لاک ڈاؤن پر مارکیٹ فیڈ بیک

لاک ڈاؤن پر مارکیٹ فیڈبیک

تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

بپلک نے آج تک لاک ڈاون کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ دوکانوں کے شٹر کھول کر چوری چھپے گاہکوں کو سامان دینا معمول رہا ہے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ حکومت بھی صحیح طور پر لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کرانے سے قاصر رہی۔

دوسری جانب حکومت نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کا معاشی نقصانات پورا کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔

حکومت BSP کی رقوم کی ترسیل کو لاک ڈاؤن کے خسارے کا بدل سمجھ بیٹھی اور اپنے اعداد شمار کو کامیابی کا معیار سمجھ لیا۔

حکومت کی عجیب سائینس رہی کہ لاک ڈاؤن کیوجہ جن کا معاشی خسارہ ہوا ان کا کوئی مدھاوا نہیں کیا گیا۔
رقم رجسٹرڈ غرباء لے گۓ اور جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑک پر آگئے ان کو کچھ بھی نہ دیا گیا۔

مختصر یہ کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی بدحالی بڑھی ہے۔ حالات کو مذید خراب ہونے سے بچانے کیلئے لاک ڈاؤن فوری ختم کیا جائے۔

حق تو یہ تھا کہ حکومت عوام کی مدد کرتی مگر حکومت لوگوں سے چندہ مانگتی رہی۔

حکومت سے اپیل

حکومت کو چاہیۓ کہ عوام کے بجلی اور گیس کے بل معاف کرے۔

دوکانوں اور مکانوں کے کراۓ حکومت ادا کرے۔

خورد نوش کی اشیاء پر مراعات دی جائے۔

گریڈ 14 تک کے تنخواہ دار طبقے کی 20 فیصد تنخواہ بڑھائی جائے۔

انٹرنیشنل تیل کی قیمتوں کی بنیاد پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔

عوامی مارکیٹ فیڈ بیک۔لاک ڈاؤنل

تبصرے