بریانی۔۔۔ بریانی۔۔۔ شاہی بریانی
بریانی۔۔بریانی۔۔۔۔شاہی بریانی*
تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
بریانی کا نام سنتے ہی بھوک نہ لگے یا منہ میں پانی نہ آئے، ایسا نہیں ہو سکتا۔ یہ ایک ایسی ڈش ہے جو ہر پاکستانی کی پسندیدہ ہے اور چھٹی والے دن گھروں میں ضرور بنائی جاتی ہے۔ کھانے کے شوقین افراد کا ماننا ہے کہ جیسی بریانی کراچی میں ملتی ہے، ویسی پورے پاکستان میں کہیں اور نہیں ملے گی۔ یہ بات یقینا" درست بھی ہے کیونکہ یہ مغلیائی کھانا ہے اور مغلیائی کھانا پکانے اور کھانے والے علاقوں کے مہاجرین زیادہ تر کراچی اور حیدرآباد میں آباد ہیں۔ پاکستان کے دوسرے علاقوں میں پلاؤ پکایا اور کھایا جاتا تھا لیکن سیولایزیشن کے اس دور میں جیسے زبان کی سرحدیں ختم ہو چکی ہیں ایسے ہی کھانے بھی اب ہر علاقے کے ہر جگہ ملنے لگے ہیں
ہی بات بھی اپنا مقام رکھتی کہ اس جدید دور میں کھانے نت نۓ ایجاد ہو گۓ ہیں اور پیکٹ کے مصالحہ جات نے ذائقے بھی پیکٹوں میں بند کر دیۓ ہیں اور آج وہ زمانہ آگیا ہے کہ یورپین، ایشین، عربین اور کانٹیننٹل کھانوں کا علاقائی کھانوں کے ساتھ امتزاج نے نت نۓ ذائقے متعارف کرا دیۓ ہیں۔
گھی سنوارے سالناں
اور بڑی بہو کا نام
یہ باتیں اب پرانی ہو گئی ہیں کیونکہ اب تو تعلیم یافتہ بچیاں ہر جگہ سب کچھ بنا لیتی ہیں کھانوں اور ذائقے کی سرحدیں ختم ہو جکی ہیں۔
بات بریانی کی چل رہی تھی اب حالیہ دور میں پاکستان میں بریانی کی کئی اقسام سامنے آئی ہیں جن میں سندھی بریانی، بمبئی بریانی، تکہ بریانی، حیدرآبادی بریانی اور باربی کیو بریانی سرِفہرست ہیں۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بریانی ایجاد کیسے ہوئی؟
بریانی کو ایران میں ایجاد کیا گیا تھا، یہ نام ایک فارسی زبان کے لفظ birian سے لیا گیا ہے جس کے معنی ہیں fried before cooking لیکن جو بریانی ہم آج کھاتے ہیں، اسے ہندوستان میں مغل دور میں پہلی بار بنایا گیا تھا۔ہوا کچھ یوں تھا کہ مغل بادشاہ 'شاہ جہان' کی ملکہ 'ممتاز' ایک مرتبہ اپنے فوجیوں سے ملاقات کی غرض سے گئیں۔ ملکہ کو فوجی بہت کمزور لگے، ملکہ ممتاز نے اپنے شاہی باورچی کو فوری طور پر چاول کی ایک ایسی ڈش بنانے کا حکم دیا جسے کھا کر فوجیوں میں طاقت آئے۔ باورچی نے حکم بجا لاتے ہوئے بریانی بنا ڈالی جو کہ ہم آج تک کھا رہے ہیں۔مغل دور میں بریانی ایک شاہی پکوان ہوا کرتا تھا، اور اسے شہزادوں اور شہزادیوں کے لیے خاص طور پر بنایا جاتا تھا۔
یوں ہندوستان سے بریانی کا آغاز ہوا، اور اب دنیا کے کئی ممالک میں یہ ڈش بہت شوق سے کھائی جاتی ہے۔
دراصل بریانی میں آجکل جو پیلے رنگ کا چھینٹا دیا جاتا ہے اس کام کے لۓ مغلیہ دور میں زعفران استعمال ہوتا تھا اور مرغن مغزیات ڈال کر بریانی کو گارنش کیا جاتا تھااور اسی لۓ اس مہنگے کھانے کو شاہی بریانی کہا جاتا تھا لیکن آج غریب غرباء نے شاہی بریانی میں زردے والا رنگ ڈال کر بریانی کی ریڑھ لگا دی۔ اگر مغل ایمپائر آج کے دور میں آ کر اپنی بریانی کا حال دیکھیں لیں تو یقینا" سر پکڑ لیں گے کہ ہماری شاہی ڈش کا لوگوں نے کیا حال کر دیا ہے خصوصا" اسٹوڈنٹ بریانی نے تو شاہی کھانے کی نسل اور شکل بگاڑ کر رکھ دی۔
پکاؤ بریانی اور کھاؤ بریانی۔
تبصرے