تقوی کیا ہے؟
*تقویٰ کیا ہے؟*
پیر 23 اگست 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
*یہ کبیرہ گناہوں سے بچنے کا نام ہے*
*تقویٰ کا مفہوم*
تقویٰ کے لفظی معنی ہیں (پرہیزگاری ، ﷲ تعالی سے ڈرنا اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا کے ہیں) تقویٰ کا مفہوم یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا اور پرہیزگاری اختیار کرنا " تقویٰ" کہلاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں تقویٰ ایمان لانے کے بعد فرائض و واجبات کو ادا کرنا اور ممنوعات و مکروہات کو ترک کرنا یعنی نیکیوں کا اختیار کرنا اور گناہوں، برائیوں سے بچنا تقویٰ کہلاتا ہے۔ تقویٰ اختیار کرنے والے کو " متقی" اور پرہیزگار کہتے ہیں۔
*تقویٰ کا حکم:*
اصل تقویٰ سے مراد خوف خدا ہے ، ﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے " ائے لوگو! اپنے رب سے ڈرتے رہو" (سورۃ النساء)، ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: " ائے ایمان والو! ﷲ سے ڈرتے رہو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔" (آل عمران)
*قرآن کی روشنی میں تقویٰ کی اہمیت:*
قرآن پاک کی تلاوت اور اس کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ﷲ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان کو بیشمار صفاتِ جلیلہ سے مزین فرمایا ہے اور قرآن پاک میں جگہ جگہ مومنوں کی ان صفات کو بیان کیا گیا ہے اور اہل ایمان سے تقاضا کیا گیا ہے کہ اہل ایمان اور صاحبان تقویٰ کی جن خصوصیات کو قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے اہل ایمان کو ان صفات جمیلہ اور اوصاف حمیدہ سے متصف ہونا چاہئے۔
اہل ایمان تقویٰ کے لئے مندرجہ ذیل خصوصیات اور اعلیٰ صفات کو قرآن مجید میں بیان فرمایا گیا ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے " (الف ، لام، میم) (یہ) وہ عظیم الشان کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ ان متقین کے لئے ہدایت ہے اور جو غائب پر ایمان لاتے ہیں او نماز قائم کرتے ہیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں اور وہ جو ایمان لائے ہیں اس پر جو آپ ﷺ پر نازل کیا گیا ہے آپ ﷺ سے پہلے (انبیاء پر) اور آخرت پر (بھی) وہ یقین رکھتے ہیں۔" (سورۃ البقرہ)
اس آیت مبارکہ میں مومنین مخلصین اور متقین و مومنین کی پانچ جامع صفات بیان کی گئی ہیں۔ جو آدمی ان پانچ صفات پر ایمان و یقین نہیں لائے گا ، وہ اس وقت تک مومن نہیں کہلا سکتا ، چہ جائے کہ اس کو متقی کہا جائے ، کیونکہ متقی وہی ہو سکتا ہے جو ایمان والا ہو اوران امور پرعمل کرے۔
سورۃ آل عمران میں ہے: "تم ﷲ سے تقویٰ اختیار کرو جتنا تم سے ہو سکے۔" تقویٰ کی اہمیت کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں 236 سے زائد آیات ایسی ہیں جس میں مختلف انداز میں تقویٰ ہی کا بیان ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا میں جتنے بھی انبیاء کرام تشریف لائے سبھی نے اپنی اپنی امتوں کو تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا ۔ قرآن مجید میں ایک مقام پر ﷲرب العزت نے مومنوں کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: " ائے ایمان والو! تم ﷲ سے تقویٰ اختیار کرو جیسا کہ اختیار کرنے کا حق ہے۔(آل عمران
بہت سی آیات ایسی ہیں جن میں بڑے پُر زور انداز میں خالق کائنات نے بندوں سے تقویٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ کئی آیات ایسی ہیں جن میں تقویٰ اختیار کرنے پر اجر و ثواب کا وعدہ ہے اور کہیں ترک تقویٰ پر عذاب کی وعید، کہیں ترغیب ہے تو کہیں ترتیب۔" تقویٰ " کا لغوی معنی ہے نفس کو اس چیز سے محفوظ رکھنا جس سے اس کو ضرر کا خوف ہو۔ اصطلاح شریعت میں انسان کا ان کاموں سے بچنا ھے جو اس کے لئے آخرت میں غضب خداوندی کا باعث ہوں۔
