یوم عاشورہ کی بزرگیاں

*یوم عاشورہ کی بزرگیاں*


جمعرات19اگست 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


ﷲ تعالی کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں ۔اور ماہ محرم ان مہینوں میں سے ہی ہے اور انہی میں عاشورہ کا دن واقع ہوتا ہے جو آدمی اس میں طاعت اور عبادت کرتا ہے خدا وند تعالیٰ اس کو بڑا اجر عطاء فرماتا ہے اور ابو نصر اپنے باپ سے اور وہ اپنی سند کے ساتھ مجاہد سے اور وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر خدا نے فرمایا ہے کہ " اگر کوئی آدمی محرم کے مہینے میں روزہ رکھے تو اس کو ہر ایک روزہ کے عوض تین روزوں کا ثواب مرحمت فرمایا جاتا ہے ۔" میمون بن مہرانؓ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ خدا کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ " اگر کوئی آدمی ماہ محرم میں عاشورہ کے دس روزے رکھے تو اس کو دس ہزار فرشتوں کو ثواب عنایت کیا جاتا ہیاور اگر کوئی خاص عاشورہ کے دن روزہ رکھے تو اس کو دس ہزار حج اور دس ہزار عمرہ کرنے والوں کا ثواب عطاء ہوتا ہے اور اگر آدمی عاشورہ کے دن کسی یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرے تو اس کے عوض ﷲ تعالیٰ اس کو بہشت میں اس قدر درجے عنایت کرتا ہے جس قدر اس کے سر کے بالوں کی تعداد ہو اور اگر کوئی آدمی عاشورہ کی رات میں کسی مومن کا روزہ افطار کرائے تو وہ ایسا ہوتا ہے کہ گویا اس نے محمد ﷺ کی تمام امت کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا۔

