نواز شریف کی ماں کا انتقال
نواز شریف لوگوں کی ماں کا انتقال پر ملال
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن
موت ایک مسلمہ حقیقت ہے مگر ہم اس پرفتن دور میں اتنے خود غرض ہو گۓ کہ ہم اپنی اخلاقی قدریں، معاشرتی حدود اور اسلامی قیود بھی بھول گئے ہیں اور یہ اخلاقی پستی حالیہ دور حکومت میں سر چڑھ کے بول رہی ہے اس دور میں حکومت اور اس کے حواری، نواز شریف خاندان اور نواز لیگ کے ہمدردوں کو ہیچ کرنے اور دکھ پہنچانے کا کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں رکھ رہے۔
بڑے دکھ کی بات یہ ہے اس گھرانے کی فوتگی کو بھی سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے
حکومتی ٹولہ ٹیز کرنے سے باز نہیں آ رھا اور فضول قسم کے سوالات اور بے سروپا کمنٹس سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر دیۓ جا رہے ہیں۔
جنازے کے ساتھ کیوں نہیں آۓ؟
گھر کی بڑی کا جنازہ کورئیر کرا دیا۔
نواز شریف کے پورے کنبے کو جنازے کے ساتھ آنا چاہئیے تھا وغیرہ وغیرہ۔
دکھ اس بات کا ہے کہ اس قسم کا پروپگنڈہ
حکومتی کارندے اور ان کے سیساسی کارکن بڑی ڈھٹائی سے کر رہے ہیں کیونکہ یہ حکومت تو چاہتی ہی یہی ہے اور پھندی لگاۓ بیٹھی ہے کہ اس کے چنگل میں میاں شریف کا کوئی بندہ پھنسے تو اسے بھی اندر کر دیں۔
لوگو! ماں نواز شریف لوگوں کی مری ہے تمہیں کیوں خوشی ہو رہی ہے
اس خاندان پر دکھ کی گھڑی ہے ان سے ہمدردی کریں ان کے حق میں دعاء کریں کیونکہ یہ گھڑی سبھی پر کبھی بھی آ سکتی ہے۔
فکر انگیز بات یہ ہے کہ ان نام نہاد سستے سیاستدانوں کے بیانات سنتے سنتے کان پک گئے ہیں۔ انھوں نے پوری قوم گروہوں میں بانٹ دیا ہے اور ہر گروہ ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے میں مصروف عمل ہے
ایسے میں کیا خاک ترقی ہو گی۔ انسان اپنی سوچ کے مطابق ترقی کر سکتا ہے اور جب سوچوں کو مقید کر دیا گیا ہو اور سوچوں پر قدغن لگی ہو تو آدمی کیا خاک کھل کر سوچے گا۔ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے
پلیز سیاست کو سیاست رہنے دیں اسکو دشمنی نہ بنائیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس کا اخلاق اچھا اس کا ایمان اچھا۔
سیاسی پارٹیوں سے گذارش ہے کہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں موت کو سیاست نہ بنائیں کیونکہ اللہ تعالی کے ہاں کسی کو طعنہ دینا بھی قابل گرفت ہے۔
نفرتیں نہیں محبتیں بانٹیں۔
ایک غیر سیاسی
سینئیر سٹیزن
تبصرے