پیدائش رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم

وہ ستارہ طلوع ہو گیا جس نے اس شب کو طلوع ہونا تھا

تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

شاعر دربار رسالتؐ حضرت حسان بن ثابت فرماتے ہیں میری عمر آٹھ سال تھی ایک دن علی الصج ایک اونچے ٹیلے پر میں نے ایک یہودی عالم کو چیختے چلاتے دیکھا جو اعلان کر رہا تھا اے گروہ یہود میرے پاس آ جاؤ سب اس کے پاس جمع ہو گئے، اس نے کہا وہ ستارہ طلوع ہو گیا ہے جس نے اس شب کو طلوع ہونا تھا جو احمدؐکے ظہور کی رات ہے۔کعب بن اخبار کہتے ہیں۔قومِ یہود میں حضوراکرمؐ کی آمد کے حوالے سے مشہو ر روایات موجود تھی جن میں آقا دوعالمؐ کی نشانیاں بھی بیان کی گئی تھیں ا ن ہی روایات میں سے ایک روایت سیدہ عائشہ ؓسے مروی ہے وہ ان لوگوں سے روایت کرتی ہیں جو حضور پاکؐ کے نزول کے وقت موجود تھے مکہ میں ایک یہودی رہتا تھا، وہ رات آئی جس میں اللہ کے پیارے رسولؐ کا ظہور ہوا تو وہ قریش کی ایک محفل میں گیا۔ ا س نے یہ پوچھا کہ اے قریش کیا آج رات تمہارے ہاں کوئی بچہ پیدا ہواہے قوم نے بے خبری کا اظہار کیا یہودی نے کہا میری بات یاد کر لو اس رات اس آخری امت کا نبی پیدا ہوا ہے اور اے قریش وہ تمہارے قبیلہ میں سے ہوگا اس کے کندھے پرایک جگہ بالوں کا گچھا ہو گا لوگ یہ سن کر اپنے اپنے گھر وں کو چلے گئے ہر شخص نے اپنے گھر والوں سے پوچھا، انہیں بتایا گیا کہ آج رات عبداللہ بن عبدالمطلب کے ہاں ایک فرزند پیدا ہوا ہے لوگو ں نے یہودی کو آکر بتایا اس نے کہا کہ مجھے لے چلو اور وہ مولوددکھاؤ۔چنانچہ اسے حضرت عبد المطلب کے گھر لایا گیا ،یہودی نے حضرت عبد المطلب کو کہا اپنافر زند دکھاؤ وہ بچے کو اٹھا کر اس کے پاس لے آئے،یہودی کے اصرار پر اس بچے کی پشت سے کپڑا ہٹایا گیا وہ یہودی بالوں کے اس گچھے کو دیکھ کر غش کھا کر گر پڑا۔ جب اسے ہوش آیا تو لوگوں نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا تھا اس نے بصد حسرت کہا کہ بنی اسرائیل سے نبوت ختم ہو گئی اے قبیلہ قریش! خوشیاں مناؤ اس مولود مسعود کی برکت سے مشرق و مغرب میں تمہاری عظمت کا ڈنکا بجے گا۔

حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں ۔میں اس رات کعبہ میں تھا۔ میں نے بتوں کو دیکھا کہ سب بت اپنی اپنی جگہ سے سر بسجود سر کے بل گر پڑے ہیں اور دیوار کعبہ سے یہ آواز آرہی ہے۔مصطفی اور مختار پیدا ہوا اس کے ہاتھ سے کفار ہلاک ہوں گے۔ او ر کعبہ بتوں کی عبادت سے پاک ہو گا اور وہ اللہ کی عبادت کا حکم دیں گے جو حقیقی بادشاہ اور سب کچھ جاننے والا ہے۔

تبصرے