عمران خان کی حکومت ناکام کیوں؟
اس حکومت سے ملکی حالات درست کیوں نہیں ہو رہے؟
عمران خان کرکٹ کا کامیاب کپٹن تھا اس کا گمان تھا کہ ٹیم مینجمنٹ کی بنیاد پر حکومت چل سکتی ہے اور جب اس کے سر پر حکومت لاد دی گئی تو اب اسے پریشانی یہ لاحق ہوئی کہ اس کے پاس پروفیشنلز کی ٹیم ہی نہیں تھی اور جو لوگ اس کے ساتھ چل رہے تھے وہ بھی اکثر اناڑی اور جذباتی تھے لیکن حکومت چلانے کےلئے پروفیشنلز ٹیم چاہیۓ تھی مجبورا" NRP کی مدد لینی پڑی اور جو ٹیم باہر سے میسر آئی ان کو الیکٹ کرانے کے لئے PTI کے پاس اپنا ووٹ بنک نہیں تھا
یہی وجہ ہے کہ یہ سلیکٹڈ ٹیم اپنی نا تجربہ کاری کیوجہ سے ملکی معاملات چلانے میں بری طرح نا کام رہی۔
وزیراعظم عمران خان خان کے 16 مشیر نہ تو اسمبلی کے ممبر ہیں نیز ان میں سے اکثر دوہری شہریت کے حامل ہیں
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نہ تو رکن اسمبلی ہیں اور نہ ہی سینٹ کے ممبر ہیں مگر انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 2 (اے) کے تحت غیر منتخب افراد ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتے۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل 90( 1 )کے تحت وفاقی حکومت غیر منتخب افراد کو شامل کرکے نہیں چلائی جا سکتی۔
وزیر اعظم کے دوہری شہریت کے حامل مشیران خاص، ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں اور رہیں گے۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داﺅد، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان بھی مشیروں میں شامل ہیں۔
محمد شہزاد ارباب، مرزا شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف کو بھی وزیر اعظم نے اپنا مشیر مقرر کر رکھا ہے۔
زلفی بخاری، ندیم بابر، ڈاکٹر ثانیہ نشر، ندیم افضل گوندل، شہباز گل اور تانیہ ایس اردس کو بھی مشیروں میں شامل ہیں۔
کہیں کی اینٹ، کہیں کا روڑا
بھان پتی نے کنبہ جوڑا
تجزیہ:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
تبصرے