میرے وطن کے نوجوانو
* میرے وطن کے نوجوانو*
19 فروری 2021
*انجینیئر نذیر ملک سرگودھا*
اے میرے وطن کے نو جوانو!
اس وطن کو کبھی بھی خیر باد نہ کہنا۔
اعلی تعلیم اور بہتر روزگار کے لئے دنیا بھر میں کہیں بھی جانا مگر اس وطن کو کبھی خیرباد نہ کہنا، جہاں چاہیں جائیں، کمائیں، کھائیں، تجربہ حاصل کریں اور اور اپنے آبائی وطن واپس آ جانا کیونکہ مادر وطن کی مٹی آپ کا انتظار کر رہی ہے اس میں آپکی بہتری اور وطن عزیز کی بھلائی ہے۔
ذرا سوچو جب آپ نونہال تھے تو اس مادر وطن نے آپکو پالا، سنبھالا اور جب اسکی خدمت کا وقت آۓ تو آپ کی ہنرمندی سے اغیار فائدہ اٹھائیں؟؟
میں بذات خود تیس برس تک اپنے آبائی شہر اور وطن عزیز سے باہر بہتر روزگا کے حصول کیلۓ سرگرداں رہا اور سوچتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی سے کیا کمایا اور کیا کھویا؟؟؟
آیئے آپ سے اپنا لائف ٹائم تجربہ شیئر کرتا ہوں۔ شاید آپ اس سے مسفیذ ہو سکیں۔
میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے ریٹائرڈ انجینئر ہوں اور میرے اکثر دوست کینیڈا، یورپ اور امریکہ میں آباد ہیں ہم نے زندگی کے سنہرے ایام اپنے آبائی شہر اور پاکستان سے باہر گزارے اور ملازمت کے آخری ایام میں دوست احباب ایک ایک کر کے دوسرے ممالک کی شہریت اختیار کرتے رہے اور اکثر دوستوں کو ان کی کامیابیوں کے حصول کیلۓ گائڈ اور سپورٹ بھی کرتا رہا مگر میرے دل نے کبھی یہ نہ چاہا کہ میں بھی اپنوں سے راہ فرار اختیار کروں
کیونکہ میری ذاتی سوچ یہ تھی کہ جب میری معاشی حالت اتنی اچھی نہ تھی تو برادری میری ضرورت تھی مگر جب برادری کی میں ضرورت بننے کے قابل ہوا تو ان سے راہ فرار اختیار کر جاؤں؟؟؟
یہ تو کوئی قرینہ انصاف نہ ہوا۔
اسی نظریۓ پر عملدرآمد کرتے ہوۓ میں نے فیصلہ کیا کہ جب بھی جاؤں گا تو پاکستان اپنوں میں ہی جاؤں گا اور آخر کار اپنے آبائی شہر کو اپنا مستقل مسکن بنا لیا۔
*کیا کمایا اور کیا کھویا*
آج دنیا بھر میں گھوم پھر کر پھر اپنوں میں آباد ہو گیا ہوں۔
مجھے کیا ملا؟
¥۔ اپنوں کا پھر سے پیار ملا۔
¥۔ بچپن کی یادیں تازہ ہو گئیں۔
¥۔ برادری اور اپنے اقارب کی کھل کر مدد کی۔
¥۔ اپنا کاروبار جمایا اور اپنوں کو ذریعہ معاش دیا۔
¥۔ غریب غرباء اور مساکین کی اعانت کی۔
¥۔ خدمت خلق کھل کر کی۔
¥۔ اہل شہر کے دل جیتے۔
¥۔ رفاعی کاموں میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا۔
¥۔ ترویج دین کا کام کیا اور اہل علم سے بڑی پزیرائی ملی اور مذھبی سکالر گردانا گیا۔
¥۔ اسلامی عقائد اور روزمرہ عبادات سے متعلقہ مسائل پر پندرہ سے زائد کتابچے لکھے جن میں سے پانچ عقیدہ ختم نبؤت پر ہیں انکی طبعات اور کانفرنسوں میں مفت تقسیم۔
¥۔ لوکل، نیشنل اور انٹرنیشنل اخبارات اور جرائد میں تین سو سے زائد آرٹیکلز لکھے
¥۔ ریڈیو پاکستان سرگودھا سے سحری اور افطاری کے پروگرامز ریکارڈ کراۓ اور لائیو پروگرامز کۓ
¥۔ درجنوں ایوارڈز حاصل کۓ اس میں دو گورنر آوارڈز بھی شامل ہیں
