تدبر قرآن یعنی سمجھو اسلام کو

*سمجھو اسلام کو*

ہفتہ 21 اگست 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


برادران اسلام
السلام علیکم و رحمۃ

مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالی ہے اس وقت سے میں ثواب کمانے کی جستجو میں ہوں۔ جو ثواب کے کام مجھے میرے گھر والوں سمجھاۓ یا میرے اساتذہ نے یا مذھبی لوگوں نے مجھے تعلیم دی میں ان کے مطابق لپک لپک کر نیکیاں کرتا رہا مگر جب مجھے دینی شعور آیا تو میں سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ آخر میرے رب نے مجھے بغیر سوچے سمجھے فقط ثواب اکٹھا کرنے کے لئے میرے رب نے مجھے پیدا کیا یا میرا مقصد حیات کچھ اور ہے۔

جب میں نے قرآن کا مطالعہ کیا تو نئ نئ جہتیں مجھ پر منعکس ہونا شروع ہو گئیں تب پتا چلا کہ میرا مقصد حیات تو قرآن مجید پر غور و خوذ کرنا ہے کیونکہ رب کائینات تو مجھے چیلنج دے رہا ہے
فرمان ربانی ہے

*اے عقل و دانش والے لوگو!*
*میری آیات پر غور کیوں نہیں کرتے*

ایک اور آیت پر نظر پڑی
*کوئی ہے جو میری آیات پر غور کرے*
میں سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ یہ حافظ قرآن تو بس قرآن کا طوطے کی طرح رٹا لگا کر ڈھروں ثواب اکھٹا کر رہے ہیں مگر مقصد نزول قرآن تو یہ نہیں!

قرآن کا پڑھنا تو صرف ایک پہلو ہے

قرآن سمجھ کر پڑھنا دوسرا پہلو اور قرآن پر غور و خوذ کرنا تیسرا پہلو اور اس پر عمل کرنا اصل مقصد نزول قرآن۔

علم دین میں جب غوطہ زنی کی تو ادراک ہوا کہ میرے حفاظ، مولوی، ملاء اور عام علماء اکرام تو دین کا سطحی سا علم رکھتے ہیں ماسوائے جید علماء اور مفتی حضرات اور چند دینی اساتذہ کرام کے سبھی لوگ بس ثواب کے اور نان و نفقہ کمانے کے چکر میں ہیں۔ خدمت دین اور فکر قرآن اور شرعیت کے نفاذ سے تو ہم بہت دور ہیں۔
فرمان ربانی ہے کہ میری آیات کو کم قیمت پر مت بیچو!
مگر اہل قرآن تو دین بیچ رہے ہیں۔
کچھ سیانے لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ اللہ تعالی نے کم قیمت بیچنا منع کیا ہے مگر زیادہ پر نہیں۔

دین اسلام کے تمام شعار پر اگر سمجھ کر عمل کیا جاۓ تو اصل کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا قول مبارک ہے کہ حکمت مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے جہاں سے ملے لے لو.

یاد رہے کہ دین پر عمل پیرا ہونے کے لئے دین کا جاننا ضروری ہے اور دین جاننے کے لۓ ہمیں
علماء کرام سے علم حاصل کرنا چاہیۓ

دینی کتب سے استفادہ کیا جاۓ۔

یاد رہے کہ انٹرنیٹ پر کتب دینیہ کا ایک کثیر ذخیرہ موجود ہے ان کتب سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

جید مفتی حضرات بھی آن نیٹ ہمہ وقت موجود ہیں اور آپکی علمی تشنگی یہ پوری کر سکتے ہیں۔

