قسمیں کھانا اور ان کا کفارہ

قسمیں کھانا اور ان کا کفارہ

تحقیق و تالیف
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

اللہ تعالی تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو (سورۃ المائدۃ آیت 89)

قسم صرف اللہ تعالی کی کھانی چاہیۓ اور اسی کی ذات قسم کھانے کے قابل ہے

حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا کہ " جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا (ابوداود، ترمذی)

غیر اللہ کی قسم کھانا حرام ہے رسول اللہ صلعم نے فرمایا۔ اللہ تعالی تم کو باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے جو شخص قسم کھانا چاہے وہ اللہ تعالی کی قسم کھاۓ یا خاموش رہے(متفق علیہ)

قسم کی تین قسمیں ہیں

یمین منعقدہ
جو قسم پکے ارادے سے کھائی جائے اور اگر یہ توڑ دی تو اس کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا

یمین غموس
یہ حرام ہے یہ وہ جھوٹی قسم ہے جو انسان جان بوجھ کر دوسروں کو دھوکا و فریب دینے کے لئے اور دوسروں کا حق مارنے کےلئے کھائے یہ کبیرہ گناہ ہے بلکہ اکبر الکبائر ہے۔

یمین لغو:
جو انسان بات بات میں عادتا" بغیر ارادہ اور نیت کے کھاتا رہتا ہے مثلا" کسی کی زبان پر  یہ کلمات چڑھ گئے ہوں۔ 
لا واللہ، اللہ کی قسم، واللہ وغیرہ  یہ قسم منعقد نہیں ہوتی اور اس پر کوئی مواخذہ نہیں مگر یہ ایک بری عادت ہے اس سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

قسم کا کفارہ:
جس پر قسم کا کفارہ واجب ہو اسے مندرجہ ذیل تین چیزوں میں سے کسی ایک کے کرنے کا اختیا دیا جاۓ گا

1۔ دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلائے یا ان میں سے ہر ایک کو نصف صاع گندم یا چاول، کھجور وغیرہ دے دے یا وہ دوپہر اور شام کا کھانا پکا کر کھلا دے۔ 

2-  یا دس مسکینوں کو کپڑے پہناۓ

3- ایک مسلمان غلام یا لونڈی آزاد کرے۔

اور اگر ان تینوں میں سے کچھ نہ کر پاۓ تو تین دن کے روزے رکھے۔

نوٹ:
کفارہ قسم تونے سے پہلے یا بعد میں دینا جائز ہے۔

Please visit us at www.nazirmalik. com

تبصرے