¥۔ اب الحمد للہ شہر میں نام ہے لوگ ساتھ دینے والے ہیں
¥۔ میرے ساتھ شہر کے کسی حصے میں کوئی بھی مسئلہ بنے میرا ساتھ دینے والے درجنوں لوگ میری مد کو تیار ہوتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں کبھی بھی اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہیں کرتا لوگ میرے ساتھ ہیں اور میں اپنے فیصلے سے مطمعن ہوں اور باقی زندگی کے آخری ایام خوش و خرم گذار رہا ہوں اور یہ کوئی چھوٹی اچیومنٹ نہیں ہے۔
یہاں اپنوں میں مرنے کا بھی بڑا مزا ہے
دیار غیر میں مارا وطن سے دور
رکھ لی میرے خدا میری بے کسی کی لاج
والی بات یہاں نہیں ہے یہ اپنا وطن ہے۔ اپنے محلے ہیں اپنے کھیل ہیں اپنے کھلیان ہیں اپنے کھانے ہیں اپنے مزے ہیں
الغرض اس دیش میں سو قباحتیں سہی لیکن دیش تو آخر اپنا ہے اور آزادی سے جیئں گے اور آزادی سے مریں گے
*اک انوکھا ذاتی تجربہ*
*بھکاریوں کی بستی میں تعلیم بالغاں*
2017 میں نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ آف پاکستان NCHD کے پلیٹ فارم سے میں نے بذات خود اپنے خرچہ پر روشان ہومز سرگودھا کے عقب میں بھکاریوں کی بستی میں ایک تعلیم بالغاں کا اسکول کھولا جس میں تقریبا" 25 مرد و زن اور بچے داخل ہوۓ اور پانچ مہینے تک ہم نے انھیں لکھنا پڑھنا سکھایا اور مسائل دینیہ سے آگہی دی۔ جس کے نتیجہ میں جب ان کی تعلیم مکمل ہوئی تو اکثر مردوں نے بھیک مانگنا چھوڑ کر پٹرول پمپوں پر نوکری شروع کر دی۔
خواتین نے گھروں میں کام شروع کر دیا اور بچوں نے چوراہوں پر موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی ڈیکوریشن کا سامان بیچنا شروع کر دیا اور اس طرح بھیک مانگنے والے اب معاشرے کے فعال رکن بن گۓ اور اپنے اپنے کنبے کے لۓ باعزت روزی کمانے لگے
اس کارنامے کی رپورٹ NCHD کے پلیٹ فارم سے صدر پاکستان جناب ممنون حسین صاحب کو
Success Story of Sargodha
کے نام سے پیش کی گئ اور صدر پاکستان نے اس کام کو سراھتے ہوۓ حکم صادر کیا کہ ایسے اسکول ملک بھر میں کھولے جائیں اور ان اسکولوں کا نام
Zero Budget School
رکھا گیا۔
یہ میری زندگی کا انوکھا تجربہ تھا مجھے خوشی ہےکہ میری ادنہ سی کاوش NCHD کے تعاون سے کامیاب ہوئی اور ہمارے کام کو سراہا بھی گیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ گورنمنٹ ان تجربوں سے فائدہ اٹھاۓ اور ملک کے مخیر حضرات کے تعاون سے ہر شہر میں اس نظام کو جاری و ساری رکھے اس طرح ایک تو حکومت کا بوجھ ہلکا ہو گا دوسرے ملک میں لٹریسی ریٹ بہتر ہو گا
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں وطن عزیز کے ساتھ مخلص بناۓ اور اس کو ترقی دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطا فرماۓ۔
آمین یا رب العالمین
*میرا پیغام*
دولت ضرور کمائیں زندگی کی سہولیات ضرور اکٹھی کریں مگر اپنوں کے خلوص اور محبتوں کو گروی رکھ کر نہیں۔
پاکستان زندہ باد
اسکے بنانے والے پائندہ باد۔۔۔۔
انجینئر نذیر ملک
بطحاء ٹیلیکام یونیورسٹی روڈ سرگودھا
تبصرے