نپولیئن بونا پارٹ سے سیاسی انتقام
*نپولیئن بونا پارٹ سے سیاسی انتقام*
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک
نپولین بونا پارٹ زندگی کے آخری ایام جیل میں گزار رہا تھا۔
اعلٰی پائے کے کچھ صحافیوں کو اُس سے ملاقات کی اجازت مل گئی۔ جیل پہنچے تو دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ نپولین جیسی شاندار اور مشہور شخصیت کو ایک بہت ہی چھوٹا سا کمرہ جس میں ایک چھوٹی سی میز، ایک لکڑی کی ٹوٹی ہوئی کرسی اور زمین پر پڑا ایک گدا بطور بستر دیا گیا تھا۔
کرسی پر بیٹھا نپولیئن سامنے میز پر پڑے کاغذ کے ٹکرے پر کچھ لکھ رہا تھا۔ صحافیوں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور ایک صحافی جذباتی انداز میں بولا
"آپ جیسے عالمی معیار کی شخصیت کیساتھ یہ سلوک عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے!
آپ اپنا احتجاج قلمبند کروائیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اِس معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے"
نپولین مسکرایا اور وہ الفاظ کہے جو آج تک اُس کی شان کی گواہی دیتے ہیں
*"بادشاہ احتجاج نہیں کرتے ! یا حکم دیتے ہیں یا پھر خاموش رہتے ہیں اور مٙیں اِس معاملے میں خاموش رہنا پسند کرونگا "*
صحافی لکھتا ہے کہ مٙیں واپسی پر یہ سوچتا رہا کہ بڑے لوگ بلاوجہ بڑے نہیں بن جاتے!
اُن کی شخصیت اور خمیر میں ضرور کوئی ایسی بات ہوتی جو اُنہیں عام لوگوں سے منفرد بناتی ہیں۔
ایک بات سمجھ میں بخوبی آئی کہ ماضی میں بھی سیاسی انتقام لیۓ جاتے رہے ہیں لیکن بڑے لیڈر امر ہو جاتے ہیں مگر سیاسی انتقام لینے والوں کا تاریخ میں ذکر تک آتا۔
تاریخ کے جھروکوں سے
ایک سینیئر سٹیزن۔
تبصرے