انعامات جنت

انعاماتِ جنت

بدھ 24 مارچ 2021

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

جنت کی خوبی اور اہل جنت کے عیش:

بے شک اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا ، جو ایمان لائے اور جو سچے مسلمان بنے اور جنہوں نے عمل کئے اچھے اور چلے پیغمبر کے طریقے پر ، وہ جنت ایسی ہے جس کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔ یہ احوال اس بہشت کا ہے جس کا وعدہ ملا ہے اﷲ پاک کی طرف سے ڈرنے والے موحد مسلمان کو ۔اس بہشت یں کئی قسم کی نہریں ہیں کوئی دودھ کی ہے جس کا مزہ نہیں بدلتا، کوئی صاف پانی کی ہے جس کی بو نہیں پلٹتی ، کوئی شراب کی جو پینے والوں کو لذت دیتی ہے۔کوئی شہد کی جس پر جھاگ نہیں ہوتی۔نہایت صاف اور شیریں خوش ذائقہ بہت پاکیزہ اور ان کے لئے وہاں میوے ہیں ہر قسم کے لذت دار اور اﷲ کی طرف سے ان لوگوں کو وہاں معافی ہے ۔ اور فرمایا:

" تمہارے واسطے وہاں جو تم چاہو گے موجود ہے اور مہمانی ہے ہماری سرکار ہے۔ " (حٰم السجدۃ: ۳۱)

(بہشتیں آٹھ ہیں)

(۱): جنت عدن (۲): جنت الفردوس (۳): جنت الخلد (۴): جنت النعیم

(۵): جنت الماوی (۶): جنت القرار (۷): دار السلام (۸): دار المقام

نہایت خوبیوں کے ساتھ بنائی گئی ہیں ۔بہشت کی دیواریں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی سے بنائی گئی ہیں اور ان میں مشک کا گارا لگایا گیا ہے ۔ جنت میں کنکریاں موتی، یاقوت کی ہیں ، خاک وہاں کی زعفران اور خوشبودار ہے۔جو لوگ جنت میں داخل ہوں گے وہ چین و آرام ہائیں گے اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ نہ ان کی جوانی فنا ہو گی نہ ان کے کپڑے میلے ہونگے۔ہر جنتی کو جنت میں سو سو درجے اتنے بڑے ملیں گے کہ جیسے آسمان و زمین اور ہر مسلمان واسطے دو باغ ہونگے سونے کے جن کا کل سامان بھی سونے کا ہو گا اور باغ ہونگے چاندی کے جن کا کل سامان بھی چاندی کا ہو گا ۔ ان کے سوا اور ایک ایک محل ملیں گے جن کا عرض و طول ساٹھ ساٹھ میل کا ہو گا۔ہر ایک محل میں پردہ والی بیبیاں رہیں گی جن کو نہ کوئی دیکھے گا اور نہ ان سے سوا ان کے خاوندوں کے اور کوئی مباشرت کرے گا۔رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جنت نور کی مانند چمکدار ہوتی ہیاور اس کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔جنت میں خوشگوار ہوائیں چلتی ہیں۔جنت کے محل بڑے مضبوط ہیں ۔ ہر محل میں نہریں جاری ہیں۔میوے پکے ہوئے تیار ہیں۔عورتیں کنواری ہیں جن پر کسی آدمی یا جن نے ہاتھ نہیں ڈالا۔چہرے ان کے یاقوت و مونگے سے زیادہ روشن بناؤ سنگھار کئے ہوئے ہر محل میں موجود ہیں کیونکہ بہشت ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے۔

