امام حسین علیہ سلام کا خطبہ کربلا
امام حسین علیہ السلام کا خطبہ میدان کربلا میں
اے لوگو! تم میری بات سنو عجلت نہ کرو تا آنکہ جہاں تک مجھ پر واجب ہے کہ میں تم کو سمجھا نہ لوں اور میں اپنے آنے کا سبب تم سے نہ بیان کرلوں ۔ اگر تم میرے عذر کو قبول کر و گے اور میری بات کی تصدیق کروگے اور حق پسند کرو گے تو تمہاری اس میں سعادت مندی ہے اور تمہارا اس میں کوئی حرج نہ ہوگا۔ اور اگر تم میرا عذر قبول کرنا نہیں چاہتے تو تم لوگ جمع ہو اور اپنے لشکر کو یکجا کرلو تاکہ تم پر کوئی امر مشتبہ نہ رہے۔ اسکے بعد میرے سامنے آو اور مجھ سے کوئی رعایت نہ کرو۔ دیکھو بے شک میرا ولی اللہ ( یہ وہی الفاظ ہیں جو رسول اللہ نے غدیر میں مسلمانوں سے کہا تھا) جس نے کتاب اتاری ہے اور صالحین کا ولی ہے۔
اما بعد ! تم میرے نسب پر غور کرو اور دیکھو کہ میں کوں ہوں پھر اپنی طبیعتوں کی طرف رجوع کرو اور اپنے آپ کو جھنجھوڑو اور غور کرو۔ کیا میرا قتل کرنا اور میری آبتوہیں تمہیں روا اور جائز ہے؟ کیا میں تمہارے نبی محمد صلعم کا نواسہ نہیں ہوں (اور اسکے وصی کا بیٹا) اور اسکے چچا زاد بھائی اور افضل ترین مومنین اور رسالت کی تصدیق کنندہ رسول کا بیٹا نہیں ہوں؟ کیا حمزہ سید الشہدہ میرے باپ کے چچا نہ تھے؟ کیا جعفر الشہید جو جنت میں اڑ رہے ہیں میرے چچا نہیں ہیں؟
کیا تم کو یہ خبر نہیں پہنچی کہ رسول اللہ نے میرے اور میرے بھائی کے حق میں فرمایا کہ تم دونوں سردار جوانان جنت ہو اور اہل سنت کی آنکھ کی ٹھنڈک ہو؟ پس جو میں نے کہا ہے اسکی تصدیق کرو اور یہی سچ ہے۔ بخدا میں نے جھوٹ کبھی نہیں بولا۔ جب سے مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوتا ہے۔ اور اگر پھر بھی تم مجھے جھوٹا جانتے ہو تو تم میں ایسے لوگ موجود ہیں جن سے یہ دریافت کروگے تو تم کو وہ آگاہ کریں گے ۔ جابر بن عبد اللہ ، ابو سعید، سہل بن سعد، زید بن ارقم اور انس سے دریافت کرو۔ وہ تم کو بتلائیں گے کہ انہوں رسول اللہ سے یہ سنا ہے۔
کیا تم میں ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو تمہیں میرے خون ریزی سے روکے۔ اگر تم لوگ میرے کہنے پر مشکوک ہو یا میرے نواسہ رسول مقبول صلعم ہونے پر شک کرتے ہو تو واللہ مابین مشرق و مغرب میرے سوائے تمہارے نبی کا تم میں اور نہ کسی غیر میں کوئی نواسہ رسول نہیں ہے( یہ وہی جملہ ہے جو حضرت فاطمہ بنت محمد صلعم نے باغ فدک کے قضیہ میں دربار حضرت ابوبکر خلیفۃ المسلمیں میں ادا کئے تھے اس روئے زمیں پہ میرے سوا اور کوئی رسول کی بیٹی نہیں ہے،اگر ہو تو بتلاو) کیا میں نے تم میں سے کسی کو مارڈالا ہے۔ جسکا عوض مجھ سے طلب کرتے ہو یا کسی کا میں نے مال دبا لیا ہے جسکا معاوضہ مانگتے ہو یا کسی قسم کا قصاص مانتے ہو۔
لیکن شام کی فوج میں سے کوئی جواب نہ آیا تو آپ نے فرمایا۔
ثبت بن ربعی، حجاز بن الجیر، قیس بن الحرت کو نام با نام پکار کر فرمایا کیا تم لوگوں نے مجھے طلبی کا خط نہیں لکھا۔ ان لوگوں نے لکھنے اور بلانے سےانکا کا تو آپؑ نے ارشاد فرمایا۔ بے شک تم نے یہ کیا ہے۔ اے لوگو! تم کو مجھ سے نفرت ہے تو مجھے چھوڑ دو میں کسی محفوظ سر زمیں کی طرف چلا جاوں۔
قیس بن الاشعت بولا تم اپنے چچاکے لڑکے یعنی ابن زیاد کے حکم کی اطاعت کیوں نہیں کرتے وہ تمہاری برائی کا خواہاں نہ ہوگا۔ آپ نے جواب دیا کیا تیرا یہ مقصد ہے کہ بنی ہاشم تجھ سے مسلم بن عقیل کے علاوہ دوسروں کا بھی خون بہا طلب کریں؟ اللہ کی قسم میں ذلیل و خوار ہو کر تمہارا مطیع نہ ہونگا اور نہ میں غلاموں کی طرح مجبور ہو کر اسکی امارت کا اقرار کرونگا۔
اے اللہ کے بندو! میں اپنے اور تمہارے رب سے امان کا خواہشتگار ہوتا ہوں اور ہر متکبر اور اس شخص سے جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتا ہے اللہ سے پناہ مانگتا۔
تبصرے