھی گاہک اور دوکاندار با قاعدہ مسجد میں نماز با جماعت بھی ادا کرتے ہیں اور اگر کوئی مسلمان مرد سڑک پر بیٹھا یا چلتا نظر آۓ تو مطوع فورس اسے پکڑ لیتی ہے اور جرمانے کے طور پر اسے پہلے تو قریبی مسجد میں نماز پڑھاتے ہیں پھر اپنے دفتر لے جا کر اس کے سر کے بالوں پر استرا پھیر دیتے ہیں اور اسے چھوڑ دیتے ہیں اور یہی سزا ہے نماز چھوڑنے والے کی۔

اگر حکومت سیریس ہو جاۓ اور اسے قانونا" نافذ کرنے پر قادر ہو تو اس سے اچھا اور کیا عمل ہو سکتا ہے۔ نیک نیتی شرط اؤل ہے۔

اس قانون کے نتائج

نمازوں کے اوقات پورے ملک میں ایک کرنے ہوں گے

نماز کے وقفے میں اسکول بند، دوکانیں بند فیکٹریاں بند، عدالت بند، سپر مارکیٹیں بند، دفاتر بند، اسپتال اور کلینک بند، اسمبلیاں بند یعنی ہر کاروبار بند۔

اگر یہ سب کچھ حکومت کر سکتی ہے تو بسم اللہ کریں

تبصرے