نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے استعمال کی اشیاء کے نام

*حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زیر استعمال اشیا کے نام* 


منگل 26 اکتوبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

 حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عادتِ شریفہ تھی کہ آپ اپنی چیزوں کا نام رکھ دیا کرتے تھے زاد المعیاد میں علامہ ابن قیم رحمة اللہ علیہ نے ان میں سے بہت سی چیزوں کے نام شمار کرائے ہیں امام اہلِ سنت حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی رحمة اللہ علیہ نے بھی ”سیرة نبویہ“ میں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی اشیاء مبارکہ کے اسماء بیان کیے ہیں، نیز دوسرے سیرت نگار علماء نے بھی اس ضمن میں کام کیا ہے، انھیں کتب سیرت ومضامین سیرت سے مندرجہ ذیل اشیاء کے اسماء کا ذکر پیش کیا جارہا ہے۔

(۱)- عمامہ شریف کا نام سحاب تھا۔

(۲)- دوپیالے لکڑی اور پتھر کے تھے ایک کا نام ریان اور دوسرے کا نام مضیّب تھا۔

(۳)- آبخورہ تھا جس کا نام صادِر تھا۔

(۴)- خیمہ تھا جس کا نام رِکی تھا۔

(۵)- آئینہ تھا جس کا نام مُدِلہ تھا۔

(۶)- قینچی تھی جس کا نام جامع تھا۔

(۷)- جوتی مبارکہ تھی جس کا نام ممشوق تھا۔

(۸)- ایک زمانہ میں آپ کے پاس دس گھوڑے تھے ”سکب“ نامی گھوڑے پر آپ  صلی اللہ علیہ والہ وسلم غزوہ اُحد میں سوار تھے ایک گھوڑے کا نام لزاز تھا، جس کو شاہ اسکندریہ مقوقش نے ہدیةً بھیجا تھا، باقی گھوڑوں کے نام یہ ہیں: ظرب، ورد، ضریس، ملاوح، سبحہ، بجر۔

(۹)- تین خچر تھے ایک کا نام دُلدل تھا مصر کے  کے والی مقوقس مصر نے بھیجا تھا آپ نبوت کے بعد اسی پر پہلے پہل سوار ہوئے آپ کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہما اس پر سوار ہوتے تھے ان کے بعد محمد بن حنفیہ کے پاس رہا، دوسرے خچر کا نام فِضّہ تھا جس کو صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے ہدیہ کیا تھا۔ تیسرے کا نام اِیلیہ تھا شاہِ ایلہ نے ہدیہ بھیجا تھا۔

(۱۰)- ایک گدھا تھا جس کا نام یعفور تھا۔

(۱۱)- سواری کی دو اونٹنیاں تھیں ایک کا نام قصواء اور دوسری کا نام عضباء تھا، ہجرت کے وقت آپ قصواء پر سوار تھے اورحجة الوداع کا خطبہ بھی اسی پر سوار ہوکے دیا تھا۔

(۱۲)- دوبکریاں خاص دودھ کے لیے تھیں ایک کا نام غوثہ اور دوسری کا نام یمن تھا۔

(۱۳)- ایک سفید رنگ کا مرغ بھی تھا جس کا نام ”منقول“ تھا۔

(۱۴)- کل نو تلواریں تھیں۔
ذوالفقار نام کی تلوار غزوہٴ بدر کے مال غنیمت میں ملی تھی باقی تلواروں کے نام یہ تھے:
قلعی، تبار، قسف، مجذم، رسوب، عضب، قضیب۔

(۱۵)- چار نیزے تھے ایک کا نام ان میں سے ”شوے“ تھا اور بیضاء نام کا ایک بڑا حربہ تھا (جو نیزے سے چھوٹا ہوتاہے)۔

(16)- عرجون نام کی خمدار لاٹھی تھی، چار کمانیں تھیں ایک کا نام ”کتوم“ تھا۔

(۱۷)- ترکش کا نام ”کافور“ اور ڈھال کا نام ”زلوق“ تھا۔

(۱۸)- ایک خود تھا اس کا نام ”ذوالسبوع“ تھا

*دلدل*
میری ذاتی تحقیق بھی یہ بتلاتی ہے ایک خچر جس کا نام دُلدل تھا مصر کے بادشاہ مقوقس مصر نے یہ خچر جو خاکستری رنگ کا تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نبوت کے بعد اسی خچر پر پہلے پہل سوار ہوئے آپ کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہما اس پر سوار ہوتے تھے ان کے بعد یہ محمد بن حنفیہ کے پاس رہا اور کربلا میں امام عالی مقام جناب حضرت حسین علیہ سلام اسی خچر پر سوار تھے۔

آفرین ہے ان اشیاء کی قسمت پر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذاتی استعمال میں رہیں۔

لیکن کیا ہمارے لئے یہ کم فخر کی بات ہے کہ ہم نبیوں کے سردار اور امام الانبیاء کے امتی ہیں اور جنت میں جانے والی پہلی امت ہوں گے ہمارے وضوء کے اعضاء چاند کی طرح چمک رہے ہونگے

یا اللہ تعالی ہمیں اپنی رحمت کے وسیلے سے بخش دے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمانا۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell: 00923008604333

تبصرے