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کچھ ملاؤں کی بے جا باتوں اور خود ساختہ پابندیوں کی وجہ سے ہم اسلام کو سمجھ ہی نہیں سکے اور خوف کے مارے ہم نے قرآن مجید کو اٹھا کر بالا طاق رکھ دیا۔ ہونا تو یہ چاہیۓ تھا کہ ہم قرآن و حدیث کو روزانہ اپنے مطالعہ میں رکھتے اور دین محمدی کو ہم اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتے اور اپنی روزمرہ زندگی میں دین نافذ کر لیتے اور اس پر عمل کرتے تو آج ہم اسلام کو لیکر دنیا پر چھاۓ ہوتے مگر ملاں نے ہمارے ہاتھ اور پاؤں باندھ دیۓ اور سدا کے لۓ ہمیں اپنا غلام بنا لیا۔
اور عام تعلیم یافتہ لوگوں کو قرآن فہمی سے یہ کہہ کر روک دیا کہ تم قرآن کو کیا سمجھو گے کیونکہ قرآن سمجھنے کے لئے 14 علوم چاہییں۔ یہ اپنی منوپلی قائم رکھنے کے لئے سب بنائی ہوئی باتیں ہیں.

اگر قرآن مجید اور احادیث عام آدمی نہیں سمجھ سکتا اور یہ علماء تک محدود ہیں تو پھر ان قرآنی آیات کے چہ معنی؟

"قرآن ہم نے آسان زبان میں اتارا تاکہ تم سمجھ سکو"

" اے عقل و دانش والے لوگو میری آیات پر غور کیوں نہیں کرتے؟

"ہے کوئی جو میری آیات پر غور کرے؟

"جو عقل سے کام نہی لیتے وہ حیوان ہیں بلکہ حیوانوں سے بھی بد تر ہیں"

یاد رہے کہ مدرسوں سے کچی پکی تعلیم لیکر اپنے آپکو علماء اکرام کہتے ہیں اپنی پڑھائی کو علم اور ہمارے علم کو فن کہتے ہیں۔

ان کی علمی قابلیت تو اتنی ہے کہ غیر ملکیوں کو دین بھی پیش نہیں کر سکتے کیونکہ ان کی زبان ان کو نہیں آتی اور یہ تو کالج و یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ طبقے کا خاصہ ہے کیونکہ ان میں ماہر لسانیات بھی ہوتے ہیں۔ ہر کالجیٹ انگریزی بخوبی جانتا ہے جبکہ ملاں اس سے لابلد ہیں بلکہ یہ حضرات انگریزی کا پڑھنا لکھنا بھی گناہ سمجھتے ہیں اور انکے لباس کو غیر مسلم کا لباس سمجھتے ہیں مگر ان سے کوئی یہ پوچھے کہ اسلام کا مسنون لباس کیا ہے؟؟؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ عام مسلمان بھی دینی تعلیم حاصل کریں اور ان ملاؤں کی موناپلی توڑیں وگرنہ یہ تو دین اسلام کو اپنا غلام بناۓ بیٹھے ہیں۔

عام پبلک سے گزاش ہے کہ ملاں کی بات پر نہیں بلکہ قرآن مجید اور احادیث نبوی پر عمل کریں۔ دین کی صرف ان باتوں پر عمل کریں جن کی کتاب و سنت سے دلیل ملتی ہو یہ صحیح دلائل جہاں سے بھی اور جس سے بھی ملیں ان کو قبول کریں۔ یہ ضد نہ کریں کہ بات بس مولوی کی ہی ماننی ہے۔

یاد رہے ہم نے کلمہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پڑھا ہے نہ کہ کسی فرد واحد کا اور یہی اصل دین اسلام ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ تلاش حق کیا جائے اور اندھی تقلید نہ کی جاۓ۔ ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالی کے ہاں ہم شرک و بدعات اور اندھی تقلید پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گنوا دیں اور آخرت میں ہمارے ہاتھ خالی ہوں کیونکہ اللہ تعالی کے ہاں فقط وہی عمل قابل قبول ہونگے جو سنت نبؤی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مطابق ہونگے۔

اے اللہ ہمیں ہدایت دے اور صحیح اسلام کا علم عطا فرما۔ آمین یا رب العلمین

وما علینا الا البلاغ المبین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333

تبصرے