صحابہ نے آپ کی خدمت میں عرض کی کہ ائے ﷲ کے رسول ﷺ کیا ﷲ نے عاشورہ کو تمام روزوں پر بزرگی بخشی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ایسا ہی ہے اس دن میں خدا نے آسمانوں کو پیدا کیا ہے۔ پہاڑوں اور دریاؤں کو پیدا کیا ہے لوح اور قلم کو اسی دن میں پیدا کیا ہے ۔ حضرت آدم علیہ السلام بھی اسی دن پیدا ہوئے اور اسی دن میں ان کو بہشت میں داخل کیا ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش بھی عاشورہ کے دن میں ہوئی ہے اور آپ نے اسی دن اپنے فرزند کے عوض قربانی دی اور عاشورہ کے دن فرعون کو دریا میں غرق کیا گیا اور ایوب علیہ السلام کی بلا کو اسی دن خدا نے دور کیا ، اور عاشورہ کے دن میں ہی خدا نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی ،اور اسی دن میں ہی خدا نے حضرت داؤد علیہ السلام کے گناہ بخشے ، اور اسی روز میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے اور قیامت کا دن بھی عاشورہ کا ہی دن ہو گا ۔ جیسے ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ خدا کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو آدمی عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور شب بیدار رہے اس کو خداوند تعالیٰ ساٹھ سال کی عباد کا ثواب عطاء فرماتا ہے اور جو کوئی عاشورہ کے دن صرف روزہ ہی رکھے اس کو ہزار شہیدوں کا ثواب ملتا ہے اور ایک روایت میں یہ آیا ہے کہ جو آدمی عاشورہ کے دن میں روزہ رکھتا ہے اس کو اس قدر اجر عطاء کیا جاتا ہے جتنا ساتوں آسمانوں کے لوگوں کو ملتا ہے اور اگر کوئی آدمی عاشورہ کے روزہ کسی آدمی کو کھانا کھلائے تو ایسا ہوتا ہے کہ گویااس نے محمد ﷺ کی تمام امت کو پیٹ بھر کر کھلایا، اور جو عاشورہ کے روزے کسی یتیم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرتا ہے تو اس کو خداوند تعالیٰ بہشت میں اس قدر درجے دیتا ہے کہ جس اس کے سر کے بال ہوتے ہیں ۔ حضرت عمر بن خطابؓ نے عرض کیا ائے ﷲ کے رسول کیا خدا نے عاشورہ کے روزہ ہم لوگوں پر بڑا احسان اور فضل کیا ہے جواب میں فرمایا ہاں ایسا ہی کیا ہے اس روز میں خدا نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے تمام پہاڑوں اور ستاروں کو اسی روز پیدا کیا ہے عرش عظیم اور کرسی اور لوح محفوظ کی پیدائش اسی روز میں ہوئی ہے ، اور جبرائیل علیہ السلام اور دوسرے فرشتوں اور حضرت آدم علیہ السلام کو اسی دن خداوند تعالیٰ نے پیدا کیا ہے۔ فرعون کو اور عاشورہ کے دن فرعون کو دریا میں غرق کیا ہے ، اسی روز میں ایوب علیہ السلام کو مرض اور دکھ سے شفاعت عطاء فرمائی ہے۔ اسی میں حضرت عسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی روز حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کی گئی۔ عاشورہ کے روز ہی حضرت داؤد علیہ السلام کے گناہ معاف ہوئے اور جب ﷲ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کو ملک عنایت کیا ہے تو وہ بھی عاشورہ کے روز ی ہوا ہے اور عرش عظیم پر اسی روز میں خداوند تعالیٰ کا استوار ہوا اور عاشورہ کے روز ہی قیامت برپا ہو گی۔پہلے پہل جب آسمان سے پانی برسا ہے تو وہ عاشورہ کا روز ہی تھا ، سب سے پہلے خداوند تعالیٰ کی رحمت عاشورہ کے دن میں ہی زمین پر نازل ہوئی ہے اور اگر کوئی آدمی عاشورہ کے روز نہائے تو وہ بیمار نہیں ہوتا مگر مرض الموت سے نہیں بچتا اور اگر کوئی آدمی عاشورہ کے روز میں اپنی آنکھوں میں سرمہ ڈالے تو سال بھر اس کی آنکھیں دکھتی نہیں اور جو آدمی اس روز کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے تو وہ گویو تمام بنی آدم کی عیادت کر لیتا ہے۔اگر کوئی عاشورہ کے روز کسی کو ایک عام شربت پلائے تو وہ ایسا ہوتا ہے کہ جیسے کوئی خداوند تعالیٰ کی عبادت میں ایک ساعت بھی غفلت نہیں کرتا اور جو شخص اس روز میں چار رکعت نماز ادا کرتا ہے اور ہر ایک رکعت میں سورۃ فاتحہ کے پڑھتا ہے اور پچاس دفعہ سورۃ اخلاص تو اس کے عوض میں خداوند تعالیٰ اس کے پچاس گزشتہ سالوں کے گناہ اور پچاس آئندہ سالوں کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور فرشتوں کے گروہ میں اس کے واسے نور کے پچاس محل بنائے جاتے ہیں ایک دوسری حدیث میں اس طرح آیا ہے کہ چار رکعت نماز پڑھے اور دو دو رکعت کے بعد سلام پھیر لے اور ہر ایک رکعت میں ایک دفعہ سورۃ فاتح پڑھے اور ایک دفعہ ہی اذا زلزالت الارض زلزالھا پڑھے اور ایک دفعہ ہی قل یا ایھاالکفرون پڑھے اور ایک دفعہ ہی سورۃ اخلاص پڑھے اور اس کے بعد جب نماز سے فارغ ہو تو ستر دفعہ خدا کے رسول مقبول ﷺ پر سلام بھیجے اور ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تمام سال بنی اسرائیل پر ایک ہی روزہ فرض کیا گیا ہے اور وہ روزہ عاشورہ ہے جو ماہ محرم کا دسواں روز ہوتا ہے۔ پس مسلمانوں کو چاہئے کہ اس روز میں روزہ رکھیں اور اپنے اہل و عیال کے واسطے کھانے پینے کی فراخی کریں کیونکہ اس دن کی برکت سے خداوند تعالیٰ سال بھر کے واسطے روزی فراخ کر دیتا ہے۔اور جو آدمی اس روز روزہ رکھتا ہے اس کو چالیس برس کا کفارہ بھی حاصل ہو جاتا ہے۔اگر کوئی آدمی عاشورہ کی شب بیداری کرے اور صبح تک خدا کی عبادت کرے تو وہ مرنے سے پہلے ہی اپنی موت پر واقف ہو جاتا ہے ۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ خدا کے رسول مقبول ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی آدمی عاشورہ کی رات کو شب بیدار رہے تو جب تک وہ چاہے اﷲ تعالیٰ اس کو زندہ رکھتا ہے اور سفیان بن عیینہ جعفر کوفی سے اور وہ حضرت ابراہیم بن محمد منتشر سے جو بقول اپنے زمانہ کے لوگوں کے کوفہ کے بہتر لوگوں میں سے تھے روایت کرتے ہیں کہ ہم کو یہ خبر ملی ہے کہ اگر کوئی آدمی عاشورہ کے روز اپنے اہل و عیال کی روزی فراخ کرے تو تمام سال ہی خداوند تعالیٰ اس کی روزی کو فراخ کرتا ہے۔سفیان کہتے ہیں کہ پچاس سال تک میں نے اس کا تجربہ کیا اور اس عرصے میں اپنی روزی کو ہمیشہ فراخ ہی دیکھا اور عبد اﷲ روایت کرتے ہیں کہ خدا کے رسول مقبول ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی آدمی عاشورہ کے روز اپنے اہل و عیال پر روزی فراخ کردے تو اﷲ تعالیٰ اس پر تمام سال روزی کو فراخ کر دیتا ہے۔بعض پہلے زمانے کے بزرگ کہتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی عاشورہ کے روز روزہ رکھے تو اس سے اس کے سال بھر کے فوت شدہ روزوں کا کفارہ ہو جاتا ہے ، اور جو آدمی اس دن میں صدقہ کرے گا وہ وہ اس کے ایک سال کے فوت ہو گئے صدقہ کا کفارہ ہو گا اور یحییٰ بن کثیر کہتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی اپنی آنکھوں میں اس قسم کا سرمہ ڈالے کہ اس میں کستوری پڑی ہوئی ہو تو اس سے آئندہ تمام سال تک اس کی آنکھیں دکھتی نہیں اور ابو بصر اپنے باپ سے اور اپنی سند کے ساتھ ابی غلیظ بن امیہ بن خلف حجمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ ایک دفعہ خدا کے رسول ﷺ نے میرے گھر میں ایک چڑیا دیکھی اور فرمایا یہ پہلا جانور ہے جس نے عاشورہ کے روز روزہ رکھا اور قیس بن عبادہ کہتے ہیں کہ عاشورہ کے روز میں وحشی جانور روزہ رکھتے ہیں اور ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ خدا کے رسول نے فرمایا کہ رمضان کے بعد افضل روزے ماہ محرم کے ہیں اور نماز فرض اور آدھی رات کی نماز کے بعد اور جس قدر نمازیں ہیں ان میں سے بہتر نماز وہ ہے جو عاشورہ کے روز پڑھی جائے اور حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ اﷲ نے رسول ﷺ کو فرمایا کہ محرم خداوند تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اس ماہ میں خداوندتعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ کو قبول کیا ہے اور جو آدمی اس مہینے میں توبہ کرے گا خداوندتعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا اور ابن عباسؓ راوی ہیں کہ اﷲ کے رسول مقبول ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی آدمہ ماہ ذی الحجہ کے اخیر دن کا اور ماہ محرم کے پہلے دن کا روزہ رکھے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے گزشتہ سال کے تمام روزے رکھ لئے اور آئندہ سال کے روزوں کو شروع کیا پچاس سال کے واسطے اس کا خداوند تعالیٰ کفارہ گناہ کرتا ہے ۔عروہؓ عائشہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جاہلیت کے دنوں میں عاشورہ کے دن قریش روزہ رکھا کرتے تھے ۔ 

