ڈرپوک بن کر اپنا مال ڈاکوؤں کے حوالے کرنا بذدلی ہے

*ڈرپوک بن کر اپنا مال ڈاکوؤں کے حوالے کرنا بذدلی ہے*


اتوار 22 اگست 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


*اے عقل و دانش والے لوگو!*
*بہادر بنو بذدل بن کر اپنا مال آسانی سے ڈاکوؤں اور رہزنوں کے حوالے نہ کرو اور ان ظالموں سے لڑیں اور اگر آپ اس قضیہ میں مارے بھی جاتے ہیں تو نبی کریم کے قول کے مطابق آپ شہید ہونگے*

*کیا آپ شہادت کے رتبے کی خواہش نہیں رکھتے؟*

*کیا آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بات پر یقین نہیں؟*

آجکل وطن عزیز میں چھینا جھپٹی، چوری اور ڈاکے کے کیس بڑھتے جا رہے ہیں۔ ڈاکوؤں اور راہزنوں کے نڈر ہونے کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ہم ڈرپوک ہیں اور اپنے مال کی خود حفاظت اور مزاحمت کرنے کی بجائے فورا" اپنا مال و متاع اسلحہ کے ڈر سے ڈاکوؤں اور رہزنوں کے حوالے کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ڈاکوؤں کا حوصلہ بڑھتا جا رہا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری کی وجہ سے ہر عیرہ غیرا ڈاکو بن گیا ہے۔

اس معاملے میں ہمارا دین اسلام ہمیں اپنے مال کی خود بھی حفاظت کرنے کا ذمہ دیتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ

"جو اپنے مال کی حفاظت میں مارا گیا وہ شھید اور قرآن مجید فرقان حمید شہادت کے رتبہ کی عظمت یوں بیان کرتا ہے کہ شہید جنتی ہے اور جنت میں عالی مقام و مرتبہ پاۓ گا

سورۃ آل عمران آیت 169 میں ارشاد باری تعالی ہے کہ

جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہیں ان کو ہرگِز مُردہ نہ سمجھیں ، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزیاں دیئے جاتے ہیں۔

ملاحظہ فرمائیں فرامین

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی آدمی ظلم کرتے ہوئے میرا مال لینا چاہے تو میں کیا کروں؟

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

اسے اللہ کا واسطہ دے۔

اس نے کہا:

اگر وہ نہ مانے تو؟

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

تو اسے اللہ کا واسطہ دے۔

اس نے کہا:
اگر وہ پھرنہ مانے تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

تیسری بار اسے اللہ کا واسطہ دے۔

اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانے تو؟

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب کی بار اس سے لڑائی کر، اور اگر اس لڑائی میں تو قتل ہو گیا تو تو جنت میں جائے گا اور اگر وہ مارا گیا تو وہ دوزخ میں جائے گا۔(رواہ مسند احمد 6216)

ایک اور حدیث میں حکم ہے کہ تو پھراس سے لڑ، یہاں تک کہ تو اپنے مال کی حفاظت کر لے یا آخرت کے شہداء میں سے ہو جائے (رواہ احمد)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو جائے، وہ شہید ہے(مسند احمد 6218)

سبحان اللہ شہادت آپکا مقدر اور جنت آپ کا مقام ہوا چاہتا ہے مگر آپ ڈر کر اپنی زندگی کی جمع پونجی اپنے ہاتھوں سے ظالموں کے حوالے کر رہے ہیں؟

ہم عجب ڈرپوک لوگ ہیں۔ مرنے سے بھی ڈرتے ہیں اور جنت بھی چاہتے ہیں۔ کیا موت اور زندگی اللہ کے اختیار میں نہیں؟

ہو سکتا ہے کہ ابھی آپکی موت کا وقت ہی نہ ہو؟ ذرا سوچو!

کیا آپکو اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وعدوں پر یقین نہیں؟

جس جنت کے لئے آپ زندگی بھر دعائیں مانگتے ہیں اور دن رات نیک اعمال کرتے ہیں ان سب دعاؤں کی مقبولیت کا وقت آن پہنچتا ہے اورجنت کی کامیابی آپ سے چند لمحے دور، بس اسے حاصل کرنے کا حوصلہ چاہیۓ۔

اگر ہم میں یہ حوصلہ پیدا ہو جاۓ تو ممکن ہی نہیں بلکہ یقینا" ڈاکو بھاگ جائیں گے کیونکہ انھیں اپنی جان بھی پیاری ہے اور پکڑے جانے کا خوف بھی اور ان شاء اللہ وہ بھاگنے پر مجبور ہوجائیں ہے۔

*حرف آخر۔*

میرے ہم وطنو!

یاد رکھو جب تک ہم ظلم کے خلاف مقابلہ نہ کریں گے تو ہم لٹتے رہیں گے ظالم دندناتے پھرتے رہیں گے ان ظالموں کا ہاتھ روکنا ہوگا انھیں زیر کرنا ہو گا وگرنہ سارے بے روزگار لوگ ڈاکو بن جائیں گے کیوں کہ ملک میں بے روزگاری انتہا پر چلی گئ ہے اور حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

ملک میں جنگل سا قانون ہے جس کی لاٹھی اسکی بھینس۔

موت تو آخر آنی ہی ہے تو پھر شہادت کی موت کیوں نہیں؟

الدعاء
اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ لوگ عاقبت سے ڈریں اور :-)ہم ظلم کو ہاتھ سے روکنے والے بن جائیں اور ہماری حکومت عوام کی محافط بن جائے۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333

تبصرے