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: " جنت میں ایک کوڑے کے برابر جگہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔" (بخاری: ۲۷۹۶) اور فرمایا: " جنت والے اونچے محلوں کو اس طرح دیکھتے ہیں جیسے تم روشن ستاروں کو آسمان کے کناروں پر دیکھتے ہو مشرق و مغرب کی طرف۔" صحابہ نے عرض کیا " یا رسول اﷲ (ﷺ )! ایسے عمدہ محل تو خاص پیغمبروں کے واسطے ہونگے۔" فرمایا " نہیں، قسم ہے اﷲ کی! ان کو میری امت کے مسلمان پائیں گے۔" (بخاری: ۳۲۵۶) اور فرمایا: " اﷲ سے جنت الفردوس مانگو۔" (بخاری: ۲۷۹۰) اور دیکھیں گے بہشتی لوگ جنت کے جھروکوں میں سے بیٹھے ہوئے ایک دوسرے کو اور نہ دیکھ سکیں گے ایک دوسرے کی بیوی کو اور ان کی بیویاں ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں گی۔جنت میں سایہ دار اس قسم کے درخت ہیں جن پر آبخورے لبریز بھرے ہوئے رکھے ہیں۔شہد ، شراب ، شربت ، دودھ ذائقہ دار اور خوشبو دار ہے اور ان پر تکیے برابر کے لگے ہونگے ۔قالین اور اونچی مسندیں ہیں ان پر بچھائی ہوئی ہیں ، اور فرمایا:

" نیک لوگ نعمتوں کے اندر تختوں پر بیٹھے ہوئے ہر طرف سے تماشے دیکھتے ہوں گے۔ ان کے چہروں سے جنت کی نعمتوں کی سر سبزی پائی جائے گی۔پئیں گے وہ شراب خالص جس پر مشک کی مہریں لگی ہونگی، چاہئے کہ رغبت کرنے والے اس کی رغبت کریں۔ ملاوٹ اسی میں ایک چشمہ سے ہو گی جس میں سے خاص مقرب بندے پئیں گے۔ " (المصطفین: ۲۲ تا ۲۸) فرمایا: " جنتی بندے بہشت میں تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے اپنی بیویوں کو ساتھ لئے بہشت کی نعمتیں کھاتے پیتے سیر و تماشے میں مشغول رہیں گے۔ (یٰسین: ۵۶ تا ۵۵) ہر جنتی کو جنت میں بڑا ملک عطاء کیا جائے گا۔خواہ وہ کیسا ہی کم مرتبہ والا ہے دنیا سے دس حصے زیادہ ، جن میں سے ایک درخت کے نیچے ہو کر تیز گھوڑے کا سوار سو برس تک چلے تو بھی اس کے سایہ کو طے نہ کر سکے۔

جنت کی فراخی اور بڑائی سوائے اﷲ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ جنت کے دروازے اس قدر کشادہ ہیں کہ ایک چوکھٹ سے دوسری چوکھٹ تک چالیس برسوں کا فاصلہ ہے۔باوجود ایسی کشادگی کے محمد ﷺ کی امت والوں کا کھوے سے کھوا چھلتا ہو گا ، جنت میں داخلے کے وقت جب جنتیوں کا سیر کو جی چاہے گا تو اپنے اپنے تختوں پر سوار ہو کر اپنی اپنی عورتوں کو ساتھ لے کر سیر کرنے کو نکلا کریں گے۔یہاں تک ان کا جی چاہے گا ان کا تخت بہشتی ان کو اشارہ کے ساتھ سیر کروائے گا۔ہر مرد کو جنت میں سو سو عورتوں سے صحبت کرنے کی طاقت دی جائے گی اور اس سے اس کو ہرگز تکان نہ معلوم ہو گی بلکہ قوت اور بڑھتی رہے گی۔جنت کی عورتوں کی آنکھیں بڑی بڑی ، دل کو بھانے والی، رسیلی او ر خوشگوار ہونگی۔ان کی اوڑھنی کا ایک پلو دنیا و ما فیہا سے زیادہ قیمتی ہے۔ اگر جنت کی ایک عورت دنیا میں جھانکے تو مشرق سے لے کر مغرب تک سب روشن ہو جائے اور چاند و سورج ماند ہو جائیں اور کل اہل دنیا بے ہوش ہو جائیں۔

(رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی اَلدُّنِْیَا حَسَنَۃً وُّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وُّ قِنَا عَذَبَ النََّارِ o)

" اے اﷲ ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔"

(الھم انک عفوٌ تحبُّ العفو فاعف عنَّیْ)

" ائے اﷲ! تو در گزر کرنے والا ہے اور درگزر کرنے کو پسند کرتا ہے ، پس مجھ سے در گزر کر۔"

تبصرے