یوم عاشور کی بزرگی

یوم عاشورہ کی بزرگی

تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

یوم عاشورا کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ

مسئلہ
صرف عاشورا دس محرم کا روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ نو دس یا دس گیارہ محرم دو دن کے روزے رکھنے چاہئیں۔

دلیل:
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ یوم عرفہ کا روزہ دو سالوں (ایک گذشتہ اور ایک آئندہ) کے گناہوں کا کفارہ ہے اور یوم عاشورہ کا روزہ گذشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے (اسے احمد، مسلم، ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عاشورا (دس محرم) کا روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی رکھنے کا حکم دیا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! دس محرم کا تو یہود و نصاری کے نزدیک بڑی عظمت کا دن ہے آپ نے فرمایا!
اچھا آئندہ سال ہم ان شاء اللہ دس محرم کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھیں گے۔ لیکن آئندہ سال آنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہو گۓ (مسلم


یوم عاشورہ کی بزرگی
------------------------------
حضرت ابوہریرہؓ رضی اللہ تعالی عنہ راوی ہیں کہ خدا کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے بعد افضل روزے ماہ محرم کے ہیں اور نماز فرض اور آدھی رات کی نماز کے بعد اور جس قدر نمازیں ہیں ان میں سے بہتر نماز وہ ہے جو عاشورہ کے روز پڑھی جائے اور حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ ﷲ تعالی نے رسول ﷺ کو فرمایا کہ محرم خداوند تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اس ماہ میں خداوندتعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ کو قبول کیا ہے اور جو آدمی اس مہینے میں توبہ کرے گا خداوندتعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا اور حضرت ابن عباسؓ راوی ہیں کہ ﷲ کے رسول مقبول ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی آدمہ ماہ ذی الحجہ کے اخیر دن کا اور ماہ محرم کے پہلے دن کا روزہ رکھے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے گزشتہ سال کے تمام روزے رکھ لئے اور آئندہ سال کے روزوں کو شروع کیا پچاس سال کے واسطے اس کا خداوندتعالیٰ کفارہ گناہ کرتا ہے ۔ حضرت عروہؓ حضرت عائشہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جاہلیت کے دنوں میں عاشورہ کے دن قریش روزہ رکھا کرتے تھے ۔
مکہ میں اسی دن خدا کے رسول ﷺ بھی روزہ رکھا کرتے تھے اور جب خدا کے رسول مقبول ﷺ مدینہ طیبہ میں تشریف لائے تو آپ نے یہود لوگوں سے عاشورہ کے دن کی کیفیت دریافت فرمائی ، انہوں نے جواب دیا کہ اس دن میں خدا نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم پر غلبہ دیا اس لئے اس روز کی تعظیم کے واسطے اس دن روزہ رکھتے ہیں۔یہ سن کر خدا کے رسول مقبول ﷺ نے فرمایا جس قدر تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حقدار ہو ہم اس سے زیادہ حقدارہیں کہ اپنی امت کے لوگوں کو فرمایا کہ عاشورہ کے دن روزہ رکھیں۔

تیسری یہ کہ اسی روز حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تھی ، چوتھی یہ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش اسی روز میں ہوئی تھی اور اسی دن خدا نے ان کو اپنا دوست بنایا اور اسی روز میں نمرود کی آگ سے اﷲ نے ان کو نجات دی اور پانچویں یہ کہ اسی روز ﷲ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ کو اجابت کا درجہ بخشا اور حضرت سلیمان کے ہاتھ سے نکلا ہوا ملک اسی دن یں ہی پھر ہاتھ میں آیا اور چھٹی یہ کہ حضرت ایوب علیہ السلام بیماری اور دکھ میں گرفتار تھے اسی دن میں ہی ﷲ تعالیٰ نے آپ کی بیماری اور دکھ کو دور کیا، ساتویں یہ کہ اﷲ جل شانہ نے عاشورہ کے روز میں ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دریا سے پار کر دیا تھا اور فرعون کو معہ اس کی قوم کے اس میں غرق کر دیا اور آٹھویں یہ کہ حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نگل گئی تھی اسی دن میں ہی خدا نے آپ کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا اور نویں کرامت یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو دنیا سے آسمانوں پر اٹھا لیا تھا اسی روز میں ہی اٹھائے گئے تھے ۔

یوم عشورا کی خاص اہمیت

اللہ تعالی نے یہ کائینات دس محرم کو بنائی اور اسی روز قیامت برپا ہو گی
اسی روز آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا
اور عالی مقام حضرت امام حسینؓ بن علیؓ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جگر گوشہ بتول حضرت فاطمہ زہرہ علیہ سلام کی شہادت عاشورہ کے روز کربلا میں ہوئی۔

الدعاء
یا اللہ تعالی ہمیں اہل بیت سے محبت کرنے والا بنا دے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت اور کتاب اللہ پر عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین

طالب الدعاء
خادم اہل بیت
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

Please visit us at www.nazirmalik. comیوم

تبصرے