سیاسی نفرتیں اور اخلاقی قدریں

*سیاسی نفرتیں اور اخلاقی قدریں* 


جمعرات12 اگست2021

تحریر:
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


مجھے دکھ ہے کہ وطن عزیز میں سیاسی نفرتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ اکثر لوگ اپنی اخلاقی قدریں بھی بھول گئے ہیں۔

لوگو!
ہم تو اس نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت ہیں جن کا فرمان ہے کہ

"جس کا اخلاق اچھا ہے اس کا ایمان اچھا ہے(حدیث شریف)"

اس پر فتن دور میں سیاسی پارٹیوں سے ہمدردیاں اس قدر ہو گئیں ہیں کہ امت  کا فرقوں میں بٹنا کیا کم تھا کہ اب قوم کا سیاسی پارٹیوں میں بٹ جانے سے قوم کا شیرازہ ہی بکھر گیا ہے

اب دو قومی نظریے کو بھول جائیں اب تو سو قومی نظریے کی بات کریں۔
 
یاد رہے کہ تقسیم ہند سے پہلے ہم سب ہندوستانی ہی تھے چاہے کوئی بر صغیر کے کسی علاقے کا باسی ہو یا کوئی بھی زبان بولتا ہو۔

جب پاکستان بن گیا اور جو لوگ پاکستانی علاقے میں  پہلے سے رہتے تھے یا ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آکر آباد ہو گۓ وہ سب پاکستانی ہو گۓ۔

اب کسی پر اس وجہ سے طعن کرنا کہ وہ تقسیم ہند سے پہلے اپنے آپ کو ہندوستانی کہتے تھے یا فلاں جماعت نے پاکستان کی حمایت نہیں کی تھی تو یہ  غیر منطقی اور بے معنی سی دل جلانے والی باتیں ہیں بلکہ نا انصافی ہے ان لوگوں کے ساتھ جو ہجرت کر کے پاکستان
 آ کر آباد ہوگئے۔

ہم یا ہمارے آباؤ اجداد ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے ہیں ہمیں اپنی اس ہجرت پر فخر ہے

ارے پاکستان کی قدر ان سے پوچھو جن کے کنبے کے افراد دوران ہجرت ہندؤں اور سکھوں نے شہید کر دیۓ، پاکستان کی قدر پوچھیں ان خواتین سے جن کی عزتیں پامال ہوئیں، جن کے دودھ پیتے بچے بھالوں میں پرو دیۓ گۓ جن کے نازک جسمانی اجزاء کاٹ دیۓ گۓ جن ماؤں نے اپنی جوان بچیوں کو اپنی ناموس بچانے کے لئے کنوؤں میں اپنے ساتھ چھلانگیں لگا دیں۔

پرانے بزرگ یاد کریں۔۔۔۔۔
"براس کے تین کنوئیںِ" جن کی روداد 1948 میں حکومت پاکستان کے سرکاری سروے کے ریکارڈ پر آئیں اور یہ مسلمان خواتین کی لاشوں سے بھرے پڑے تھے

اے عقل و دانش والے لوگو!
ذرا سوچئے کہ پاکستان کیلئے انھوں نے کیا کھویا جو پہلے ہی اسی سر زمین پر آباد تھے اور آج بھی اپنے گھروں میں آباد ہیں۔

اصل پاکستان کے قدردان تو وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رستے بستے گھر چھوڑے صدیوں پرانی جائدادیں، لہلاتے کھیت کھلیان، چھوڑ کر صرف اپنے دین کو بچانے کے لئے ہجرت کی اور جب پاکستان پہنچے تو سڑکوں پر ٹھنڈی راتیں گزاریں، بیماریاں بھگتیں اور بھوکیں کاٹیں۔ مگر افسوس صد افسوس آج ہجرت کرکے پاکستان بسانے والوں کو ہندوستانی ہونے کا طعنہ دیا جا رہا ہے۔۔۔

کچھ شرم کرو، حیا کرو۔۔۔۔
ہمارا دل نہ دکھاؤ۔

ہمیں فخر ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کیلئے قربانیاں دیں اور مہاجر کہلاۓ۔ کبھی ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے تشریف لاۓ تھے اور نبی کریم کی اسی سنت کو ہمارے آباؤ اجداد نے زندہ کیا۔

گزارش ہے کہ ہمارے سینے کے گھاؤ پھر سے تازہ نہ کریں۔

محبتیں بانٹیں ایک دوسرے کا احترام کریں نفرتیں نہ پھیلائیں۔ سیاسی طور پر چاہے آپ کسی بھی جماعت کے ساتھ وابستہ رہیں مگر پاکستان کے ہمدرد رہیں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے لئے طعنہ زنی نہ کریں۔ اپنے ہم وطنوں کا احترام کریں اور ان سیاسی فصلی بٹیروں کے پیچھے لگ کر اپنے دیرینہ تعلقات خراب نہ کریں۔ نفرتیں نہیں بلکہ محبتیں بانٹیں۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

*الدعاء*

خدا کرے  کہ میری ارض پاک پر اترے

وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کھِلا رہے برسوں

یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو۔

پاکستان زندہ باد
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell:00923008604333

تبصرے