سورۃ فاتحہ خلف امام

سورۃ فاتحہ خلف امام

نماز خواہ کوئی بھی ہو فرض ہو یا نفل ،جہری ہو یا سری ،مقتدی کو امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ بہرصورت پڑھنا ہوگی،
امام بخاری نےؒ صحیح البخاری میں باب منعقد کیا ہے

باب: امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا، حضر اور سفر ہر حالت میں، سری اور جہری سب نمازوں میں۔)
کیونکہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے : «لاَ صَلٰوۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرأ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ»(جس نے سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں )(صحیح بخاری۔کتاب الاذان)

تو مقتدی کے لیے بھی نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے خواہ وہ امام کے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے ساتھ پڑھے خواہ پہلے خواہ بعد، شریعت نے مقتدی کو ان تین صورتوں میں سے کسی ایک صورت کا پابند نہیں بنایا ۔

مسئلے کی وضاحت ہو چکی اب عمل کرنا یا نہ کرنا آپ کا فعل۔

تبصرے