ہندوستان میں کونڈوں کی ابتداء

ہندوستان میں کونڈوں کی ابتداء

اسی طرح ہمارے ملک میں ایک بدعت حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کے کونڈوں کی بھی جاری ہے جو 22 رجب کو کی جاتی ہے گیارہویں کی طرح یہ بھی علماءسو کے لیے شکم پروری کا بہانہ ہے ۔ اس موقعہ پر خوب حلوہ پوڑی کھاتے ہیں ۔ کونڈے بھرنے والوں کو جب سمجھایا جاتا ہے کہ یہ کام بدعت اور ناجائز ہے تو وہ ایک بے بنیاد اور من گھڑت داستان جو لوگوں سے سنی سنائی ہوتی ہے بیان کرتے ہیں جس کا کوئی ثبوت ہے نہ سند ۔

یہ داستان منشی جمیل احمد کا منظوم کلام ہے اس میں ایک لکڑ ہارے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے جو مدینہ میں تنگدستی کی زندگی بسر کرتا تھا اور کے بیوی بچے اکثر فاقے کرتے تھے وہ بارہ سال تک در در دھکے کھاتا رہا لیکن فقر و فاقہ اور تنگدستی کی زندگی ہی گزارتا رہا.... یہ لکڑ ہارا ایک دن وزیر کے محل کے پاس سے گزرا اس کی بیوی مدینہ میں وزیر کی نوکری کرتی تھی وہ ایک دن جھاڑو دے رہی تھی کہ حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ اپنے ساتھیوں سمیت وہاں سے گزرے وہ وزیر کے محل کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے ساتھیوں سے پوچھتے ہیں ؟ آج کونسی تاریخ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آج رجب کی بائیس 22 تاریخ ہے امام جعفر صادق رحمہ اللہ نے فرمایا اگر کسی حاجت مند کی حاجت پوری نہ ہوتی ہو یا کسی مشکل میں پھنسا ہو اور مشکل کشائی کی کوئی سبیل نظر نہ آتی ہو تو اس کو چاہئیے کہ بازار سے نئے کونڈے لائے اور ان میں حلوہ اور پوڑیاں بھر کر میرے نام کی فاتحہ پڑھے پھر میرے وسیلے سے دعا مانگے اگر اس کی حاجت روائی اور مشکل کشائی نہیں ہوتی تو وہ قیامت کے روز میرا دامن پکڑ سکتا ہے ۔

یہ ایک بالکل من گھڑت قصہ ہے ۔ جو شکم کے پجاریوں اور علماءسوءنے اپنے کھانے کا بہانہ بنا رکھا ہے اس کی کوئی سند اور ثبوت نہیں اور کسی مستند کتاب میں بھی اس کا ذکر نہیں اس کے جھوٹے اور غلط ہونے پر کئی دلائل ہیں ۔ مدینہ طیبہ میں کبھی بادشاہ ہوا ہے نہ وزیر

تبصرے