مکہ میں اسی دن خدا کے رسول ﷺ بھی روزہ رکھا کرتے تھے اور جب خدا کے رسول مقبول ﷺ مدینہ طیبہ میں تشریف لائے تو آپ نے یہود لوگوں سے عاشورہ کے دن کی کیفیت دریافت فرمائی ، انہوں نے جواب دیا کہ اس دن میں خدا نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم پر غلبہ دیا اس لئے اس روز کی تعظیم کے واسطے اس دن روزہ رکھتے ہیں۔یہ سن کر خدا کے رسول مقبول ﷺ نے فرمایا جس قدر تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حقدار ہو ہم اس سے زیادہ حقدارہیں کہ اپنی امت کے لوگوں کو فرمایا کہ عاشورہ کے دن روزہ رکھیں۔

تیسری یہ کہ اسی روز حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تھی ، چوتھی یہ کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش اسی روز میں ہوئی تھی اور اسی دن خدا نے ان کو اپنا دوست بنایا اور اسی روز میں نمرود کی آگ سے اﷲ نے ان کو نجات دی اور پانچویں یہ کہ اسی روز اﷲ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ کو اجابت کا درجہ بخشا اور حضرت سلیمان کے ہاتھ سے نکلا ہوا ملک اسی دن یں ہی پھر ہاتھ میں آیا اور چھٹی یہ کہ حضرت ایوب علیہ السلام بیماری اور دکھ میں گرفتار تھے اسی دن میں ہی اﷲ تعالیٰ نے آپ کی بیماری اور دکھ کو دور کیا، ساتویں یہ کہ اﷲ جل شانہ نے عاشورہ کے روز میں ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دریا سے پار کر دیا تھا اور فرعون کو معہ اس کی قوم کے اس مٰن غرق کر دیا اور آٹھویں یہ کہ حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نگل گئی تھی اسی دن میں ہی خدا نے آپ کو مچھلی کے پیٹ سے نکالا اور نویں کرامت یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو دنیا سے آسمانوں پر اٹھا لیا تھا اسی روز میں ہی اٹھائے گئے تھے ۔

