*توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے(بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا ہوا ہو

*توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے(بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا ہوا ہو)*


اتوار 21 نومبر 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


حضرت عبد ﷲ بن عمر بن عاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ " قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے میری امت کے ایک آدمی کو لائے گا اور اس کے سامنے (گناہوں کے) ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے۔ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہوا ہو گا پھر ﷲ تعالیٰ اس آدمی سے پوچھے گا " تو اپنے ان اعمال میں سے کسی کا انکار کرتا ہے؟ کیا نامہ اعمال تیار کرنے والے میرے کاتبوں نے تجھ پر ظلم تو نہیں کیا؟ " وہ آدمی کہے گا " نہیں ﷲ! " پھر ﷲ تعالیٰ پوچھے گا( ان گناہوں کے بارے میں ) " تیرے پاس کوئی عذر ہے؟" وہ آدمی کہے گا " نہیں یا ﷲ! " ﷲ تعالیٰ پھر ارشاد فرمائے گا اچھا ٹھہرو ! ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی بھی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ چنانچہ ایک کاغذ کا ٹکڑا لایا جائے گا جس میں (اشھد ان لا الہ الا ﷲ واشھد ان محمد عبد ہ رسولہ )تحریر ہو گا۔ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ، نامہ اعمال وزن ہونے کی جگہ لے جاؤ ۔ بندہ عرض کرے گا ، یا ﷲ ! اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے گناہوں کے ڈھیر سے کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ ﷲ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا، بندے! آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔(یعنی ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب ضرور ہوگا)رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، گناہوں کے ڈھیر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا۔گناہوں کے دفتر ہلکے ثابت ہونگے اور کاغذ کا ٹکڑا بھاری ہو جائے گا۔(پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا) ﷲ تعالیٰ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے)

حضرت انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے، ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (اے ابن آدم ! تو جب تک مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے بخشش کی امید رکھے گا میں تجھ سے سرزد ہونے والا ہر گناہ بخشتا رہوں گا۔اے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے گناہ آسمان کے کنارے تک پہنچ جائیں اور تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا۔ ائے ابن آدم! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تو روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے اور مجھے اس حال میں ملے کہ کسی کو میرے ساتھ شریک نہ کیا ہو تو میں روئے زمین کے برابر ہی تجھے مغفرت عطاء کر دوں گا
 (یعنی سارے گناہ معاف کر دوں گا) اسے ترمذی نے روایت کیا ہے

*خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے کے لئے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے*

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: " قیامت کے روز میری سفارش سے فیض یاب ہونے والے لوگ وہ ہیں جنہوں نے سچے دل سے یا (آپ ﷺ نے فرمایا) جی جان سے لا الہ الا ﷲ کا اقرار کیا ہے۔" (اسے بخاری نے روایت کیا ہے)۔ 

حضرت بوہریدہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا " ہر نبی کے لئے ایک دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا میں ہی مانگ لی ہے لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کر رکھی ہے۔
میری شفاعت انشاء ﷲ ہر اس شخص کے لئے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو ﷲ کے ساتھ شریک نہ کیا۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے) 

) عقیدہ توحید پر مرنے والا جنت میں داخل ہو گا:
حضرت عثمانؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لا الہ الا ﷲ کا علم (یقین) ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔" اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ 

*خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار عرش الٰہی سے قربت کا ذریعہ ہے:*

حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جب بندہ سچے دل سے لا الہ الا ﷲ کہتا ہے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے، *بشرطیکہ کبیرہ گناہوں و بچتا رہے۔*
اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔

*خلوص دل سے کلمہ توحید کی گواہی دینے والے پر جہنم حرام ہے*

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبلؓ رسول اکرم ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" ، آپ ﷺ نے فرمایا " اے معاذ! " حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا "یا رسول ﷲ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔" رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص گواہی دے کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ، ﷲ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیگا۔ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا " یا رسول ﷲ ﷺ کیا میں لوگوں کو اس سے آگاہ نہ کروں تا کہ وہ خوش ہو جائیں ؟ " آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " پھر تو لوگ صرف اسی پر تکیہ کر لیں گے۔" (اعمال کی فکر نہیں کریں گے) چنانچہ حضرت معاذ ؓ گناہ سے بچنے کے لئے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی ۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

 *خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا جنت میں جائے گا:*

حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ سچے دل سے گواہی دیتا تھا، کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے رسول ہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔

*(وضاحت)*
توحید کی فضیلت کے بارے میں مذکورہ بالا تمام احادیث میں تمام احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ کہ مؤحد اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد، یا ﷲ تعالیٰ کی طرف سے گناہ معاف کئے جانے کے بعد جنت میں ضرور جائے گا اور جس طرح مشرک کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہے، اسی طرح مؤحد کا دائمی ٹھکانہ جنت ہو گا۔

*الدعاء*
یا حیئ یا قیوم برحمتک استغیث

Please visit us at www.nazirmalik.com
Cell:00923008604333

تبصرے