حجر اسؤد

حجر اسؤد

حجر اسؤد کے بارے میں یہ روایت کہ یہ پتھر پہلے سفید تھا اور لوگوں کے گناہ چوس چوس کر کالا ہو گیا ہے یہ درست بات نہیں ہے کیونکہ عقلی دلیل یہ بھی ہے کہ اس کا نام روز اول سے حجر اسؤد ہے اور اسؤد کے معنی کالے کے ہوا کرتے ہیں

یاد رہے کہ کبھی بھی اس پتھر کا نام " حجر ابیض" یعنی سفید پتھر نہیں رہا، مزید برآں یہ سیاہی چوس ہرگز نہیں ہے بلکہ ایک شہاب ثاقب ہے جو آسمانوں سے آیا تھا اور سچ یہ ہے کہ شہاب ثاقب کبھی سفید نہیں ہوتے کیونکہ جب یہ زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہیں تو فرکشن کیوجہ سے جل اٹھتے ہیں اور جلنے والے مادے جل کر راکھ ہو جاتے ہیں اور باقی کالا پتھر رہ جاتا ہے اس دلیل کا ذکر مولانا مودودی رحمۃ اللہ نے اپنی کتاب تفہیم القران میں بھی کیا ہے۔ واللہ علم بصواب۔

طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

Please visit us at www.nazirmalik.com

تبصرے