حضرت عبد ﷲ بن عباسؓ فرماتے ہیں: " تقویٰ یہ ہے کہ انسان شرک، گناہ کبیرہ اور بے حیائی کے کاموں سے بچے۔ "
حضرت سری سقطی ؒ فرماتے ہیں کہ "متقی وہ ہے جو اپنے نفس سے دشمنی کرتے ہوئے ، اس کے خلاف چلتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ تقویٰ ہر اس چیز سے بچنے کا نام ہے جو ﷲ تعالیٰ سے دور کرے۔
حضرت ابو ذر غفاریؓ نے فرمایا: " تقویٰ ہر قسم کی بھلائی جامع ہے یہ وہ چیز ہے جس کا ﷲ تعالیٰ نے اولین اور آخرین کو حکم دیا ہے۔" علامہ سید شریف جرجانی ؒ اپنی مشہور و معروف کتاب "التعریفات میں لکھتے ہیں کہ آداب شریعت کی حفاظت کرنا اور ہر وہ کام تمہیں ﷲ تعالیٰ سے دور کرے اس سے خود کو باز رکھنا تقویٰ ہے۔
تقویٰ کے عام طور پر تین بڑے درجات ہیں۔
(۱)اول۔ادنیٰ درجہ
(۲) دوئم۔متوسط طبقہ (۳) سوئم۔ اعلیٰ درجہ
ادنیٰ درجہ دائمی اور ابدی عذاب سے بچنا ہے، یعنی کلمہ پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوجانا۔ یہ درجہ ہر کلمہ گو مسلمان کو حاصل ہے۔
*تقویٰ کی فضیلت اور اہمیت احادیث مبارکہ کی روشنی میں:*
تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو متقی اور پرہیزگار ہے۔ (القرآن)
سیدنا ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی مکرم ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:
" ائے میرے پروردگار میں تجھ سے ہدایت کا، پرہیزگاری (تقویٰ) کا، پاکدامنی کا اور لوگوں سے بے نیازی کا سوال کرتا ہوں۔ (مسلم)
رسول ﷲ ﷺ فرمایا کرتے تھے: جو شخص کسی بات پر قسم کھا لے ، پھر اس میں زیادہ پرہیزگاری والی بات دیکھے تو اس کو چاہئے کہ وہ پرہیزگاری والا عمل اختیار کرے۔ (مسلم)
رسول ﷲ ﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: " ﷲ سے ڈرو، اپنی پانچوں نمازوں کو ادا کرو، اپنے رمضان المبارک کے روزے رکھو، اپنے مالوں میں سے زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو یقیناً تم اپنے پروردگار کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ (ترمذی)
رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا "ﷲ اس دنیا میں تمہیں جانشین بنانے والا ہے کیونکہ دنیا شیریں اور سر سبز و شاداب ہے۔ وہ دیکھے گا تم کام کیسے کرتے ہو؟ اگر تم کامیاب ہونا چاہتے ہو تو دنیا کے دھوکے سے بچو اور عورتوں کے فتنے میں مبتلاء ہونے سے بچو کیونکہ بنی اسرائیل کی پہلی آزمائش عورتوں ہی کے بارے میں تھی۔ (مسلم)
رسول ﷲ ﷺ کی دعاؤں میں سے اپنے نفس کی اصلاح کی بھی دعائیں تھیں۔ آپ ﷺ یہ دعاء مانگا کرتے تھے
" ائے میرے ﷲ میرے نفس کو تقویٰ سے آراستہ فرما اور اس کا تزکیہ فرما دے۔ تو ہی اس کا بہترین تزکیہ فرمانے والا ہے تو ہی اس کا ولی (نگہبان) اور تو ہی اس کا آقا ہے۔(حصن حصین)
رسول ﷲ ﷺ دل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں " تقویٰ یہاں ہے۔ تقویٰ یہاں ہے۔
(حصن حصین)
حضور ﷺ ارشاد فرماتے ہیں " متقی وہ شخص ہے جو بعض جائز چیزوں کا نا جائز کے خوف سے چھوڑ دے۔ یعنی نا جائز سے اتنا ڈرتا ہے کہ جائز چیزوں کو ترک کر دیتا ہے۔" (متفق علیہ)
حضور پاک ﷺ ارشاد فرماتے ہیں " عبادت کی زیادتی سے علم کی زیادتی بہتر ہے۔
" بہترین دین تو تمہارا تقویٰ ہے۔ (طبرانی)
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب بندے نے نکاح کر لیا تو اس کا نصف دین محفوظ ہو گیا ۔ باقی نصف کو بچانے کے لئے ﷲ سے تقویٰ اختیار کرے۔ (بیہقی)
