نماز میں رفع الیدین کرنا
islamqa.info
سوال 21439
الحمد للہ:
سائل نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے، اس کے الفاظ بخاری: (735) اور مسلم: (390) میں اس طرح ہیں: عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے، جس وقت رکوع کرتے اس وقت بھی، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت بھی کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے [رفع الیدین کرتے]۔
اس حدیث پر جمہور علمائے کرام نے عمل کیا ہے، چنانچہ انہوں نے حدیث میں مذکور ان جگہوں پر نمازی کیلئے رفع الیدین کرنے کو مستحب کہا ہے۔
بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلے کے متعلق ایک الگ سے کتاب بھی تصنیف کی ہے، اور اس کا نام رکھا ہے: "جزء رفع الیدین" انہوں نے اس میں ان دونوں جگہوں پر رفع الیدین کرنے کو ثابت کیا ہے، اور اس موقف کی مخالفت کرنے والوں کی سختی سے تردید کی ہے۔
جبکہ رفع الیدین کی احادیث امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو پہنچی تھی یا نہیں تو اس بارے میں ہمیں علم نہیں ہے، تاہم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پیروکاروں کا ضرور پہنچی ہیں، لیکن پھر بھی انہوں نے ان احادیث پر عمل نہیں کیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ رفع الیدین والی احادیث دیگر ان احادیث سے معارض ہیں جن میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین چھوڑنے کا ذکر ہے، ان میں سے چند یہ ہیں:
- ابو داود (479) نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھاتے، اور پھر ایسا نہ کرتےتھے ۔
لیکن ان احادیث کو محدثین اور حفاظ حدیث نے ضعیف قرار دیا ہے۔
چنانچہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث کو سفیان بن عیینہ ، شافعی، امام بخاری کے استاد حمیدی، احمد بن حنبل، یحیی بن معین، دارمی، اور امام بخاری سمیت دیگر ائمہ کرام رحمہم اللہ جمیعا نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کو عبد اللہ بن مبارک، احمد بن حنبل، بخاری، بیہقی، اور دارقطنی سمیت متعدد علمائے کرام رحمہم اللہ جمیعا نے ضعیف قرار دیا ہے۔
چنانچہ جب یہ ثابت ہو گیا کہ ترکِ رفع الیدین کے بارے میں تمام احادیث اور آثار ضعیف ہیں ، تو وہی احادیث رہ جاتی ہیں کہ جن میں رفع الیدین کرنا ثابت ہے، اور ان کی مخالفت میں کوئی اثر باقی نہیں رہتا۔
اس لیے مؤمن کا شعار یہی ہونا چاہیے کہ احادیث میں ذکر کردہ جگہوں پر رفع الیدین کرے، اور بھر پور کوشش کرے کہ اپنی نماز ، نبوی نماز کی طرح بنائے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تم ایسے نماز پڑھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے) بخاری: (631)
اور انہی کے بارے میں امام بخاری کہتے ہیں: "علی بن مدینی اپنے زمانے کے سب سے بڑے عالم تھے"
تنبیہ:
ایک چوتھی جگہ بھی ہے جہاں نماز میں رفع الیدین کرنا مستحب ہے، اور وہ ہے دوسری رکعت کے بعد تشہد سے تیسری رکعت کیلئے اٹھتے وقترفع الیدین کرنا، اس بارے میں مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر: (3667) کا جواب ملاحظہ کریں۔
اللہ تعالی ہم سب کو تلاشِ حق، اور اتباعِ حق کی توفیق دے۔
واللہ اعلم.
تبصرے
مجھے بتلایا جائے کہ نماز میں رفع الیدین ہے یا نہیں؟