پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کریں
پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ افزائی نہیں بلکہ حوصلہ شکنی کریں
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک
سرگودھا
آجکل بازاروں، گلیوں اور مارکیٹوں میں بھکاریوں کی بہتات ہے اور ان میں سے اکثر پیشہ ور بھکاری ہیں جن کا یہی ذریعہ معاش ہے ان میں سے اکثر صدقہ، زکواۃ، خیرات اور بھیک کے حقدار بھی نہیں ہیں
گلیوں میں صدائیں لگاتے پھرتے ہیں
"پڑھیاں نمازاں قبول، روزے قبول" اپنی نماز پڑھنی نہیں اور ہماری نمازیں قبول کروا رہے ہیں واہ بھئ واہ تمہاری راکٹ سائینس، انتہا یہ کہ انکو نماز بھی پڑھنی نہیں آتی اور اکثر کا کلمہ تک درست نہیں۔
لیکن ہم انھیں روزانہ کی بنیاد پر بھیک دیتے ہیں اور اس طرح ہم بھیکایوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں یعنی گداگری کو بڑھاوا دے رہے ہیں
ایک صاحب نے تجربے کے طور پر دو نوعمر بچوں کو بازار بھیجا ۔ ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے کےلئے بھیجا. شام کو بھکاری بچہ آٹھ سو اور مزدور بچہ ڈیڑھ سو روپے کما کر لایا. دراصل ہم بحیثیت قوم انجانے میں بھیک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور محنت مزدوری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں. ہوٹل کے ویٹر، سبزی فروش اور چھوٹی سطح کے محنت کشوں کے ساتھ ایک ایک پائی کا حساب کرتے ہیں اور مشٹنڈے بھکاریوں کو دس بیس بلکہ سو پچاس روپے دے کر سمجھتے ہیں کہ جنت خرید لی، نہیں بلکہ ہم بھکاری بنانے میں ممد ثابت ہوۓ ہیں۔
مانگنے والوں کو صرف کھانا کھلائیں اور مزدوری کرنے والوں کو ان کے حق سے زیادہ دیں. بھکاری کو اگر آپ ایک لاکھ روپے نقد دے دیں تو وہ اس کو محفوظ مقام پر پہنچا کر اگلے دن پھر سے بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے. اس کے برعکس اگر آپ کسی مزدور یا سفید پوش آدمی کی مدد کریں تو اپنی جائز ضرورت پوری کرکے زیادہ بہتر انداز سے اپنی مزدوری کرے گا.
گھر میں ایک مرتبان رکھیں. بھیک کے لئے مختص سکے اس میں ڈالتے رہیں. مناسب رقم جمع ہو جائے تو اس کے نوٹ بنا کر ایسے آدمی کو دیں جو بھکاری نہیں. اس ملک میں لاکھوں طالب علم، مریض، مزدور اور خواتین ایک ایک ٹکے کے محتاج ہیں ان کی مدد کریں۔
بھیک دینے سے گداگری ختم نہیں ہو سکتی، بلکہ بڑھتی ہے. خیرات دیں، منصوبہ بندی اور احتیاط کے ساتھ، اس طرح دنیا بھی بدل سکتی ہے اور آخرت بھی۔
یاد رہے اگر ایک بھکاری کو آپ نے معاشرے کا فعال رکن بنا دیا تو یہ آپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا جبکہ مرنے کے بعد بھی آپکو اس عمل کا ایصال ثواب ملتا رہے گا۔
بھیک کی حوصلہ شکنی کریں۔
بھیکاری کو ٹسٹر لگائیں۔
بھیک مانگنے والے کو نقد پیسے مت دیں بلکہ اسے کھانے کی پیشکش کریں تو یہ بھاگ جاۓ گا
یاد رہے اگر ایک بھکاری کو آپ نے معاشرے کا فعال رکن بنا دیا تو یہ آپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا جبکہ مرنے کے بعد بھی آپکو اس عمل کا ایصال ثواب ملتا رہے گا۔
میرا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ نے ایک غریب یا بھکاری کو حلال کمانے پر لگا دیا تو آپ نے اپنا حق اداء کر دیا۔
گداگری کو روکنے کی ذمہ داری حکومت کی بھی ہے اور اس کا قانون بھی موجود ہے بس اس پر عمل درآمد کروانا ہے
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
تبصرے