قبلہ اول بیت المقدس قسط دوئم

*قبلہ اول بیت المقدس*
(قسط دوئم)

جمعرات 17 اپریل 2025
تلخیص:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا 

ارض فلسطین کو عمومی طور پر اور اقصی کو خصوصی طور پر اللہ تعالی نے مبارک قرار دیا ہے اللہ تعالی نے فرمایا:
 وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ (الانبیاء:۷۱)
اور ہم نے ابراہیم اور لوط کو بچا کر اس زمین کی طرف لے چلے اس میں ہم نے تمام جہاں والوں کے لئے برکت رکھی تھی اس سے بھی مراد اکثر مفسرین کے نزدیک ملک ِ شام ہے جسے شادابی اور پھلوں اور نہروں کی کثرت نیز انبیائے کرام علیہم السلام کا مسکن ہونے کے لحاظ سے بابرکت کہا گیا ہے
نیز فرمایا:
وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آَمِنِينَ(سورہ ٔ سبا:۱۸)

ترجمہ آیت: اور ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی چند بستیاں اور آباد کر رکھی تھیں جو بر سر راہ ظاہر تھیں اور ان میں چلنے کی منزلیں مقرر کردی تھیں ان میں راتوں اور دنوں کو بہ امن و امان چلتے پھرتے رہو یہاں بھی برکتوں والی بستیوں سے مراد شام اور بیت المقدس کی بستیاں ہیں
نیز فرمایا:
 وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا (سورہ ٔ الانبیاء:۸۱)
ترجمہ آیت:
ہم نے تند و تیز ہوا کو سلیمان۔علیہ السلام کے تابع کردیا جو اس کے فرمان کے مطابق اس زمین کی طرف چلتی تھی جہاں ہم نے برکت دے رکھی تھی یہاں بھی جہاں برکت دی ہے اس سے مراد شام کا علاقہ ہے نیز فرمایا: 
يَٰقَوْمِ ٱدْخُلُواْ ٱلْأَرْضَ ٱلْمُقَدَّسَةَ ٱلَّتِى كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَرْتَدُّواْ عَلَىٰٓ أَدْبَارِكُمْ فَتَنقَلِبُواْ خَٰسِرِينَ)(المائدۃ:۲۱)
ترجمۂ آیت: اے میری قوم والو! اس مقدس زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ تعالی نے تمہارے نام لکھ دی ہے اور اپنی پشت کے بل رو گردانی نہ کرو کہ پھر نقصان میں جاپڑو
 غور فرمائیں اللہ تعالی نے اپنے کلام مقدس میں اور حضرت موسی ۔علیہ السلام ۔نے ارض ِ فلسطین کو نہ صرف مقدس قرار دیا بلکہ اس مقدس جگہ میں داخل ہونے اور موت کے وقت اس کے قریب ہونے کی خواہش و تمنا ظاہر فرمائی جیسا کہ حدیث ایک لمبی حدیث میں آتا ہے
 ترجمہ حدیث : موت کے فرشتے کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف (انسانی صورت میں) بھیجا گیا۔ جب وہ فرشتہ آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے اسے تھپڑ مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ وہ اپنے رب تعالیٰ کے پاس واپس گیا اور عرض کیا: اے اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ درست فرما دی اور فرمایا: ان کے پاس دوبارہ جاؤ اور انہیں کہو کہ اپنا ہاتھ کسی بیل کی پشت پر رکھیں، انہیں ہر بال کے عوض جو ان کے ہاتھ کے نیچے آئے گا ایک سال زندگی ملے گی (اس ساری کارروائی کے بعد) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: (پھر) موت! انہوں نے کہا: پھر ابھی ٹھیک ہے، لیکن انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعاء کی کہ مجھے ایک پتھر پھینکنے کے فاصلے تک مقدس سرزمین کے قریب کر دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں راستے کی ایک جانب سرخ رنگ کے ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھاتا امام نووی فرماتے ہیں کہ حضرت موسی نے ارض مقدس سے بوقت موت قریب ہونے کی خواہش اس کے شرف ِ منزلت کی وجہ سے فرمائی.

جاری قسط نمبر سوئم 
Please visit us at www.nazirmalik.com Cell 0092300860 4333

تبصرے