کونڈوں پر فتوی
مسلمان بھائی! کونڈے کرکے اپنے نیک اعمال کا کونڈا نہ کریں
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ 22 رجب کو اکثر جگہ پر کونڈوں کا رواج ہے ان کے متعلق شریعت مطہرہ میں کیا حکم ہے ؟ کونڈوں کی اصلیت کیا ہے ؟ کیا اہل سنت و جماعت کو یہ رسم ادا کرنی چاہئیے ؟ اس میں شرکت کرنی کیسے ہے ؟
امید ہے کہ علماءدین شرع محمدی کے مطابق اس رسم کی اصلیت تفصیل سے بیان فرما کر اہل سنت والجماعت کی راہنمائی فرمائیں گے ؟
فتویٰ :
الجواب وھو الموفق للصواب
کونڈوں کی مروجہ رسم مذہب اہلسنت والجماعت میں محض بے اصل خلاف شرع اور بدعت محدثہ اور ممنوعہ ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔
صحابہ کرام ، تابعین اور ائمہ اسلام سے بھی اس کے متعلق کچھ منقول نہیں ۔ یہ صحابہ کرام کے خلاف بغض رکھنے والوں اور معاندین کی ایجاد کردہ ہے کیونکہ 22 رجب کو حضرت امام جعفر کی پیدائش ہے نہ کہ وفات ۔ ان کی ولادت صحیح روایت کے مطابق 8 رمضان المبارک 80ھ میں یا 82ھ میں ہوئی اور وفات ماہ شوال 148ھ میں ہوئی ۔ اس تاریخ کو یعنی 22 رجب کو حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ سے کیا خاص مناسبت ہے ؟ ہاں البتہ 22 رجب کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے ۔ ( تاریخ طبری ، البدایہ والنہایہ ، ذکر معاویہ رضی اللہ عنہ )
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس رسم کو محض پردہ پوشی کے لیے حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا گیا ۔ ورنہ درحقیقت یہ تقریب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی میں منائی جاتی ہے جس وقت لکھنو¿ میں یہ رسم ایجاد ہوئی ۔ اس وقت اہلسنت والجماعت کا غلبہ تھا اس لیے یہ اہتمام کیا گیا کہ شیرینی علانیہ تقسیم نہ کی جائے تا کہ راز فاش نہ ہو سکے ۔ دشمنان حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ خاموشی کے ساتھ ایک دوسرے کے یہاں یہ شیرینی کھالیں اور اس طرح اپنی خوشی اور مسرت کا اظہار کریں جب اس کا چرچا ہو اور راز طشت ازبام ہونے لگا تو اس کو حضرت جعفر صادق کی طرف منسوب کر کے اور ایک لغو روایت گھڑ کر حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ پر تہمت لگائی کہ انہوں نے خود 22 رجب کو اپنی فاتحہ دینے کا حکم دیا ہے حالانکہ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں ۔
لہٰذا برادران اہلسنت والجماعت کو اس لغو رسم سے دور رہنا چاہئیے اپنے دوسرے بھائیوں کو اس رسم کے پاس پھٹکنے نہ دیں ۔ نہ خود اس رسم کو کریں اور نہ اس میں شرکت کر کے دشمنان امیر معاویہ کی خوشی میں شریک ہو کر گناہ کے مرتکب ہوں ۔ اسی فتویٰ پر تمام مکاتب فکر کے جید علماءکے دستخط ہیں ۔
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 28
جلد نمبر 39 30 جمادی الثانی تا 06 رجب 1429 ھ 05 جون تا 11 جولائی 2008 ء
مولانا سیف الرحمن الفلاح
تبصرے