چاند اور سورج گرہن کے وقت کیا کرنا چاہیئے
سورج یا چاند گرہن کے وقت کیا کرنا چاہیۓ؟
جس دن رسول اللہ صلعم کے صاحب زادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تو اس دن اتفاق سے سورج کو گرہن لگا تھا اور صحابہ اکرام میں چیمیگوئیاں شروع ہوئیں کہ آج سورج گرہن آپکے بیٹے کی وفات کی وجہ سے ہوا ہے۔
آپ صلعم نے فرمایا
بےشک سورج اور چاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں ان کو کسی کی موت یا زندگی کیوجہ سے گرہن نہیں لگتا۔
جب تم انہیں (اس حالت میں) دیکھو تو اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرو، اللہ تعالی سے دعاء مانگو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو(مسلم)۔
صلاۃ خشوف یا صلاۃ کشوف۔
سورج اور چاند گرہن کے دوران رسول اللہ صلعم کی سنت مبارکہ یہ تھی کہ دو رکعت صلاۃ خشوف یا صلاۃ کشوف با جماعت ادا کرتے تھے ان دو رکعتوں میں متعدد رکوع اور لمبی قرآت ہوتی تھی یعنی نماز جاری رہتی تھی تا وقتیکہ گرہن نکل جاۓ۔
ان نمازوں کے لۓ آذان نہیں ہوتی بس مؤذن "صلاۃ جامع" کہہ کر نمازیوں کو بلاۓ گا اور یہ دونوں نمازیں جہری پڑھی جاتی ہیں چاہے دن ہو یا رات۔
سائینسی معلومات۔
سورج یا چاند گرہن کے دوران جتنی بھی روشنی زمین پر منعکس ہو کر آ رہی ہوتی ہے اس میں گیما ریز اور دوسری نقصان دہ ریڈی ایشن انتہائی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لۓ کہا جاتا ہے کہ
1-سورج کو برہنہ آنکھ سے نہ دیکھیں اس سے بینائی بھی جا سکتی ہے۔
2- دھوپ میں نہ بیٹھیں خاص طور پر حاملہ خواتیں دھوپ سے بچیں کیونکہ انتہائی کثیر ریڈی ایشن (گیما ریز) ہونے کی وجہ سے بچہ بھی گہنا سکتا ہے (نقص اعضاء)۔
3- جلد کی بیماری یعنی برص بھی ہو سکتی ہے۔
احتیاط لازم ہے۔ اللہ تعالی ہمیں گرہن کے برے اثرات سے بچاۓ اور رسول اللہ صلعم کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔
آمین یا رب العالمین
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.comگرھن
تبصرے