نبی ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ " ایک مومن بندے کے لئے تقویٰ کے بعد نیک بیوی سے بہتر کوئی شے نہیں ۔ نیک عورت کی صفات یہ ہیں کہ جب اس کو حکم دیا جائے تو وہ تعمیل کرے۔ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو اس کو خوش کر دے۔ اگر کبھی اس کو قسم دی جائے تو اس کو پورا کرے۔ اگر خاوند کہیں چلا جائے تو خاوند کے پیچھے سے اپنے خاوند کے مال اور اپنی عصمت کی حفاظت کرے۔ (ابن ماجہ)
رسول ﷲ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ " ﷲ نے مجھ کو اطلاع دی ہے کہ تم لوگ خاکساری کیا کرو اور کوئی شخص کسی شخص پر فخر نہ کیا کرے (مسلم)
نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے عاجزی و انکساری اختیار کی ﷲ تعالیٰ اس کا مرتبہ بلند کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا اعلیٰ علییین میں سب سے اونچے مقام پر پہنچا دیا جاتا ہے۔ (ابن حبان)
ﷲ کے نبی ﷺ نے حجتہ الودع کے موقع پر ارشاد فرمایا کہ " تمہارا باپ ایک، عربی کو عجمی پر ، کالے کو گورے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔ اب تو بزرگی صرف تقویٰ اور پرہیزگاری سے حاصل ہو سکتی ہے اور ﷲ کے نزدیک بزرگ وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہو گا۔ (بیہقی)
دوزخ اور جنت میں ایک دفعہ مناظرہ ہوا ، دوزخ نے کہا مجھ میں تو مغرور اور متکبر لوگ داخل ہونگے۔ جنت نے کہا کہ مجھ میں تو ضعیف اور کمزور مسلمان داخل ہونگے۔ ﷲ ان دونوں کے درمیان اس طرح فیصلہ کیا کہ دوزخ تو میرا عذاب ہے۔ میں جس کو چاہوں گا تیرے ذریعے عذاب علیم دوں گا۔ جنت سے کہا تو میری رحمت ہے۔ میں جس کو چاہوں گا تیرے ذریعے رحمت دوں گا۔ مناظرے کی ضرورت نہیں میں تم دونوں کا مالک ہوں۔ (متفق علیہ)
نبی ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ " ﷲ تعالیٰ ایسے بندوں کو دوست رکھتا ہے جو متقی ہوں، اس کا نفس مطمئن ہو اور وہ گوشہ نشین ہو۔" (مسلم)
ظاہر ہے تقویٰ کا تعلق باطن سے ہے اور باطن کی اصلاح ہی اعمال کی قدر و قیمت بڑھاتی ہے ۔ آج ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے نفس میں تقویٰ پیدا کریں اور اپنے دلوں میں، عاجزی و انکساری کو اپنا شعار بنا لیں۔
ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ اعمال وہ کریں جس میں ﷲ رب العزت کی رضا شامل ہو۔ نیک صالح اعمال کرنے سے انسان میں تقویٰ، عاجزی و انکساری پیدا ہوتی ہے۔ کیونکہ ﷲ رب العزت نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ " تم میں سے بہترین شخص و ہ ہے جو سب سے زیادہ متقی و پرہیزگار ہو گا۔ اس لئے ائے ایمان والو! اپنے اندر عاجزی و انکساری کی راہ کو ہموار کرو۔" (القرآن)
کیونکہ ﷲ تعالیٰ متقی و پرہیزگار لوگوں کا اپنا دوست رکھتے ہیں۔ﷲ رب العزت سے دعاء ہے کہ کہ ﷲ تعالی ہمیں نیک و صالح اعمال کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ہمارے دلوں میں تقویٰ اور عاجزی و انکساری سے ہمارے دلوں کو روشن کرے۔ (آمین)
تاکہ کل ہم جب ﷲ رب العزت کی بارگاہ میں حاضر ہوں تو ہم بالکل پاک صاف ہوں متقی و پرہیزگار بن کر آپ کی بارگاہ میں پہنچیں نا کہ اپنے دلوں کو گناہوں کی دلدلوں سے گرد آلود کئے ہوئے حاضر ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ ہمیں اس کی بارگاہ میں شرمندہ ہونا پڑے۔ ﷲ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ﷲ تعالی ہمیں صحیح معنوں میں قرآن و سنت پر عمل پیرا ء ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔
آمین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com
Cell: 00923008604333
تبصرے