دیو بندی، بریلوی اور دیگر مکاتب فکر
دیو بندی، بریلوی اور دیگر مکاتب فکر
تحقیق:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
تاریخ کے اورق گردانی سے پتہ چلتا ہے کہ برصغیر پاک و ہند میں 30 مئی 1867 سے قبل کوئی دیو بندی نہیں تھا اور 1880 سے قبل کوئی بریلوی نہیں تھا
دیوبند اور بریلی ہندوستان کے دو شہر ہیں۔ ان دونوں شہروں میں ترویج دین کے لئے دینی مدارس کی بنیاد رکھی گئی جوکہ بعد میں مکتب فکر بن کر ابھرے اور دین کی زبردست خدمت کی مگر بعد کے آنے والوں نے ان دونوں مکاتب فکر کو دو فرقوں کی شکل دے دی۔ بڑی دلچسپ بات ہے کہ یہ دونوں مکاتب فکر مسلک کے اعتبار سے اپنے آپ کو حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ علیہ کے مقلد مانتے ہیں اور حنفیت کے دعویدار ہیں مگر مسلکی طور پر ان دونوں میں شدید اختلاف دیکھنے میں آیا ہے۔
حیرانی کی بات ہے کہ دونوں ایک ہی امام کے مقلد ہیں مگر ان میں مسلکی اختلاف کیوں اور کیسے یہ کہنا قدر مشکل ہے کہ اصل حنفی کون ہے
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان دونوں مکاتب فکر کے معرض وجود میں آنے سے قبل ہندوستان کے مسلمانوں کا کیا مسلک تھا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جو مسلمان بزرگ اولیاء اللہ بلاد عرب وشام سے حجرت کرکے تبلیغ دین یا تجارت کی غرض سے ہندوستان تشریف لاۓ وہ کسی خاص مسلک کے داعی ہرگز نہ تھے بلکہ کتاب اللہ سنت رسول اور آثار صحابہ کے پکے پیروکار تھے جن میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، حضرت بہاالدین ذکریا، حضرت بابا فرید شکر گنج اور حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ اجمعین۔
ان جلیل القدر بزرگوں نے دین کی شمعیں نہیں بلکی شمعدان روشن کۓ اور ان کے ہاتھ پر کروڑوں غیر مسلم حلقہ بگوش اسلام ہوۓ۔ صرف داتا صاحب نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار لوگ مسلمان کیۓ مگر افسوس کہ ان بزرگوں نے اور بعد کے مبلغین نے مقدار پر زور دیا اور معیار قائم نہ کر سکے جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ مسجدیں خالی اور مزار آباد ہو گۓ۔
مجھے کہنے کی اجازت دیجئے کہ ہم پاک و ہند کے لوگ اسلام سے دور، بہت دور نکل گۓ اور پورا علاقہ بدعات و خرافات کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ ہم میں سے بہت سے ملنگ ہو گۓ، مجاور ہو گۓ اور تو اور ہمارے ہاں شاہ دولہ کے چوہے بھی بن گۓ
سوچتا ہوں اب کیا کریں ان سب بے سروپا عقائد کو توحید کی چھتری کے تلے کیسے لائیں۔ اس پورے سسٹم کو ان ڈو کیسے کیا جاۓ۔
فرقہ پرستی
یہ سچ ہے کہ اللہ تعالی فرقہ پرستی کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔
حکم ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو۔
ارشاد باری تعالی ہے
"منافقین کی طرح نہ ہو جانا جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا"
ایک او مقام پر فرقوں کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے
"جس فرقے کے پاس جو ہے وہ اسی میں خوش ہے"
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ کتاب اللہ اور میری سنت۔
در اصل انھیں پر عمل کرنا اسلام ہے
اب صرف واپسی کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنے اصل کی طرف لوٹ جائیں اور مناسب یہ ہو گا کہ ہم چھوڑیں فرقوں کو اور زمانہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور صحابہ اکرام کے دین کو معیار مان کر اس پر عمل کریں تاکہ شک کی گنجائش ہی نہ رہے۔
آیئے!
چھوڑیں اپنے اپنے فرقوں کو اور اجتماعی توبہ کر کے سب اکٹھے ہو جائیں کتاب اللہ اور سنت رسول پر اور یہی فلاح دارین کا مرکز ہے اور یقینا" یہی دین محمدی ہے لیکن اگر ہم اب بھی نہ سدھرے تو جان لو کہ روز قیامت جہنم بھرنے کے لئے ہم ہی کافی ہیں۔
ابھی نہیں تو کبھی نہیں یاد رہے اللہ تعالی کے ہاں کوئی بہانہ نہیں چلے گا
اللہ تعالی ہمیں کتاب اللہ اور سنت رسول پر عمل کی توفیق عطا کرے۔
آمین یا رب العالمین
وماعلینا الا البلاغ المبین
تبصرے