سفید پوش پاکستانی کے دل کی آواز
سفید پوش پاکستانی کے دل کی آواز
لاک ڈاؤن کے باعث مارکٹیں بند ہیں۔ گھریلو سامان مل نہیں رہا۔
مہنگائی کا تو پتہ تب چلے گا جب سامان میسر ہو گا۔
زکواۃ فنڈ کے رجسٹرڈ لوگوں کو BSP کی رقم دیکر حکومت سمجھ رہی ہے کہ عوام کے مسائل ہو گۓ ہیں۔
یہ حکومت عوام کا درد کیا جانے۔ ہمارے کاروبار بند پڑے ہیں آمدنی ختم ہو گئ ہے گھر کے خرچے وہیں ہیں مذید یہ کہ رمضان میں اخراجات اور بڑھ گۓ ہیں۔ بھوک اور افلاس دروازوں پر دست دے رہی ہے
اس حکومت کی بلا سے کوئی مرتا ہے تو مرے انھیں تو چندہ مانگنے کی بچپن سے عادت ہے
ہے۔
کبھی اسپتال کے نام پر کبھی ڈیم کے نام پر اور اب بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا اور کرونا آگیا لوگ مرنا شروع ہو گۓ ہیں اب مرنے والوں کی تعداد پر حکومت چلتی رہے گی۔
عوام کا بس ایک ہی سوال ہے کہ عمران خان کی حکومت نے پاکستان کو کیا ترقی دی ہے؟
کیا کوئی نیا بجلی گھر بنایا؟
یاکوئی نیا کارخانہ لگایا؟
کیا کوئی نئ سڑک بنی یا پرانی سڑک کی مرمت ہوئی؟
میرے ہم وطنو!
یاد رہے اس حکومت کا کوئی ویژن نہیں ہے انھوں نے مانگ تانگ کر دوسرے ممالک سے نا تجربہ کار یار دوستوں کی ٹیم اکٹھی کر لی ہے اور ان کے حواری پجاری حکومت کی قوالی کر رہے ہیں سب اچھا کی رپورٹ دی جا رہی ہے۔
جب تک یہ حکومت رہے گی یہی رونا پیٹنا لگا رہے گا۔
کوئی سوال اٹھاؤ بس ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ یہ سب پچھلی حکومتوں کا کیا دھرا ہے۔
کیا کرونا بھی پچھلی حکومتیں چھوڑ گئیں تھیں
لاک ڈاؤن تو کامیاب ہو گیا۔ مگر عوام بھوک سے بلبلا اٹھی ہے۔
کیا عوام کو کھانا دینے کا پروگرام ہے یا پھر کرونا سے بچنے والے عوام کو بھوک سے مارنے کا ارادہ ہے؟
اے عقل و دانش والو!
میری باتوں پر غور کرو۔
ایک سفید پوش پاکستانی
تبصرے