کرونا ایک تلخ حقیقت
کرونا ایک تلخ حقیقت۔
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
ہمارے ہاں اکثر لوگ کرونا کو سرے سے مانتے ہی نہیں لیکن جان لیں کہ یہ وباء ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے عذاب ہے اور اسے آسان نہ لیں۔ اس سے انتہائی احتیاط ضروری ہے اس سے لاپرواہی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے
یاد رہے کہ WHO کے مطابق آج تک دنیا بھر میں اسکے مریضوں کے تعداد درج ذیل ہے مذید مریضوں کی تعدا میں روز بروز ہزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے
دنیا بھر کل مریض:78,453,377
فوت شدگان: 1,726,095
صحتیاب:
55,212,734
ذاتی مشاھدات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے اپنے عزیز و اقارب میں کئ عزیز اس وباء میں مر چکے ہیں۔
اعداد و شمار:
دسمبر میں میری سگی خالہ کا کرونا میں انتقال ہوا۔
نومبر میں میرے سگے بہنوئی کا ڈیرہ غازیخان میں کرونا میں انتقال ہوا۔
اکتوبر میں میرے دو رشتہ دار ڈیرہ غازیخان میں اور تین ملتان میں کرونا سے انتقال کر گۓ تھے
اگست ستمبر میں چار رشتہ دار ملتان اور وہاڑی میں اللہ کو پیارے ہو گۓ۔
ڈیرہ غازیخان میں بکرا عید پر دس رشتہ دار کرونا سے متاثر ہوۓ اور بروقت علاج کروانے پر الحمدللہ صحتیاب ہو گۓ۔
مریض کی کیفیت:
کرونا کے مریض کے پھیپھڑوں میں بلغم جم جاتا ہے سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اور بڑی تیزی سے پھیپھڑے جسم کو آکسیجن فراہم کرنا بند کر دیتے ہیں اور انسان دم گھٹنے سے مر جاتا ہے۔ بخار بھی ہو سکتا ہے
یوں سمجھ لیں کہ کرونا نمونیہ کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔
حکومت کی بتلائی ہوئی احتیاطی تدابیر اور ھدایت پر عمل کریں۔
ماسک کا استعمال ضرور کریں۔
ملنے جلنے میں پرہیز رکھیں اور سوشل ڈسٹنس قائم رکھیں،
بار بار ہاتھ اور منہ دھوئیں۔ نماز پانچ وقت پڑھیں کیونکہ وضوء ایک بہترین احتیاط اور حکمت عملی ہے۔
الدعاء
یا قادر مطلق ہمیں دور حاضر کی وباء کرونا سے محفوظ فرما۔
آمین یا رب العالمین
طالب الدعاء
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com
تبصرے