ہندوستان کے مسلمان بادشاہوں کی دینی خدمات
ہندوستان کے مسلمان بادشاہوں کی دینی خدمات
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
تاریخ ہند کے اسلامی دور کی تاریخ کے مطالعے کرنے پر ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان بادشاہوں نے اپنے آٹھ سو سالہ دور میں نہ تو تبلیغ اسلام کی، نہ ہی رایا کے حالات سدھارے اور نہ ہی ملک کو ترقی دی۔ بس انھوں نے عمارتیں بنائیں اور شادیاں رچائیں اور رقص و سرور کی محفلین گرم کیں جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ ان کا ایمان کمزور ہوتا گیا اور عوام پر گرفت کمزور ہوتی چلی گئی اور ایک وقت ایسا آیا کہ جب بہادر شاہ ظفر سے پوچھا گیا کہ آپ نے بھاگ کر اپنی جان کیوں نہ بچائی تو بادشاہ سلامت نے ارشاد فرمایا کہ مجھے جوتی پہنانے والا کوئی نہ تھا۔
اگر مسلمان بادشاہ دین کو ترویج دیتے تو آج سارا ہندوستان مسلمان ہوتا۔ مگر یہ تو ہندو زدہ مسلمان تھے ان کے کلمے تک درست نہ تھے۔
آفرین ہے علماء اکرام پر جنھوں نے اپنی ذاتی کاوشوں سے دین کی خدمت کی اور انھی کی تبلیغ کا صلہ پاکستان کی صورت میں نکلا۔ ہمارے آباواجداد انھی علماء اکرام کی کاوشوں سے مسلمان ہوۓ لیکن حکومت کی اس میں کوئی قابل ذکر خدمات نہیں ہیں۔
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اس سلسلے میں تعلیمات تو یہ رہی ہیں
وَالسُّلْطَانُ (الْعَادِلُ) ظِلُّ اللهِ فِیْ الْاَرْضِ مَنْ اَهَانَ سُلْطَانَ اللهِ فِی الْاَرْضِ اَهَانَهُ اللهُ ۞اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ
یا اللہ ہمارے بڑوں کی کوتاہیوں کو معاف فرما اور ہمیں سیدھا راستہ دیکھا کہ ہم تیرے دین کی ترویج کرتے رہیں
آمین یا رب العالمین
احقر الناس
انجینئر نذیر ملک سرگودھا
تبصرے