من چاہی زندگی یا رب چاہی زندگی
*من چاہی زندگی یا رب چاہی زندگی*
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
سورۃ دھر آیت 1 ،تا 3
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
یقیناً گزرا ہے انسان پرایک وقت زمانے میں جب کہ یہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا(دھر۔1)
بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کے لئے پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا(دھر۔2)
ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا(دھر۔3)
*رب چاہی زندگی*
کلمہ طیب کے دو حصے ہیں
*لا الہ الا اللہ*
دل سے مان کر اور زبان سے اقرار کر کے آپ اسلام میں داخل تو ہو جاتے ہیں مگر زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھنے کے لۓ
*محمد الرسول اللہ*
صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سی زندگی گزارنی ہے تب ہی مومن کامل بنو گے کیونکہ نبی کریم کی زندگی ہمارے لئے مثل راہ ہے اور حقیقت میں کامیاب زندگی ہے
جس میں حقوق اللہ کی ادائیگی بھی ہے اور حقوق العباد کی ادائیگی بھی۔
*ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا*(دھر۔3
چونکہ اللہ تعالی نے عمل کے لئے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے چاہے تو اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ بن کر *رب چاہی* زندگی گزار دے اور جنت کا حق دار بن جائے۔ یا پھر جانوروں کی طرح اپنی *من چاہی* زندگی گزارے اور جہنم اپنا ٹھکانا بنالے۔
کتاب اللہ میں اللہ تعالی نے صاف صاف بنی نوع انسان کے لئے کامیابی اور نا کامی کے راستوں کا تعین کر دیا۔
اب یہ آپکی اپنی صوابدید ہے چاہے تو دین اسلام پر رہتے ہوۓ اللہ تعالی کے احکامات پر عمل کریں اور زندگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اسوۃحسنہ کے مطابق گزارو یا پھر اپنی من چاہی زندگی گزارو جس کے نتائج بھی اللہ تعالی نے واضع کر دیۓ۔
الدعاء
یا اللہ تعالی تو ہمیں دین اسلام کی راہ پر چلنے والا بنا دے اور اپنے نبی کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنا اور طاغوت سے ہماری حفاظت فرما۔
آمین یا رب العالمین
احقر العباد
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
تبصرے