*عاشورہ کے دن کی بزرگیاں*

حضرت مام حسینؓ بن علیؓ کی وفات عاشورہ کے روز میں ہی واقع ہوئی ہے یعنی اسی دن میں آپ کو شہادت کا درجہ ملاہے اور اُمِ سلمہؓ نے روایت کی ہے کہ ایک دفعہ خدا کے رسول میرے گھر میں موجود تھے اسی اثناء میں اچانک حضرت امام حسینؓ آ گئے اور میں اس وقت دونوں کی طرف دیکھ رہی تھی اور حضرت امام حسینؓ اس وقت رسول اکرم ﷺ کے سینہ مبارک پر کھیل رہے تھے اور میں نے دیکھا کہ آنحضرت ﷺ نے اپنے ہاتھ میں تھوڑی سے مٹی لی ہوئی ہے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو رہے ہیں جب امام حسینؓ چلے گئے تو میں نے آپ کی خدمت میں عرض کی کہ ائے اﷲ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ کے ہاتھ میں یہ مٹی تھی اور آنسو جاری تھے آپ نے جواب میں فرمایا کہ جس وقت میں نے امام حسینؓ کو اپنے سینے پر کھیلتے ہوئے دیکھا تو اسی وقت مجھے خوشی ہوئی، اسی اثناء میں حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے اور آکر مجھے تھوڑی سی مٹی دی اور دے کر کہا کہ اس مٹی میں امام حسینؓ شہید ہونگے اس خبر کے سننے سے میں رویا ہوں ۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ سلیمان بن عبد الملک نے خدا کے رسول ﷺ کو خواب میں دیکھا اور اس میںآپ نے سلیمان کو خوشخبری دی اور مہربانی کے کلمات آپ نے بیان فرمائے اور جب صبح ہوئی تو سلیمان نے حسن بصری سے اس خواب کی تعبیر پوچھی حسن بصری نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو نے رسول خدا کے اہل بیت کے ساتھ کوئی احسان اور نیک سلوک کیا ہے سلیمان نے جواب دیا کہ ہاں کیا ہے کہ یزید بن معاویہ کے خزانے میں حسین بن علیؓ کا سر مبارک میں نے دیکھا تھا میں نے اس کو لے کر دیبا کے پانچ کفن پہنائے اور اپنے دوستوں کے گرو ہ کو ساتھ لے لیا اور اس پر نماز پڑھی اور اس کے بعد اس کو دفن کر دیا گیا یہ سن کر حسن بصری نے فرمایا یہی کام خدا کے رسول کی خوشنودی کا باعث ہوا ہے اور انہوں نے آپ کو خوشخبری دی ہے اور یہ سن کر سلیمان نے حسن بصری کے ساتھ نیک سلوک کیا ان کو فاخرہ خلعت عطاء کیا اور بیش قیمت تحفہ بخشا اور حمزہ بن زیات کہتے ہیں کہ میں نے خدا کے رسول اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دیکھا ہے کہ آپ حسین بن علی بن ابی طالب کی قبر پر درود پڑھ رہے تھے اور ابو نصر اپنے باپ سے اور جعفر بن محمد سے روایت کرتے ہیں کہ جس روز حضرت امام حسینؓ نے شہادت پائی ہے اس دن ستر ہزار فرشتے آپ کی قبر پر نازل ہوئی اور وہ آپ کی مظلومی اور حالت زار پر قیامت تک روتے رہیں گے

*یوم عاشورہ کی خاص اہمیت*

اللہ تعالی نے یہ کائینات دس محرم کو بنائی اور اسی روز قیامت برپا ہو گی

اسی روز آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا

اور عالی مقام حضرت امام حسینؓ بن علیؓ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جگر گوشہ بتول حضرت فاطمہ زہرہ علیہ سلام کی شہادت عاشورہ کے روز کربلا میں ہوئی۔

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہمیں اہل بیت سے محبت کرنے والا بنا دے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت اور کتاب اللہ پر عمل کرنے والا بنا دے۔
آمین یا رب العالمین

طالب الدعاء

خادم اہل بیت

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik. com

تبصرے